عرفان صدیقی

  • انتخابات کے بعد!

    شکوک وشبہات اور بے یقینی کی گہری دھند کے باوجود 8 فروری کے صاف وشفاف افق سے انتخابات کا سورج طلوع ہوا جب خیبرپختون خوا اور پنجاب اسمبلیوں کو رُخصت ہوئے ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اور سندھ، بلوچستان اور وفاق کے منتخب ایوانوں کو تحلیل ہوئے بھی چھ ماہ ہونے کو ہیں۔ اہم با� [..]مزید پڑھیں

  • پانچ سال کی تقدیر اور فقط ایک لمحہ

    ہمارے ہاں انتخابات کی تاریخ کچھ زیادہ  دِل خوش کُن نہیں۔ 1956 کے آئین کے تحت پہلے عام انتخابات کی مہم زوروں پہ تھی کہ پہلے مارشل لانے آن لیا۔ کوئی گیارہ برس پہ محیط یہ رات تھک گئی تو اپنی متعّفن میراث تازہ دم شبِ آمریت کو سونپ کر گھر چلی گئی۔ 1970کے انتخابات پاکستان کو دولخت کر گ [..]مزید پڑھیں

  • ایسے ہوتے ہیں سیاستدان؟

    2024 کو طلوع ہوئے ابھی چند دن ہی گزرے ہیں لیکن ایک ایسا انکشاف اس کی لوحِ تقویم کا نوشتہ بن چکا ہے جسے ”امّ الانکشافات“ کہنا بے جا نہ ہوگا۔ اخبار نویس اڈیالہ جیل سے یہ چونکا دینے والی خبر لائے ہیں کہ ”عمران خان سیاستدان“ ہیں۔  مجھے گماں گزرا کہ شاید ثاقب نثار کی طرف [..]مزید پڑھیں

loading...
  • عدالت کوئی فیکٹری ہے؟

    جج ارشد ملک (مرحوم) کی احتساب عدالت کا چھوٹا سا کمرہ کھچا کھچ بھرا تھا۔ میں پہلی صف میں’’مرکزی ملزم‘‘، سابق وزیراعظم نوازشریف کے دائیں ہاتھ بیٹھا تھا۔ وہ عدالتی کارروائی سے لاتعلق کسی گہری سوچ میں ڈوبے تھے۔ اچانک میری طرف رُخ کرکے بولے۔ ’’کاغذ قلم ہے آپ کے پ� [..]مزید پڑھیں

  • کچھ اِن تصویروں کا بھی سوچیں!

    عزت مآب چیف جسٹس، قاضی فائز عیسیٰ نے بجا طورپر نکتہ اٹھایا ہے کہ آئین توڑنے والے ججوں کی تصویریں، عدالتی کمرہ نمبر ایک میں کیوں لگی ہیں؟ لیکن صرف آئین شکنوں ہی نہیں، اُن کی تصویروں کے بارے میں بھی کچھ سوچنا ہوگا جو طلائی حاشیوں والی ریشمی عبائیں پہن کر انصاف کی قبائیں تار تا [..]مزید پڑھیں

  • 9 مئی: سازش یا ’سیاسی معاملہ ‘؟

    سہیل وڑائچ صاحب کے کالم ’’دیر آید غلط آید‘‘ کا نوّے فیصد سے زائد حصّہ ذاتی حملوں، طعن وتشنیع اور کردار کشی پہ مشتمل ہے۔ اُن کے کالم ’’تُسی اُچّے اسی قصوری‘‘ میں بھی مجھے بے ڈھب اور ناتراشیدہ القابات وخطابات سے نوازا گیا تھا۔ میں نے اُس وقت بھی ایسی با� [..]مزید پڑھیں

  • عمران خان اور ’مٹی ڈالو‘ کا نظریہ

    عمومی قیاس یہی ہے کہ دانش و حکمت کا خزانہ صرف بزرگوں کے پاس ہوتا ہے لیکن زمانہ بہت تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ دانش وحکمت کے اوزان اور ترازو بھی بدل گئے ہیں۔ رائج الوقت نظریہ یہ ہے کہ جس طرح عمرِ گریزاں کیساتھ ساتھ چہرے پر جھرّیاں پڑنے لگتی ہیں، ابرُؤں کے بال موٹے، سفید، گھنے اور [..]مزید پڑھیں

  • کہانی ’سیاہ کاریوں‘ اور ’سہولت کاریوں‘ کی

    بلاشبہ عزت وعظمت اور ذلّت و رسوائی کے فیصلے قادر مطلق کے دست قدرت میں ہیں۔ احساسِ کامرانی سے سرشار کسی سہولت شعار جرنیل کا ٹویٹ اُس کے باطن کی ترجمانی تو کرسکتا ہے، ہمیشہ کیلئے لوحِ محفوظ پہ لکھے اٹل فیصلے نہیں مٹا سکتا۔ یہ فیصلے، کئی سالہ محنت بچانے پر کمربستہ کسی جرنیل کے د [..]مزید پڑھیں

  • کیا عناد، انصاف پر حاوی رہے گا؟

    عزت مآب جج صاحبان کا اللہ تعالیٰ کو حاضروناظر جان کر، صدقِ دل سے اٹھائے گئے حلف کا اہم ترین جُملہ ہے ’میں تمام لوگوں کے ساتھ ، کسی خوف یا رعایت کے بغیر اور کسی رغبت اور عناد کے بغیر انصاف کروں گا‘۔ اعلیٰ عدلیہ کا ہر جج، مسند انصاف پر براجمان ہونے سے پہلے یہ حلف اٹھاتا ہے� [..]مزید پڑھیں