اٹھارہ سال تک پیرس ایئرپورٹ پر رہنے والے ایرانی شخص فوت ہوگیا

پیرس کے ایک ایئرپورٹ میں 18 برس رہنے والے ایرانی شخص وفات پا گئے ہیں۔  مہران کریمی ناصری نے 1988 سے  چارلس ڈی گال ایئرپورٹ کے ایک چھوٹے سے حصے کو اپنا گھر بنا رکھا تھا۔ 

2004 میں ان کی زندگی پر ’دی ٹرمینل‘ نامی فلم بھی بنائی گئی تھی جس میں ٹام ہینکس نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ اُنہیں بالآخر فرانس میں رہنے کی اجازت دے دی گئی تھی مگر وہ کچھ عرصہ قبل ایئرپورٹ واپس لوٹ آئے تھے۔

ایک ایئرپورٹ اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اُن کی موت طبعی وجوہات کی بنا پر ہوئی۔ 

1945 میں ایران کے صوبہ خوزستان میں پیدا ہونے والے ناصری پہلی مرتبہ اپنی والدہ کی تلاش میں یورپ آئے تھے۔  وہ کئی برس بیلجیئم میں رہے جبکہ اُنہیں نیدرلینڈز، برطانیہ اور جرمنی نے درست امیگریشن کاغذات نہ ہونے کی بنا پر نکال دیا تھا۔  اس کے بعد وہ فرانس چلے گئے جہاں  نامکمل دستاویزات کی وجہ سے وہ کہیں نہیں جاسکتے تھے۔ اس لئے انہوں نے ٹرمینل 2 ایف کو اپنا گھر بنا لیا۔،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

ایئرپورٹ پر وہ ایک بینچ پر رہتے جس کے اردگرد ٹرالیوں میں ان کا سامان پڑا رہتا۔ اُنہوں نے زندگی ایک نوٹ بک میں اپنے تجربات کے بارے میں لکھتے ہوئے اور کتابیں اور اخبارات پڑھتے ہوئے گزاری۔ ان کی کہانی نے بین الاقوامی میڈیا میں جگہ پائی جس کے بعد مشہور فلم ڈائریکٹر سٹیون سپیل برگ کی نظر ان پر پڑی۔ اُنہوں نے ’دی ٹرمینل‘ فلم کی ہدایتکاری کی جس میں ٹام ہینکس اور کیتھرین زیٹا جونز نے اداکاری کی۔ 

فلم کی ریلیز کے بعد صحافی، ہالی وڈ فلم کی وجہ بننے والی کہانی جاننے کے لیے ان تک آنے لگے۔ ایک موقع پر خود کو سر ایلفرڈ کہلانے والے ناصری اخبار دی پیریسیئن کے مطابق دن میں چھ انٹرویوز تک دے رہے تھے۔ 

1999 میں پناہ گزین کی حیثیت ملنے اور فرانس میں رہائش کا حق ملنے کے باوجود وہ 2006 تک ایئرپورٹ پر رہے۔ پھر اُنہیں بیماری کے باعث ہسپتال لے جایا گیا جس کے بعد اخبار لبریشن کے مطابق وہ فلم سے ملنے والے پیسوں سے ایک ہاسٹل میں رہنے لگے۔ 

 ایک ایئرپورٹ اہلکار کے مطابق کچھ ہفتے قبل وہ ایئرپورٹ واپس لوٹ آئے اور پھر اپنی موت تک یہیں رہے۔ اہلکار نے بتایا کہ موت کے وقت ان کے پاس کئی ہزار یورو تھے۔