سگریٹ پینا چھوڑیئے

سگریٹ نوشی سے تقریباً 90 فیصداموات بوجوہ پھیپھڑوں کے کینسر اور 80 فیصد اموات پھیپھڑوں کی دائمی بیماری کے سبب ہوتی ہیں۔ تمباکو،  جیسے سگریٹ، سگار، دھوئیں کے بغیر تمباکو، کھانے والا تمباکو وغیرہ کے استعمال سے کئی خطرناک بیماریاں پیدا ہوتی ہیں جن کا انجام تکلیف دہ موت پر منتج ہوتا ہے۔

 بہت سے سگریٹ نوش کئی کئی بار سگریٹ نوشی ترک کرنے کی کوشش کے باوجود سگریٹ نوشی ترک کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ اس ناکامی کی کئی وجوہات ہیں۔ جو سگریٹ نوش اس سے جان چھڑانا چاہتا ہے وہ تنہا ہے، کوئی اس کا مدد گار نہیں، معاشرہ نہ ہی ریاست و حکومت۔ دوستوں کے جمگھٹے نے ہی تو اُسے اس لَت میں مبتلا کیا ہے وہ کیسے مسیحا ہو سکتے ہیں۔ 

ہر سرکاری وپرائیویٹ ہسپتال میں سگریٹ نوشی ترک کرنے والوں کے لئے مشاورت کا انتظام ہونا چاہیے، جو نہیں ہے۔ شنید ہے کہ اسلام آباد کے ایک سرکاری ہسپتال میں ایسا ایک کونسلنگ ڈیسک اور ایک ہیلپ لائن ہے۔ پاکستان میں تین کروڑ کے  قریب تمباکو نوش ہیں۔ ان میں سے ایک کروڑ ستر لاکھ سگریٹ نوش ہیں۔ اتنی بڑی تعداد کے لئے پورے ملک میں ایک ہیلپ لائن۔۔۔ جس کے بارے میں اسلام آباد کے مکینوں کو بھی معلوم نہیں۔

پاکستان میں تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے علاج معالجہ پر حکومت سالانہ 620 ارب روپے خرچ کرتی ہے(ڈبلیو ایچ او)۔ مگر مشاورت کے لئے سرکاری ہسپتالوں میں ڈیسک متعین کرنے کی طرف توجہ نہیں ہے، جس کے لئے کسی بجٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ جس سے وہ سگریٹ نوش جو سگریٹ نوشی ترک کرنا چاہتے ہیں انہیں مدد مہیا کی جا سکتی ہے۔

 اس مضمون میں ہم سگریٹ نوشی ترک کرنے میں معاون کچھ تدابیر کا ذکر کریں گے جن پر عمل کرنے سے سگریٹ نوشی سے جان چھڑائی جا سکتی ہے۔ سگریٹ نوش ترکِ سگریٹ نوشی کو پہاڑ گرانے کی بجائے محض ایک ٹیلا تصور کریں۔ دریا عبور کرنے کو ندی نالہ جانیں۔ یقین کیجئے ذیل میں جو طریقے بتائے جا رہے ہیں اُن پر عمل کرنے سے سگریٹ نوشی ترک کرنا قطعاً مشکل نہیں ہے:

٭ترکِ سگریٹ نوشی کے بارے میں غور و فکر کرنا لیکن اس مرحلے پر خود کو تیار نہ پانا

٭سموکر اس مرحلے پر سگریٹ نوشی چھوڑنے کے بارے میں سوچتا ہے مگر ابھی نہیں، کل، نہیں۔۔۔ اگلے اتوار سے سگریٹ پینا بند۔۔۔ میرا خود سے وعدہ ہے

٭سموکر کو یقین ہے کہ سموکنگ بُری چیز ہے اور وہ کھلے دل سے تسلیم کرتا ہے کہ ترکِ سگریٹ نوشی میں کیا مشکلات درپیش ہوتی ہیں

٭سگریٹ نوشی چھوڑنے کے لئے خود کو تیار کرنا

٭ اس مرحلے پر یہ فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ سگریٹ یا میں

٭سگریٹ نوش یہ جان گیا ہے کہ اس عادتِ بد کے نقصانات کیا ہیں اورسگریٹ نوشی چھوڑنے کے لئے اقدامات اُٹھانے شروع کر دیے ہیں مثلاً فوری طور پہ سگریٹ پینے کی تعداد کم کرنا اور مضبوط ارادے کے ساتھ تاریخ کا تعین کہ فلاں دن/تاریخ سے سموکنگ مکمل طور پہ بند

٭عملی اقدامات:  

سگریٹ نوش نے فعال طریقے سے سگریٹ نوشی نہ کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے۔

٭اپنی حوصلہ افزائی کے لئے قلیل مدتی ترغیبات۔ سگریٹ چھوڑے تین دن گزر گئے ہیں اس کامیابی کی خوشی میں بیوی بچوں کے ساتھ آؤٹنگ یا ہوٹلنگ کا پروگرام۔ ایسے اقدامات سموکر کو سگریٹ نوشی ترک کرنے کے فیصلے پر ثابت قدمی سے قائم رکھنے کے لئے ضروری ہیں۔

٭ بلا جھجک فیملی، دوستوں اور دیگر ملنے جُلنے والوں کو بتانا کہ میں نے سگریٹ نوشی  ترک کر دی ہے۔ اس اقدام کا ایک مقصد یہ ہے کہ دوبارہ سموکنگ کا ارادہ کرنے سے پہلے یہ خیال کہ فیملی اور دوست کیا کہیں گے!

٭اپنے عزم پر قائم رہنا۔ ’میں نے سگریٹ پینا چھوڑ دیا ہے۔ اب میں کبھی سگریٹ نہیں پیوں گا‘۔

٭ سگریٹ نوشی ترک کرنے کے فیصلے سے پھسلنے والے دباؤ یا کمزور پڑنے والے لمحوں میں اپنے فیصلے پر مضبوطی سے قائم رہنا۔

٭اس مرحلے پہ سموکر(سابق) کو فیملی، عزیز و اقارب اور دوستوں کی بہت زیادہ مدد اور حمایت درکار ہوتی ہے تاکہ وہ اپنے فیصلے سے ڈگمگا نہ جائے۔

:سگریٹ نوشی چھوڑنے کے فیصلے پر قائم رہنا

٭اس مرحلے پہ (سابق) سگریٹ نوش کو چاہیے کہ وہ سگریٹ پینے کی ذہنی ترغیب و تحریص، سگریٹ نہ پینے کے باعث پیدا ہونے والی بیزاری و اُکتاہٹ سے کامیابی اور خوش اسلوبی کے ساتھ ثابت قدمی سے عہدہ بر آ ہو۔

مذکورہ اقدامات پر غور کرنے سے سگریٹ نوش خواتین و حضرات یہ جان پائیں گے کہ ترکِ سگریٹ نوشی، ’ترکِ تعلقات‘ سے کہیں بہتر اور آسان کام ہے:

تنگدستی اگرنہ ہو غالب

تندرستی ہزار نعمت ہے

loading...