وزیر اعظم مودی نے ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح کردیا

  • سوموار 22 / جنوری / 2024

بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ایودھیا میں رام مندر کا باقاعدہ افتتاح کر دیا ہے۔ پیر کو مندر میں بھگوان کی مورتی کی رونمائی کی تقریب 'پرن پرتشتھا' کے موقع پر آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھگوت سمیت کئی اعلیٰ شخصیات موجود تھیں۔

ریاست اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں قائم مندر کی افتتاحی تقریب کے دوران فوج کے ہیلی کاپٹروں نے گل پاشی کی۔ تقریب میں اتر پردیش کے وزیرِ اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور دیگر سیاسی رہنماؤں سمیت بالی وڈ کی کئی مشہور شخصیات نے 'پرن پرتشتھا' میں شرکت کی۔ پرن پرتشتھا وہ تقریب ہوتی ہے جس میں کسی مندر میں بھگوان کی مورتی کی رونمائی کی جاتی ہے۔

وزیرِ اعظم مودی نے رام مندر کے افتتاح کے موقع پر رام کی مورتی کی آنکھوں پر بندھی پٹی ہٹائی، مورتی کے پیر چھوئے اور پوجا کی۔ یاد رہے کہ مورتی رام کی پانچ سال کی عمر کی بنائی گئی ہے۔ اسے سونے چاندی اور جواہرات سے سجایا گیا ہے۔ مندر کے افتتاح کے موقع پر ملک کے مختلف حصوں بالخصوص شمالی ہند میں جشن کا ماحول ہے۔ سرکاری اداروں میں عام تعطیل اور مختلف ریاستوں کی جانب سے الگ الگ پروگرام کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

بھارت میں پارلیمانی انتخابات سے تقریباً تین ماہ قبل وزیرِ اعظم مودی نے ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح کیا ہے۔ انہوں نے مندر کے افتتاح کے بعد وہاں موجود عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رام صدیوں کے انتظار، تحمل اور قربانی کے بعد آگئے ہیں۔ میں رام سے معافی مانگتا ہوں کہ انہیں اب تک ٹینٹ میں رہنا پڑا تھا مگر اب وہ ٹینٹ میں نہیں رہیں گے بلکہ مندر میں رہیں گے۔

وزیرِ اعظم مودی نے کہا کہ 22 جنوری صرف ایک تاریخ نہیں بلکہ ایک نئے عہد کے آغاز سے عبارت ہے۔ ان کے بقول آج سے ہزار سال بعد بھی لوگ اس تاریخ کو یاد کریں گے۔ ہم ایک عہد کے آغاز کے گواہ بن رہے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ آج سے ایک ہزار سال بعد کے بھارت کی تعمیر کا آغاز کریں۔

انہوں نے  سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ رام مندر کی تعمیر عدالتی حکم سے ہو رہی ہے اور عدالت نے اس مندر کے حق میں فیصلہ دے کر انصاف کا سربلند کیا ہے۔

معروف سیاسی مبصر پرتاپ بھانو مہتا نے انڈین ایکسپریس میں لکھا ہے کہ ’لاکھوں کی تعداد میں سرگرم ہندوؤں کی شناخت، جذبات اور امیدیں، کم از کم اس موقعے پر ایودھیا کی طرف مرکوز ہیں لیکن اس طرح کے واقعے کی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی ہے۔ یہ ایک فرق کو واضح کرنے والا لمحہ ہے۔ ایودھیا میں مندر کے سنگ بنیاد کے بعد ہونے والی پران پرتشتھا، خالص اور سادہ طور پر ہندو مذہب کو سیاسی مذہب کے طور پر نشان زد کرتی ہے۔ یہ صرف ایک لمحہ نہیں ہے جب ریاست، جس نے اس کے پیچھے اپنی تمام تر طاقت جھونک دی ہے، سیکولر ہونا چھوڑ دیا ہے۔ یہ وہ لمحہ بھی ہے جب ہندو مذہب کا مذہبی ہونا بھی ختم ہو جاتا ہے۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ نے بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر اور اس کے 'پران پرتشٹھا‘ کی تقریب کی مذمت کی ہے۔ اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ 1992 میں بابری مسجد کو منہدم کیا گیا اور پھر بھارتی سپریم کورٹ نے نہ صرف مسجد کے انہدام کے قصور واروں کو بری کر دیا بلکہ منہدم مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر کی اجازت دی۔

واضح رہے کہ سولہویں صدی میں اس مقام پر بابری مسجد تعمیر کی گئی تھی اور ہندوؤں کا دعویٰ تھا کہ مسجد کی جگہ اصل میں رام کی جائے پیدائش ہے۔ کئی برسوں تک ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان یہ معاملہ تنازع کا باعث رہا اور 1992 میں ایک ہجوم نے بابری مسجد پر حملہ کر کے اسے منہدم کر دیا تھا۔