جنوبی کوریا میں مارشل لا لگانے والے صدر کو مواخذے کا سامنا
جنوبی کوریا کی حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں نے صدر یون سک یول کی طرف سے مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش کے بعد ان کے مواخذے کے لیے تحریک پارلیمنٹ میں جمع کرادی گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق صدر یون کی جانب سے 4 دہائیوں میں پہلی بار سویلین حکمرانی کو معطل کرنے کی حیران کن کوشش نے جنوبی کوریا کو گہری ’افراتفری‘ میں دھکیل دیا ہے۔ جنوبی کوریاکے قریبی اتحادیوں کو تشویش لاحق ہے۔ قدامت پسند سیاست دان اور سابق اسٹار پبلک پراسیکیوٹر، یون سک یول کا مستقبل اب انتہائی غیر یقینی ہے۔ وہ 2022 میں صدر منتخب ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ جنوبی کوریا میں گزشتہ روز مارشل لا کے نفاذ کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ فورسز کے اہلکاروں سے مڈبھیڑ کے بعد رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے مارشل لا ختم کرنے کے بل کے لیے ووٹ دینے پہنچے تھے۔ انہی ارکان نے بدھ کے روز صدر یون سک یول کے مواخذے کی تحریک پارلیمنٹ میں جمع کرائی۔ حزب اختلاف کی ڈیموکریٹک پارٹی (ڈی پی) سے تعلق رکھنے والے کم یونگ من نے کہا کہ ہم نے فوری طور پر مواخذے کی تحریک پیش کی ہے۔ تاہم ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا گیا کہ اس تحریک کو کب رائے شماری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ لیکن اس پر جمعہ کے روز ووٹنگ کی جاسکتی ہے۔
300 رکنی پارلیمان میں حزب اختلاف کو بھاری اکثریت حاصل ہے۔ تاہم تحریک کی منظوری کے لئے دو تہائی اکثریت درکار ہے۔ اس لیے مواخذے کی تحریک کامیاب کرانے کے لیے صدر کی جماعت کے چند ارکان کی بھی ضرورت ہے۔ قبل ازیں ڈیموکریٹک پارٹی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ صدر یون، ان کے وزیر دفاع، وزیر داخلہ، اس عمل میں ملوث اہم فوجی اور پولیس شخصیات جیسے مارشل لا کمانڈر اور پولیس چیف کے خلاف ’بغاوت‘ کے الزامات دائر کرے گی۔
یون کی اپنی حکمران جماعت کے رہنما نے بھی اس کوشش کو ’المناک‘ قرار دیتے ہوئے اس میں ملوث افراد کا احتساب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ شب ٹیلی ویژن پر اپنے اعلان میں صدر یون نے شمالی کوریا اور ’ریاست مخالف قوتوں‘ کے خطرے کا حوالہ دیتے ہوئے مارشل لا کا اعلان کیا تھا۔
اس اعلان کے بعد ہیلی کاپٹروں میں فوجی پارلیمنٹ پہنچے تھے تاہم ارکان ایوان میں جمع ہوگئے اور صدر کے حکم کے خلاف ووٹ دیا۔ پارلیمنٹ سے اس حکم کے خلاف قرارداد کے بعد صدر یون کے پاس مارشل لا واپس لینے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ شام 7:30 بجے انہوں نے مارشل لا ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
جنوبی کوریا کے قانون کے مطابق جب پارلیمنٹ کے مطالبے پر مارشل لا کو ختم کرنا ضروری ہے۔ صدر یون کے ساتھ کام کرنے والے کئی عہدیداروں نے مستعفی ہونے کی پیشکش کی ہے۔