عمران خان نے حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے حکومت کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان نہ کرنے پر مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ 3 ججز پر مشتمل کمیشن بننے کی صورت میں مذاکرات کیے جا سکتے ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان نےکمیشن کا اعلان نہ کرنے پر مذاکرات ختم کرنےکا کہہ دیا ہے۔ پی ٹی ائی کی مذاکرات کی خواہش مند تھی، حکومت کی طرف سے تعاون نہ کرنے پر مذاکرات ختم کیے۔ کمیشن کا اعلان نہ ہونے کی صورت میں مذاکرات اگے نہیں بڑھ سکتے۔ 3 ججز پر مشتمل کمیشن بننے کی صورت میں مذاکرات کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پانی پی ٹی ائی کا کہنا ہے کہ ہم آئین اور قانون کے تحت اپنی کوشش جاری رکھیں گے۔ عمران خان کی ہدایت پر تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کو کسی بیرونی مدد کا انتظار نہیں۔ عمران خان اپنا مقدمہ پاکستانی عدالتوں میں ہی لڑیں گے اور پاکستانی عدالتوں سے ہی ریلیف لےکرباہر آئیں گے۔
واضح رہے کہ منگل کو پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے قائم حکومتی کمیٹی کا اجلاس کے بعد کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن سمیت دیگر مطالبات پر 7 روز میں تفصیلی جواب دیں گے تاہم جوڈیشل کمیشن بنانے کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے 3 دور ہوچکے ہیں۔ پہلی ملاقات 23 دسمبر 2024 کو ہوئی تھی جب کہ دوسری ملاقات 2 جنوری کو ہوئی تھی، 16 جنوری کو ہونے والی تیسری ملاقات میں تحریک انصاف نے حکومت کو اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا تھا۔ اسلام آباد کے پارلیمنٹ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور سینیٹر عرفان صدیقی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی تھی اور مذاکرات کے حوالے سے تفصیلات شیئر کرتے ہوئے بتایا تھا کہ حکومت 7 روز میں مطالبات کا باضابطہ جواب دے گی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ میں حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ 2 عدالتی کمیشن بنائے جائیں۔ پہلا کمیشن 9 مئی کے واقعات کے تحقیقات کرے جب کہ بانی کی رینجرز کے ہاتھوں گرفتاری کی بھی تحقیقات کی جائیں اور گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات کی ویڈیوز کا جائزہ لیا جائے۔
تحریک انصاف نے مطالبہ کیا تھا کہ تمام گرفتاریوں کا قانونی حیثیت اور انسانی حقوق کے حوالے سے جائزہ لیا جائے۔ ایک ہی فرد کے خلاف متعدد ایف آئی آرز کے اندراج کا بھی جائزہ لیا جائے۔ چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا تھا کہ سنسرشپ، رپورٹنگ پر پابندیوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کی تحقیقات کی جائے۔ کمشین انٹرنیٹ کی بندش اور اس ہونے والے نقصانات کے ذمہ داران کا بھی تعین کرے۔