ایران تمام پابندیوں کے خاتمے پر جوہری پروگرام ہمیشہ کیلئے روکنے پر رضامند
ایران کے اعلیٰ اہلکار نے کہا ہے کہ امریکا، ایران پر عائد کی گئی تمام اقتصادی پابندیاں ختم کردے تو تہران اپنے ایٹمی پروگرام کو ہمیشہ کے لیے روکنے سمیت متعدد امور پر اتفاق رائے کے لیے تیار ہے۔
اسکائی نیوز کے امریکی شراکت دار ’این بی سی نیوز‘ کو انٹرویو میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے اعلیٰ سیاسی، فوجی اور جوہری امور کے مشیر علی شمخانی نے یہ انٹرویو ایسے موقع پر دیا ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں، اور انہوں نے قطر سے ایران کو جوہری پروگرام سے دستبردار کرنے کے لیے قائل کرنے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
علی شمخانی نے کہا کہ تہران جوہری ہتھیار کبھی نہ بنانے پر رضامند ہے۔ جوہری ہتھیار بنانے کے قابل انتہائی افزودہ یورینیم کے ذخائر کو ختم کرنے، صرف شہری استعمال کے لیے درکار کم سطح پر یورینیم کی افزودگی پر متفق ہونے اور بین الاقوامی معائنہ کاروں کو اس عمل کی نگرانی کی اجازت دینے کے لیے تیار ہے۔ تاہم یہ سب اس وقت ممکن ہے کہ ایران پر عائد تمام اقتصادی پابندیاں فوری طور پر اٹھائی جائیں۔
یہ پوچھے جانے پر کہ اگر ان شرائط کو پورا کیا جائے تو کیا ایران آج ایک معاہدے پر دستخط کردے گا؟ علی شمخانی نے این بی سی کو بتایا کہ ’جی ہاں‘ ۔ علی شمخانی نے کہا کہ یہ اب بھی ممکن ہے، اگر امریکی اپنی باتوں پر عمل کریں تو یقیناً ہم بہتر تعلقات استوار کر سکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے امریکی صدر کی جانب سے مسلسل دھمکیوں پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس طرح کا رویہ ’کانٹوں کی تاریں‘ ہیں۔ جن سے زیتون جیسی شاخ کی امید نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اس معاہدے کو ناکام بنانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
دوسری جانب مشرق وسطیٰ میں 3 ممالک کے اپنے دورے کے دوران دوسرے ملک قطر میں موجودگی کے دوران صدر ٹرمپ نے قطر سے مدد کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ قطر، ایران پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے تاکہ اس کی قیادت کو امریکا کے ساتھ معاہدہ کرنے پر راضی کر سکے اور اس کے تیزی سے ترقی پذیر جوہری پروگرام کو کم کر سکے۔
ٹرمپ نے یہ تبصرہ ایک عشائیے کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ قطر ایران کے معاملے میں میری مدد کر سکے گا۔ یہ ایک خطرناک صورتحال ہے، اور ہم صحیح کام کرنا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ حالیہ سالوں کے دوران قطر نے امریکا اور ایران اور اس کی تنظیموں کے درمیان ایک ثالث کا کردار ادا کیا ہے، جس میں حماس کے ساتھ مذاکرات بھی شامل ہیں۔ ٹرمپ نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں خلیجی تعاون کونسل کے اجلاس میں کہا تھا کہ وہ ’ایک معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، تاہم معاہدے کے حصے کے طور پر، ایران کو مشرق وسطیٰ میں تمام پراکسی گروپوں کی حمایت ختم کرنا ہوگی‘۔
قبل ازیں گزشتہ روز امریکا نے ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے مزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ امریکا نے تازہ پابندیاں ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائلوں کے اجزا کی مقامی سطح پر تیاری کی کوششوں کو نشانہ بنانے کے لیے عائد کی ہیں۔
ایران نے منگل کو کہا تھا کہ امریکا کے ساتھ حالیہ بات چیت کا دور ثمرآور رہا، لیکن واشنگٹن کی طرف سے مزید پابندیوں کا عائد کرنا مذاکرات کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا۔