ایران اور اسرائیل کے ایک دوسرے پر حملے، متعدد ہلاکتیں
ایران پر اسرائیل کے تازہ حملوں میں کرمان شاہ میں ہسپتال اور الام میں فائر اسٹیشن کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اسرائیل نے ایران کے ایک تہائی میزائل لانچرز تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایاتن نے رات کے دوران اسرائیل پر میزائل حملے کیے جن میں 8 شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ پیر کو ملک کے مغربی حصے میں واقع ایک ہسپتال کو اسرائیلی حملے کے نتیجے میں شدید نقصان پہنچا ہے۔ کرمان شاہ شہر میں ایک قریبی ورکشاپ پر حملے کے بعد فارابی ہسپتال کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
مغربی صوبہ ایلام کے شہر موسیان میں میونسپلٹی کی فائر بریگیڈ کی عمارت پر بھی حملہ ہؤا ہے۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق ایرانی فوج نے مغربی ایران میں ایم کیو 9 ڈرون سمیت اسرائیل کے 8 جدید ڈرون تبادہ کردیے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسرائیلی فوج نے پیر کو دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایران کے زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل لانچرز میں سے ایک تہائی کو تباہ کر دیا ہے۔ فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈفرین نے ایک نشریاتی بیان میں کہا کہ ’50 سے زائد لڑاکا طیاروں نے کارروائیاں کیں اور زمین سے زمین تک مار کرنے والے 120 سے زائد میزائل لانچرز کو تباہ کیا۔ یہ ایرانی حکومت کے پاس موجود ایسے لانچرز کی کُل تعداد کا تقریباً ایک تہائی ہے۔
ادھر اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے دھمکی دی ہے کہ تہران کے شہری ایرانی میزائل حملوں کی قیمت چکائیں گے۔ ان حملوں نے اسرائیل کے رہائشی علاقوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے جن میں کم از کم 21 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ ٹائمز آف اسرائیل کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے تہران کی ایئراسپیس پر مکمل کنٹرول حاصل کرکے بڑے پیمانے پر ایران میں حملہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے نگرانوں کا کہنا ہے کہ ایران میں جوہر تنصیبات کو کوئی نیا نقصان نہیں پہنچا ہے۔
ایران نے بھی پورے اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں کی بارش کر دی۔ صبح صادق کے وقت ایران کی جانب سے اب تک کا سب سے بڑا حملہ کیا گیا جس کے بعد تل ابیب، مقبوضہ بیت المقدس اور حیفہ میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ ایرانی میزائل حملے کے بعد حیفہ پاور پلانٹ میں آگ لگ گئی۔ ایرانی حملوں میں کم ازکم 8 اسرائیلی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
اسرائیلی میڈیا نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر یہ اب تک کا سب سے بڑا حملہ قرار دے دیا جب کہ اسرائیلی دفاعی نظام ایرانی میزائلوں کو روکنے میں ایک بار پھر ناکام رہا۔ حیفہ اور تل ابیب میں نئے میزائل حملوں سے بھی جانی نقصان ہوا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق تازہ ترین حملوں کے نتیجے میں جنوبی اسرائیل میں کم از کم 8 اسرائیلی ہلاک اور تقریباً 300 زخمی ہوگئے جبکہ حیفہ میں آگ لگی ہوئی ہے۔ وہاں بھی کچھ شہری زخمی ہوئے ہیں جب کہ شمالی اسرائیل میں بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق حیفہ کے میئر یونا یاہاؤ نے تصدیق کی ہے کہ شہر میں ایرانی میزائل حملے کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہو گئے۔ رپورٹس کے مطابق امدادی کارکن کئی گھنٹوں تک ان تین لاپتہ افراد تک پہنچنے کی کوشش کرتے رہے، جو شمالی شہر پر حملے کے دوران ملبے تلے دب گئے تھے۔ شہر میں کئی مکانات اور دیگر عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، تاہم صرف چار افراد کو معمولی زخموں کے ساتھ اسپتال منتقل کیا گیا۔
ٹائمز آف اسرائیل کاکہنا ہے کہ آرمی ریڈیو کے مطابق پیتہ تیکوا میں ہلاک ہونے والے 4 میں سے 2 افراد اپنے گھروں کے محفوظ کمروں میں مارے گئے۔ دھماکا خیز مواد کی بھاری مقدار سے لدا میزائل 2 مضبوط کمروں کے درمیان دیوار سے ٹکرایا اور دھماکے کی شدت ان کمروں کے لیے ناقابلِ برداشت ثابت ہوئی۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اپارٹمنٹس میں بنے یہ مضبوط کمرے حملے کی صورت میں حفاظتی جگہ کے طور پر استعمال کیے جا سکتے ہیں، تاہم یہ زیادہ تر دھات کے ٹکڑوں سے بچاؤ کے لیے بنائے گئے ہیں۔ یہ عام پبلک شیلٹرز میں استعمال ہونے والے زیرِ زمین بنکروں کی طرح نہیں ہوتے اور بھاری دھماکوں کے براہِ راست اثر کو روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
اسرائیلی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ شب مجموعی طور پر 287 افراد اسپتالوں میں داخل کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق ایک شخص کی حالت تشویشناک ہے، جب کہ 14 افراد کو درمیانے درجے کے زخم آئے ہیں، باقی زیادہ تر افراد کو معمولی چوٹیں آئیں یا شدید ذہنی صدمے کا سامنا ہوا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق تازہ ہلاکتوں میں کے بعد 2 روز کے دوران ایرانی حملوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں کی تعداد 21 تک جاپہنچی ہے جبکہ ایران پر اسرائیل کے حملوں میں شہید ہونے والے ایرانی شہریوں کی تعداد 224 تک ہوگئی ہے جبکہ 1277 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی ایمرجنسی سروسز کے مطابق ایرانی میزائل حملوں کے بعد وسطی اسرائیل کا بڑا حصہ بجلی سے محروم ہوگیا جب کہ تل ابیب میں ایرانی میزائلوں نے متعدد اہداف کو براہ راست نشانہ بنایا۔
دوسری جانب، اسرائیل کی جانب سے بھی ایران پر میزائل حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ تہران، مشہد، اصفہان سمیت مختلف مقامات پر میزائل حملے کیے گئے جب کہ اسرائیل نے ایران کی فورڈو جوہری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق مختلف شہروں پر اسرائیل کے حملوں میں جاں بحق ہونے والوں میں 90 فیصد شہری شامل ہیں جب کہ تہران میں اسرائیلی حملوں میں معصوم اور نومولود بچے بھی زخمی ہوئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق ایران کے ہائپرسونک میزائل کے حملے میں اسرائیل میں کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے، متعدد لوگ زخمی ہیں، ہزاروں لوگ زیر زمین جاچکے ہیں۔ جب کہ اسرائیل میں خوف کا سماں ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایران کے حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے وسطی ایران میں ان مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے جن کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ وہ میزائل تنصیبات ہیں۔
تہران ٹائمز کے مطابق ایرانی مسلح افواج نے کہا ہے کہ یہودی قابضین مقبوضہ علاقے چھوڑدیں، کیوں کہ یہی ان کی بقا کا واحد راستہ ہے۔ اسرائیل پر بڑے میزائل حملے کے بعد ایران کے کئی صوبوں میں احواظ دفاعی نظام کو فعال کردیا گیا ہے۔ تہران ٹائمز کے مطابق یہ اقدام انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر اٹھایا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اتوار کی شام تصدیق کی ہے کہ ’آپریشن رائزنگ لائن‘ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فضائیہ اور اسرائیلی بحریہ نے ایران سے بھیجے گئے 100 سے زائد ڈرونز کو روکا ہے۔ فوج کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ اب تک اسرائیلی علاقے میں کسی ڈرون کے گرنے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے جب کہ فضائی دفاعی نظام اور میزائل بحری جہاز ایران کی جانب سے خطرات کو روکنے اور ہٹانے کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں۔
خلیجی خطے میں موجود 2 ذرائع نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ جمعہ کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 14 ایرانی جوہری سائنسدان مارے جا چکے ہیں، جن میں کار بم دھماکے میں شہید ہونیوالے سائنسدان بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج نے اتوار کو ان میں سے 9 سائنسدانوں کے نام شائع کیے۔ اور کہا کہ ان میں سے کئی سائنسدان محسن فخری زادہ کے جانشین تھے جنہیں مبینہ طور پر 2020 میں اسرائیل نے قتل کیا تھا۔ محسن فخری زادہ کو ایرانی جوہری منصوبے کا ’باپ‘ قرار دیا جاتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے میڈیا میں ایران کی جانب سے قبرص کی ثالثی کی درخواست کے دعوے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا اسلامی جمہوریہ ایران نے کسی بھی صورت میں ایسا کوئی پیغام نہیں بھیجا، اور یہ دعویٰ بنیادی طور پر جھوٹ پر مبنی ہے۔ اسمعٰیل بقائی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا اسلامی جمہوریہ ایران نے کسی بھی ملک کے ذریعے اسرائیل کو کوئی پیغام نہیں بھیجا۔ بقائی کا یہ بیان قبرص کے اخبار کے اس دعوے کے جواب میں تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے جنوبی قبرص کے صدر سے کہا کہ وہ صیہونی حکومت کو ایک پیغام پہنچائیں۔
مشرق وسطیٰ خطرناک دور میں داخل ہوگیا ہے۔ اسرائیل نے ایران پر حملے جاری رکھنے، تہران کو بیروت بنانے کی دھمکی دیتے ہوئے تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد رہنے والے شہریوں کو علاقے سے انخلا کی وارننگ دی تھی۔ جب کہ ایران نے خبردار کیا تھا کہ مزید حملے کی صورت میں ایران کا ردعمل تباہ کن ہوگا۔