تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کی تجویز
پاکستان میں صوبہ پنجاب کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ریاست کی رِٹ اور قانون کی بالادستی قائم کرنے کے لیے وفاقی حکومت سے تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کی جائے گی۔
یہ فیصلہ پنجاب کی وزیرِ اعلیٰ مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت ہونے والے امن و امان سے متعلق اجلاس میں لیا گیا جس کی تفصیلات وزیر اعلیٰ کے آفیشل واٹس ایپ گروپ کے ذریعے شیئر کی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق صوبے میں نفرت انگیزی، اشتعال انگیزی اور قانون شکنی میں ملوث افراد کو فوری گرفتار کیا جائے گا جبکہ پولیس افسران کی ہلاکت اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں گے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی، جس کا حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے میں انتہا پسند جماعت کہہ کر حوالہ دیا گیا ہے، کی قیادت کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے گا۔ جماعت کی تمام جائیدادیں اور اثاثے محکمہ اوقاف کے حوالے کی جائیں گی۔
اس کے علاوہ ٹی ایل پی کے پوسٹرز، بینرز اور اشتہارات پر مکمل بھی پابندی ہو گی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ نفرت پھیلانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کیے جائیں گے اور جماعت کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں گے۔
یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ تحریکِ لبیک پر حکومت کی جانب سے پابندی عائد کرنے کی بات کی گئی ہے۔ اس سے قبل اپریل 2021 میں تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے پرتشدد مظاہروں اور احتجاج کے بعد اُس وقت کی پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت نے تنظیم پر 1997 کے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت پابندی عائد کر دی تھی اور جماعت کی قیادت پر عوام کو ریاست کے خلاف اکسانے جیسے سنگین مقدمات درج کیے تھے۔
پی ٹی آئی کی حکومت نے ٹی ایل پی کے خلاف انسداد دہشتگری کے قانون 1997 کے رولز 11 کے تحت پابندی لگائی تھی جس کے لیے کابینہ کی منظوری درکار ہوتی ہے۔ اس وقت کی حکومت نے بھی یہ قدم پنجاب حکومت کی سفارش پر اٹھایا تھا۔ تاہم بعدازں طے پا جانے والے ایک منصوبے کے تحت اسی برس نومبر میں حکومت نے تحریکِ لبیک پر سے پابندی اٹھالی تھی۔
وفاقی حکومت ٹی ایل پی کے خلاف انسداد ہشگردی کے قانون 1997 کی شق نمبر 11بی کے تحت پابندی عائد کر سکتی ہے۔ اس کے لیے وفاقی کابینہ کی منظوری ضروری ہوتی ہے جبکہ وزارت داخلہ کو یہ ذمہ داری سونپی جاتی ہے کہ جس جماعت پر پابندی کرنے کی منظوری دی گئی ہے اس کے خلاف شواہد اکٹھے کر کے ایک ریفرنس سپریم کورٹ کو بھیجے۔ وفاق کی جانب سے ریفرنس ملنے کی صورت میں سپریم کورٹ کو ایک ماہ کے اندر اندر اس ریفرنس کے بارے میں اپنا فیصلہ سنانا ہوتا ہے۔