سید مجاہد علی

  • وہ میرا ہی گھر تھا

    اس کے ایک ہاتھ میں آگ تھی اور آنکھوں میں شعلے وہ ایک چھوٹے سے گروہ کی قیادت کررہا تھا۔ کسی نے پتھر اٹھائے ہوئے تھے اور کسی کے ہاتھ میں ڈنڈا تھا۔ چہروں پر وحشت اور دماغ پر شیطان سوار تھا وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ یہ کیوں کررہے تھے   شاید مزے کے لئے یا پھر عقیدے کے لئے ان کا کوئی [..]مزید پڑھیں

  • گدھا، گھوڑا یا گائے

    ”اس کی تو جان نکل گئی اور تم تکبیر پڑھے جارہے ہو“ ایک راہگیر نے سڑک کے نکڑ پر بیٹھے قصائی سے کہا جس نے ایک نیم مردہ گائے کو اس بے دردی سے گھسیٹا کہ چھری اس کی گردن تک پہنچنے سے پہلے ہی جانور کی جان نکل چکی تھی۔   سب یہ منظر دیکھ رہے تھے۔ مگر کسی کے لئے اس میں کوئی نئی با� [..]مزید پڑھیں

  • شجرممنوعہ

    میں نے سنا کہ بہار آنے والی ہے   میں جو دھوپ کے تھپیڑے کھاتا، لو سے جلتا، گرمی سے پگھلتا سسکتا اور بلکتا زندگی گزر رہا ہوں۔ مجھے یہ آواز سنائی نہیں دی۔   اس نے کہا تم نے سنا کہ میں نے کیا کہا؟ سنتے ہیں بہار آنے والی ہے   ”تو میں کیا کروں“ میں اپنی حالت زار پر نڈھال، [..]مزید پڑھیں

loading...
  • امید خان

    میرا نام امید خان ہے۔ میں پاکستان کے ساتھ ہی پیدا ہوا تھا۔   میں اپنے ماں باپ کا اکلوتا بیٹا ہوں۔ میرے پیدا ہونے پر ماں باپ ہی نہیں ہمارے پورے خاندان اور قبیلے نے جشن منایا تھا۔ میرے والدین کو نرینہ اولاد کی خواہش تھی۔ گروہ تو سرے سے اولاد سے ہی محروم تھے۔   جیسا کہ عرض کی� [..]مزید پڑھیں

  • بھیک

    وہ آیا اور چھاگیا   سب جانتے تھے کہ وہ کون ہے۔ وہ ملک کی سیاست اور مذہب کے حوالے سے جانا پہچانا جاتا تھا۔ کوئی اس کے مداح تھے تو کوئی مخالف، جیسا کہ ایسی شخصیات کے حوالے سے عام طور پر دیکھنے میں آتا ہے۔   پھر وہ غائب ہوگیا۔ اس نے اس قوم و ملک کو تنہا چھوڑا اور عالمی منظر نامے [..]مزید پڑھیں

  • ثقافت کا بوجھ

    یہ اٹھائے نہیں اٹھتا۔   نسلوں نے یہ بوجھ اکٹھا کیا ہے۔ اب میرے ناتواں کندھوں پر اسے لاد دیا گیا ہے۔ اب اسکول کی کتابوں، دانشوروں کی باتوں اور سیاست دانوں کی تقریروں میں مجھے یاد دلایا جاتا ہے کہ میں کس عظیم ورثہ کا مالک ہوں اور مجھے اس کی حفاظت کرنا ہے۔   ہم میں سے کتنے ہیں [..]مزید پڑھیں

  • چار بونے

    وہ شہر میں داخل ہوئے تو لاغر اور مفلوک الحال تھے۔ وہ چاروں دور دراز علاقوں سے سفر کرتے بہتری کی تلاش میں سرگرداں شہر تک پہنچے تھے۔ منزل تک پہنچنے سے پہلے ان کی مختلف راستوں پر ایک دوسرے سے ملاقات ہوگئی۔   پہلے دو ملے اور پھر اگلی راہگزر پر ان کی ملاقات اپنے ہی جیسے دو مزید لوگ [..]مزید پڑھیں

  • وہ نہیں جانتے تھے

    ہاتھ میں ہاتھ ڈالے وہ سارے نہال تھے یہ سارے ایک ایسے راستے کی طرف رواں تھے جس کی منزل ایک نہیں تھی مگر وہ نہیں جانتے تھے وہ نہیں جانتے تھے کہ جو رشتے آج اتنے سہانے، اتنے گہرے اور اتنے انمٹ لگتے ہیں وہ نقش برآب ثابت ہونگے۔ ریت پر بنے ہوئے نشان یا ہوا میں بنائی ہوئی تصویر کی مانند [..]مزید پڑھیں

  • آؤ ایک قوم بنائیں

    انہوں نے سوچا ایک قوم بنانی چاہئے “مگر قوم کیسے بنائی جاسکتی ہے“  ایک نے پوچھا “کیوں نہیں۔ اس میں کیا مشکل ہے“  جواب ایا قوم تو ایک گروہ کا نام ہے جو مشترکہ روایات کے ساتھ ایک خطہ زمین میں اپنے طریقے سے زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ یہی تو۔  لوگوں کا گروہ تو موجود � [..]مزید پڑھیں

  • متعفن لاشے

    وہ اپنے مرے ہوئے لوگوں کو دفناتے نہیں تھے۔   نہ جانے یہ روایت کیسے اور کب شروع ہوئی۔ اب اس قبیلے میں اس موضوع پر بات کرنا ممکن نہیں تھا۔ ہر گھر کے ہر ہر فرد کے سر پر اس کے خاندان کے چند مرے ہوئے لوگوں کے لاشے لادے ہوتے اور وہ انہیں اعزاز کے ساتھ اٹھائے پھرتے تھے۔   باہر سے جا [..]مزید پڑھیں