وجاہت مسعود

  • کشتیوں کا پل اور 25 کروڑ مسافر

    یہ 19 ویں صدی کی باتیں ہیں۔ ایسٹ انڈیا کمپنی نے 1843 میں سندھ اور 1849 میں پنجاب پر قبضہ کر لیا۔ ابھی یہاں بنیادی بندوبست کے معاملات چل رہے تھے کہ 1857 کا ہنگامہ برپا ہو گیا۔ ایک برس بعد 1858 میں برطانوی حکومت نے ایسٹ انڈیا کمپنی ختم کرکے ہندوستان پر براہ راست حکومت شروع کر دی۔  1881 می� [..]مزید پڑھیں

  • جھانسی کی رانی اور جنرل بخت خان

    کوچہ سیاست کے بدلتے رنگ دیکھتے نصف صدی ہونے کو آئی۔ چھتیس برس اخبار کے صفحات پر بدلتے لب و لہجے میں حسن طلب کی باس سے آشنائی ہو چکی۔ ہمیں خبر کے واقعاتی حقائق دیکھنا ہوتے ہیں۔ کسی درجہ دوم کے اہلکارسے ’اندر کی خبر‘ جاننے کی خواہش یا ضرورت باقی نہیں رہی۔ یہ ’نام نہاد ذرائ [..]مزید پڑھیں

  • خورجی کے خوارج اور گرو کی بانی

    میلان کنڈیرا کا ناول ’وجود کی ناقابل برداشت لطافت‘ ہماری نسل کا نمائندہ ادبی استعارہ ٹھہرا۔ ہماری نسل نے ساٹھ کی دہائی کے خواب آگیں برسوں میں آنکھ کھولی۔ جوانی میں سرد جنگ کے خاتمے اور عالمی جمہوری ابھار سے جذبوں کو مہمیز کیا۔ مذہبی دہشت گردی کا جنم دیکھا اور اب بڑھاپے م� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • یہ غروب عصر کا وقت ہے

    یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو رہا ہے کہ خالد احمد کی موت وقت کا ظلم ہے، آمریت کا بانجھ پت جھڑ ہے یا ایک پسماندہ معاشرے کی بے ہنگم افراتفری کے پس پردہ دبے پاؤں بڑھتی بے خبری۔ یہ ہماری یاد کی رحم دلی ہے جو ہمیں دکھ کی تیز آنچ کا احساس نہیں ہونے دیتی یا تاریخ کی دانستہ تنسیخ ہے جو شعورِ تن� [..]مزید پڑھیں

  • شرطیہ پرانا پرنٹ اور داغوں کی بہار

    اخبار سے خبر تو اب غائب ہو گئی۔ کالم کے نام پر خامہ فرسائی کے اطوار بھی چراغ حسن حسرت کے لفظوں میں ’کثرت استعمال‘ سے متروک ہو رہے ہیں۔ فکاہیہ کالموں میں ایک عطا الحق قاسمی اگلے وقتوں کی نشانی بچے ہیں۔ رپورٹنگ سے کالم کا رخ کرنے والے خبر کو کالم کا لبادہ پہناتے ہیں مگر صیغہ � [..]مزید پڑھیں

  • موچی کے بالشتیے اور بادشاہ کا لباس فاخرہ

    میرا جی کو گھر یاد آتا تھا اور مجھے ماں یاد آتی ہے۔ میرے بچپن میں جاڑا بہت کڑاکے کا پڑتا تھا۔ ماں نرم روئی کا لحاف مجھ پر ڈال کر سر پر اونی ٹوپی اوڑھا دیتیں۔ اور پھر روئی کے ڈھیر میں چھپے اس ’گولو شاہ‘ کو مزے مزے کی کہانیاں سناتیں۔ میری پسندیدہ کہانی ایک غریب موچی کے بارے م [..]مزید پڑھیں

  • وجاہت مسعود کا ناقابل اشاعت کالم

    (ہر اشاعتی ادارے کی ایک پالیسی ہوتی ہے اور کچھ خارجی تحدیدات بھی۔ ادارتی صفحے پر لکھنے والے کا ادارے سے معاہدہ ضرور ہوتا ہے لیکن کسی موقر ادارے میں کالم لکھنے والے کو ہدایت نامہ جاری نہیں کیا جاتا۔ لکھنے والا اپنی رائے کے اظہار میں آزاد ہے۔ دوسری طرف ادارے کو استحقاق ہے کہ اگر [..]مزید پڑھیں

  • کیا تین روز بعد دنیا بدل جائے گی؟

    جب یہ کالم آپ کے ہاتھوں میں پہنچے گا، امریکی انتخابات میں صرف دو روز باقی ہوں گے۔ 5 نومبر بروز منگل کو 35 کروڑ امریکیوں میں سے تقریباً 18 کروڑ شہری ووٹ سے اگلے چار برس کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار کاملا ہیرس اور ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ میں سے اپنے صدر کا انتخاب کریں گے۔ رائے عام� [..]مزید پڑھیں

  • جمہوریت سیکھنا پڑتی ہے

    پچھلے 25 برس میں ہمارے عامل صحافیوں کی بڑی تعداد غربت کی لکیر سے نیچے آ گئی ہے۔ دوسری طرف کچھ صحافیوں کی قسمت ایسی کھلی ہے کہ وہ مشاہرے وغیرہ کے جھنجھٹ سے بے نیاز ہو گئے ہیں۔ رزق میں ایسی کشائش آئی ہے کہ باقاعدگی سے ترقی یافتہ مغربی ممالک میں چھٹیاں وغیرہ مناتے ہیں اور واپسی � [..]مزید پڑھیں

  • نواز شریف دل برداشتہ کیوں ہیں؟

    ہندوستان کا بٹوارا انسانی تاریخ میں ایک منفرد تجربہ ہے۔ زمانہ امن میں شاید ہی کہیں ایسا ہوا ہو کہ چند مہینوں کے اندر ایک کروڑ سے زائد انسانوں کو مجبوراً نقل مکانی کرنا پڑی۔ اس افراتفری میں مرنے والوں اور بچھڑنے والوں کی تعداد پانچ لاکھ سے دس لاکھ تک رہی۔ اس خونچکاں انسانی ال� [..]مزید پڑھیں