وجاہت مسعود

  • کچھ ضمیر کی موقع شناسی کے بارے میں

    فضا میں اگرچہ آلودگی کی سطح بدستور بلند ہے لیکن بکرمی تقویم میں 2080 کا موسم سرما دو خوش رنگ پرندوں کی لاہور کے چشمہ حیواں کے کنارے آمد کی نوید لایا ہے۔ احمد مشتاق نے 1982 میں اول اول ترک وطن اختیار کیا تھا۔ کچھ برس آمد و رفت کا سلسلہ چلا۔ بالآخر 1992 میں امریکا میں مستقل قیام ہی طے پ [..]مزید پڑھیں

  • کیا مریم نواز صحافی ہیں؟

    اصحاب دانش سے یہی خدشہ تھا۔ عنوان دیکھتے ہی بیشتر مہربانوں کا خیال مسلم لیگ کی رہنما مریم نواز کی طرف گیا اور کسی قدر حیرانی سے سوچتے ہوئے کہ مریم نواز کو صحافی بننے کی کیا ضرورت ہے۔ درجنوں صحافی ان کے اشارہ ابرو پر قرطاس سیاہ کرنے کی آرزو سینوں میں دبائے پھرتے ہیں۔ غریب صحاف� [..]مزید پڑھیں

  • پرندوں کی واپسی اور دھوپ کے ٹکڑے

    جھوٹی سچی، الم ناک اور مضحکہ خیز خبروں کے ریلے میں ایک خوش کن خبر ایسی ہی ہے، جیسے لشکر غنیم کے سموں تلے تاراج کھیتی میں جہاں تہاں بچ رہنے والی گندم کی بالی۔ احمد مشتاق پاکستان تشریف لائے ہیں۔ اب اگر کسی بچہ شتر نے پوچھ لیا کہ احمد مشتاق کون ہیں؟ تو درویش جواب نہیں دے سکے گا۔ سو [..]مزید پڑھیں

loading...
  • یہ اشتہاری کالم نہیں ہے

    دلی کے خواجہ حسن نظامی عمر میں علامہ اقبال سے دو چار برس ہی خورد تھے لیکن مزاج میں کئی نوری سال کا فاصلہ تھا۔ علمی زاویے سے دیکھنا ہو تو اقبال اور خواجہ حسن نظامی میں وہی فرق تھا جو پروفیسر ڈاکٹر حمید اللہ اور پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری کے حصے میں آیا۔ حالیہ سیاسی تناظر میں سم� [..]مزید پڑھیں

  • اترائے ہوئے لوگوں کا شہر

    پت جھڑ کی رت ہے، بارش کا نشان نہیں۔ آلودہ دھند نے آسمان سے ابتدائی سرما کی روپہلی دھوپ چھین لی ہے۔ آنکھ اٹھا کر دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ زمین پر ایک نامعلوم پرچھائیں کی چادر تنی ہے۔ بصیرت کا دامن تو مدت ہوئی تار تار ہو چکا، بصارت کا دائرہ بھی چشم حسود کی طرح تنگ ہو رہا ہے۔ صحا� [..]مزید پڑھیں

  • صحافی کا ضمیر اور حکم کی ملکہ

    شاعر، ڈرامہ نگار اور ناول نویس الیگزینڈر پشکن کو روسی ادب میں وہی مقام حاصل ہے جو انگریزی ادب میں جیفری چاسر اور امریکی ادب میں والٹ وٹمین کو دیا جاتا ہے۔ ان تینوں ادیبوں نے موضوعات اور تکنیک میں جدید رجحانات متعارف کرا کے اپنے ادب کو اس کے مخصوص قومی خدوخال عطا کیے۔ الیگزین� [..]مزید پڑھیں

  • میر صاحب کی سادگی اور بے انت رات کا اندھیرا

    شاہ جہاں آباد کے شاعر نے تو ’میر کیا سادہ ہیں۔ ‘ کے آب دار ٹکڑے میں اپنی تہ دار شکست تسلیم کر لی تھی لیکن یہاں اشارہ دلی والے میر صاحب کی طرف نہیں۔ ہمارے ہم عصر حامد میر صاحب کا ذکر ہے۔ حامد میر صف اول کی صحافت میں 36 سالہ پیشہ ورانہ تجربہ ہی نہیں رکھتے، تاریخ کا مطالعہ بھی ا [..]مزید پڑھیں

  • آئندہ انتخابات سے کیا امید باندھی جائے؟

    مارچ 2022 سے اماوس کی رات میں دلدلی جنگلوں میں چلتے ہوئے یہاں تک تو پہنچے کہ اگلے سال کے ابتدائی مہینوں میں انتخابات کی توقع ٹھوس شکل اختیار کرتی نظر آ رہی ہے۔ 21 تاریخ کو میاں نواز شریف وطن واپس لوٹ رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز میں انتخابی نوک جھونک کی ابتدائی جھلکیاں [..]مزید پڑھیں

  • بے نامی شب عبور کے پڑاﺅ میں الاﺅ

    پون صدی بیت گئی۔ طبع آشفتہ نے انداز شکیبائی نہیں سیکھے۔ پرانی بستیوں سے نکل کر نئے نگر کے لیے عازم سفر ہوئے تو تیز ہواﺅ ں میں ایک خیال کا دیا جلتی بجھتی لو دے رہا تھا کہ تاحد نظر پاپیادہ، بیل گاڑیوں اور رکتی کٹتی ریل گاڑیوں پر آگے بڑھتا یہ قافلہ جہاں لنگر ڈالے گا وہاں جینے اور مر [..]مزید پڑھیں

  • بھیڑوں کا باڑہ اور بھوکا بھیڑیا

    ہرمن ہیسے 1877 میں جرمن قصبے بلیک فارسٹ میں پیدا ہوا۔ ماں باپ کٹر مذہبی تھے۔ ہرمن ہیسے تعلیم مکمل نہیں کر سکا۔ کتابوں کی دکان پر ملازمت کر لی۔ فارغ وقت میں ہم عمر محفلوں سے الگ تھلگ، موٹے شیشوں والا چشمہ ناک پر جمائے نظمیں اور افسانے لکھا کرتا تھا۔ 1946 میں ہرمن ہیسے کو ادب کا ناول [..]مزید پڑھیں