وجاہت مسعود

  • پیپلز پارٹی اور جمہوریت کی میزان

    صحافت سیاسی منصب نہیں اور نہ ریاستی ملازمت ہے۔ صحافت تو عمومی معنوں میں کسی کاروباری ادارے کی ملازمت بھی نہیں۔ اس لئے کہ اپنے آجر ادارے کے قانونی اور جائز مفادات کا محافظ ہونے کے باوجود صحافی کی بنیادی وابستگی درست خبر کی ترسیل ہے۔ یہی اصول ادارتی صفحے یا برقیاتی ذرائع ابلا� [..]مزید پڑھیں

  • شہری کا لہو اور لیڈر کا پسینہ

    ڈینیئل شیکٹر ہارورڈ یونیوسٹی میں نفسیات کے استاد ہیں۔ 1952 میں پیدا ہونے والے پروفیسر شیکٹر کی تحقیق کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ افرادی اور اجتماعی یاد داشت متعدد عوامل کے زیر اثر اصل واقعات کو از سرِنو مرتب کر لیتی ہے۔ فرد لاشعوری طور پر اپنی عزتِ نفس کی نفی اور احترام ذات کی جسما� [..]مزید پڑھیں

  • سول سوسائٹی …. حق مغفرت کرے

    آندھی دھاندی کے دن ہیں۔ خوب اور ناخوب میں فرق کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ جائز حکومت اور ریاستی عمل داری کا سنجوگ ہم نے اس ملک میں کم کم ہی دیکھا۔ البتہ سپہ سالاروں کی آمد و رفت میں تاریخ کی تلپٹ ہم نے بہت دیکھ رکھی ہے۔ در عدالت پر آویزاں میزان کے پلڑوں میں توازن بھی ہمارا تجربہ نہیں ر� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • باغبانی اور تنویر جہاں سے نظریاتی اختلاف

    بہت دن ہوئے، گھر کے مختصر سبز قطعے کی ترتیب پر تنویر جہاں سے اختلاف ہو گیا تھا۔ مجھے ان گھڑ پتھروں کی بے ترتیب ٹیکری بنانے میں چند در چند خدشات تھے۔ بے اختیار فریق کے تحفظات حسب معمول مسترد کر دیے گئے۔ خاموش ہو رہا۔ کچھ عرصے بعد جب ناقابل رسائی منطقے سے ضرر رساں حشرات الارض برآ [..]مزید پڑھیں

  • بالشتیا ذہن کی بلبلاہٹ

    رت بدل رہی ہے، موسم بدلنے کا کہیں کوئی اشارہ نہیں۔ اٹھارہویں صدی میں رفیع سودا دود مان چغتائی کے دور انتزاع میں بھی ساکنان کنج قفس کے لئے کم از کم امید کا ایسا کنایہ تو رکھتے تھے کہ صبح کو صبا سوئے گلزار جائے گی۔ ہمارے فیض صاحب اسکندر مرزا اور ایوب خان کے بچھائے دام میں زندانی � [..]مزید پڑھیں

  • محل سرا خاموش مگر قبریں بولتی ہیں

    ہمارے ملک میں شرمناک انکشافات کا موسم ہے۔ انکشاف مگر گزرے دنوں اور سابق اقتدار کے غبار میں اوجھل ہونے والوں کے بارے میں ہیں۔ اب کیا ہو رہا ہے؟ کوئی نہیں بتا رہا اور بتائے گا بھی نہیں۔  25 فروری 1956 کو بیسویں کمیونسٹ کانگرس میں خروشچیف کی نام نہاد خفیہ تقریر سے پہلے کوئی سٹالن [..]مزید پڑھیں

  • آدھی بھوک اور پوری گالیاں

    یادداشت کی تختی پر جگہ جگہ کچھ نقش مٹنے لگے ہیں۔ چہرہ جگمگاتا ہے تو نام بجھ جاتا ہے، واقعہ یاد آئے تو سنہ اور مقام خلط ملط ہو جاتے ہیں۔ بڑھوتری کی منزل پر ایسا ہونا غیرمعمولی نہیں لیکن آپ کے نیاز مند کے لئے یہ مرحلہ بھی کچھ تیز قدمی سے آن پہنچا۔ خیر، گھر میں تھا کیا کہ ترا غم اس� [..]مزید پڑھیں

  • 75 برس پرانی عمارت کی دیوار پھلانگنے والے

    انسانی قافلے پر ایک نظر ڈالئے۔ پہلی صف میں متخیلہ سے متصف فنکار ہوتے ہیں۔ خیام، ڈاؤنچی، موزارٹ، دستوئیوفسکی سے لے کر کافکا، پکاسو اور لینورڈ برنسٹائن تک ایک قافلہ سخت جان ہے جہاں انسانی ذہن کی رسائی مقتدی ہجوم سے بہت آگے نظر آتی ہے۔ دوسری صف میں فنکار نے جو حدود دریافت کر � [..]مزید پڑھیں

  • سیاستدان اور بلھے شاہ مرا نہیں کرتے

    یاد کی باز آفرینی کا موسم آن پہنچا ہے۔ گزری صدی کی کسی غیرمتعین رات میں ایک نادانستہ حادثے سے جنم لینے والے سفر کا بڑا حصہ کٹ چکا۔ زندگی کا احسان ہے کہ اس نے بن مانگے اپنا آپا دکھایا۔ خوشی کے رنگ دیکھے۔ موسموں کے بھید پائے، سبز پتوں سے لدی تہ در تہ شاخوں سے گزرتی ہواؤں کی سمپورن [..]مزید پڑھیں

  • کیا بھارت میں قرار داد مقاصد منظور ہوئی؟

    اس کا سادہ جواب یہ ہے کہ ہندوستان کی دستور ساز اسمبلی نے قرار داد مقاصد منظور کی۔ یہ قرار داد پنڈت جواہر لال نہرو نے 13 دسمبر 1946 کو پیش کی اور چھ ہفتے کے بحث مباحثے کے بعد 22 جنوری 1947 کو متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ اس وقت پاکستان قائم نہیں ہوا تھا۔ مسلم لیگ کے 73 ارکان دستور ساز اسمب [..]مزید پڑھیں