وجاہت مسعود

  • پاکستان کا انتخاب: امریکا یا چین؟

    ہم میں سے کون ہے جس نے منٹو کا افسانہ ٹھنڈا گوشت نہیں پڑھا۔ بڑے ادب کی نمود ایک سہ نکاتی قوس بناتی ہے، استرداد، قبول عام اور پھر ضرب المثل۔ سنسر کے محتسب، صحافت کے متحجر کتبے اور کور ذوق مدرس البتہ ہر زمانے میں موجود ہوتے ہیں۔  تخلیقی عمل اور تہذیب کا سفر ان حیاتیاتی حادثات � [..]مزید پڑھیں

  • سامری کا بچھڑا اور ہمارا سیاسی شعور

    ہم خوش نصیب قرآن پاک کی تعلیم کے لئے ٹیکسٹ بک بورڈ کے ’لازمی نصاب‘ کے محتاج نہیں تھے، ہم نے اپنے گھروں پر والدین اور دوسرے بزرگوں کی شفقت کے سائے میں کتاب مبین سے آگہی پائی۔ بڑے ابا شوکت علی خان (بھاجی) درویش کو آداب تلاوت بھی سکھاتے تھے، تلفظ درست کرتے تھے، اکثر کسی آیت ک� [..]مزید پڑھیں

  • ماسکو ٹرائل اور ہماری برساتی حب الوطنی

    معاف کیجئے گا، قیامت کے ان دنوں میں میرا دماغ چل بچل ہو گیا ہے۔ قلم سے سطر مستحکم برآمد نہیں ہو رہی۔ زبان بے سبب بہک رہی ہے۔ یوں سمجھ لیجئے کہ ابن انشا اور ابراہیم جلیس کی شوخ رنگ ارواح میرے اندر حلول کر گئی ہیں۔ آج کی زبان میں بات کرنا ہو تو سمھجیے کہ عطاالحق قاسمی اور محمد حنی� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • زمان پارک کی خالی گلیاں اور قومی خزانہ

    کسی قوم کے سیاسی شعور کی پختگی کا ایک بنیادی پیمانہ شہریوں کے مابین پرامن سیاسی اختلاف رائے کے حق پر غیر مشروط اتفاق ہوتا ہے۔ اختلاف رائے کی اسی روایت سے جمہوری ثقافت کا یہ پہلو بھی برآمد ہوتا ہے کہ شہری سے کسی سیاسی رہنما، سیاسی جماعت یا سیاسی نصب العین کی غیر مشروط حمایت یا � [..]مزید پڑھیں

  • مصر کا بازار اور صحافی کا قلم

    ہماری سیاست پر ایک اور عشرہ زیاں گزر گیا۔ پیدا کرنے والے کی قسم، ہمیں گزرنے والے ناٹک پر کوئی اختیار تھا اور نہ آنے والے مناظر میں کوئی دخل ہے۔ گزشتہ عہد میں بھی راہ جفا کے اندھے موڑ اور پاتال کی خبر لانے والی کھائیوں کی نشاندہی کرتے رہے، کبھی گوش شنوائی نصیب نہیں ہوا۔ آئندہ ب� [..]مزید پڑھیں

  • جناح ہاﺅس اور سلیم احمد کی تقریر

    اس ملک کی تاریخ کا ایک اور باب ختم ہوا۔ کل تک ایسٹ انڈیا کمپنی کے نامزد چھٹن نواب کے سرکاری دسترخوان پر قطار اندر قطار جمع ہونے والے ’صاف دامن‘ پوربیے ٹھگ اب چور نظروں سے دائیں بائیں دیکھتے کھسک رہے ہیں۔ فون پر گفتگو میں نام تک لینے کے روادار نہیں۔ مداری کا تماشا دیکھنے و [..]مزید پڑھیں

  • اندھیری رات کی امانت اٹھانے والے

    برادر عزیز طاہر یوسف سے ملاقات کم کم لیکن نیاز مندی قدیمی ہے۔ گزشتہ شام فون اسکرین پر ان کا نام جگمگایا تو خوشی ہوئی۔ درویش نے گزشتہ اظہاریے میں غریب بچوں کی تعلیمی محرومی کا ذکر کرتے ہوئے فارسی محاورے ’این خانہ ہمہ آفتاب است‘ میں آفتاب کو ’خوناب‘ میں بدل دیا تھا۔ [..]مزید پڑھیں

  • 2035 کس نے دیکھا ہے؟

    ثروت حسین کا ایک مصرع دیکھئے، ’رزم گہ وجود میں آنکھ جھپک نہیں سکی‘۔ ثروت حسین نے 47 برس عمر پائی۔ شاعر کی زندگی ماہ و سال کی اکائیوں میں شمار نہیں ہوتی، اس کی بصیرت اور حد نظر سے متعین ہوتی ہے۔ ثروت حسین نے 1971 کے قیامت خیز دنوں میں ’ایک انسان کی موت‘ کے عنوان سے ایک نظ [..]مزید پڑھیں

  • جنگ اقتدار اور بارودی سرنگوں کی صفائی

    عمر عزیز میں کسی مستقل روزگار کی صورت سے واسطہ نہیں رہا، کسی نے پرسش حال چاہی تو نگہ نیم باز سے طوطی ہند خسرو کا مصرع پڑھ دیا۔ آوارہ و مجنونے و رسوائے سربازارے۔ آوارگی اختیاری تھی، ’شوریدگی کے ہاتھ سے ہے سر وبال دوش‘ اور رسوائی میں مرزا ہادی رسوا سے سند پائی۔ ’آوارگی می� [..]مزید پڑھیں