وجاہت مسعود

  • داغ داغ اجالا اور آزادی موہوم

    وقت کا ظلم اس بے نیازی سے دلوں پر پاﺅں دھرتا آگے بڑھتا ہے کہ دھوپ ڈھلنے کی خبر نہیں ہوتی۔ فرد آخر سرراہ کھڑے پیڑ پر ایک پتہ ہی تو ہے، ایک طرف شاہراہ پر دھول اڑاتا پرشور ہجوم اور دوسری طرف فنا کی گہری ندی کا سکوت۔ برگ سبز کو زرد پتے میں بدلتے دیر ہی کتنی لگتی ہے۔  مگر یہ کہ شاہر [..]مزید پڑھیں

  • تنویر جہاں کا لان اور نارسائی کا اندھیرا

    کچھ برس پہلے لاہور کے انتہائی جنوب میں تنویر جہاں نے اپنا گھروندہ بنایا تو اس میں سبزے کے ایک لان نما قطعے کا التزام بھی کیا۔ قریب قریب اتنا ہی حدود اربعہ جتنے رقبے پر گاﺅں میں چوہدری کی چارپائی سماتی تھی۔  اس پر غضب یہ کہ ایک کونے میں Rockery  بنانے کی بھی ٹھان لی۔ روکری � [..]مزید پڑھیں

  • زمانہ عدالت نہیں ہے

    یہ عنوان بیسویں صدی میں اردو کے ایک بڑے شاعر مبارک احمد کی 1961 میں لکھی نظم سے ماخوذ ہے۔ مبارک احمد کا کچھ ذکر رہے گا مگر اس سے پہلے صاف کہنا ہے کہ پچھلے کچھ دن بے کراں ذہنی انتشار، پژمردگی اور اعصابی دباؤ  میں گزرے۔  ملکی سیاست بدستور دگرگوں ہے اور میری نسل کے عرصہ حیات میں [..]مزید پڑھیں

loading...
  • جمہوریت کی آزادی یا آمریت کی کج روی

    منٹو لفظ کا جوہری تھا۔ اسے اونچی دکان کی جھالر پٹی یا دست فروش کی کم مائیگی سے غرض نہیں تھی۔ وہ اپنے قلم کی نوک سے ایسا لفظ اٹھاتا تھا جو معنی ہی نہیں، کیفیت بھی بیان کرے۔ احساس کے کیف و کم ہی پر اکتفا نہ کرے، سوچ کے پیچ و خم کا احاطہ بھی کرے۔ اواخر نومبر یا دسمبر 47 کے ابتدائی ہفت [..]مزید پڑھیں

  • دہشت کی منقسم یاد اور نظریے کا جبر

    باتیں تو درویش کی زنبیل میں بھی وہی ہیں جو ن م راشد کا  ’اندھا کباڑی‘  لئے پھرتا تھا۔ افسوس کہ ڈاکٹر خورشید رضوی سے کبھی نیاز نہ رہے ورنہ ان سے عربی زبان میں تثنیہ کا قاعدہ ٹھیک سے سمجھ لیتا۔  ایک خیال سا ہے کہ فارسی کے نامعلوم شاعر اور نجد کے قیس بن الملوح میں  &rs [..]مزید پڑھیں

  • عید، ناانصافی…. مجھے گھر یاد آتا ہے

    ایک دو روز میں عید ہوگی۔ لغت میں لفظ کا معانی کچھ اور ہوتا ہے اور زبان استعمال کرنے والوں کے احساس میں اس کی کیفیت کچھ اور ہوتی ہے۔ میر ہی کو لیجئے، خدائے سخن نے لکھا۔ ہوئی عید، سب نے پہنے خوشی و طرب کے جامے، نہ ہوا کہ ہم بدلتے یہ لباس سوگواراں۔ میر نے نوے برس کی عمر پائی۔ باہر س� [..]مزید پڑھیں

  • افتادگان خاک کی بے چادری اور ظواہر کی پردہ داری

    واقعات کے بہاﺅ نے اچانک تھپیڑوں کی سی تندی اختیار کر لی ہے۔ جن معاملات کو سیاسی جوڑ توڑ اور ذرائع ابلاغ پر نادیدہ اختیار کی مدد سے پوشیدہ رکھا گیا تھا، وہ اب تاریخ کے ناگزیر سفر میں جگہ جگہ سے سر نکال رہے ہیں۔ کچھ حالیہ واقعات پر، بغیر کسی موضوعی تبصرے کے، ایک نظر ڈال لیجیے۔ 14 [..]مزید پڑھیں

  • دلوں کی اور دھواں سا دکھائی دیتا ہے

    اس میں کوئی شک نہیں کہ تجاہل عارفانہ کے بارہا اظہار کے باوجود محترم نصرت جاوید سوشل میڈیا کی حرکیات پر بہت سوں سے گہری نظر رکھتے ہیں۔ پرنٹ میڈیا تو الیکٹرانک میڈیا آنے کے بعد اپنی کلیدی اہمیت کھو چکا تھا۔  اگر ہر اہم خبر چند منٹ میں ٹیلی ویژن سکرین پر جگمگا رہی ہو گی تو اگلی [..]مزید پڑھیں

  • پانچ جولائی: اب بھی رات کی رات پڑی ہے

    خود راستی اور پارسائی کے متعلقات سے شغف رکھنے والے خواتین و حضرات مضطرب نہ ہوں، میں 5 جولائی 1977  اور اس کے بعد گزرنے والے گیارہ برس کے مرکزی کردار کی مذمت تو ایک طرف، ذکر کا ارادہ بھی نہیں رکھتا۔ تاریخ کے طالب علموں کے لئے کتاب مقدس کی نصف آیت ہی کافی ہے،  لَمْ یَكُنْ شَیْــ� [..]مزید پڑھیں