وجاہت مسعود

  • عذر خواہی کی سیاست اور عذاب رت کے ملول پنچھی

    20  دسمبر 1971 کی رات سرد اور سیاہ تھی۔ سنہ ہجری 1391 تھا اور ذی قعد کی یکم تاریخ۔ معلوم انسانی تاریخ میں کسی قوم نے شاید ہی ایسا المیہ دیکھا ہو۔ دشمن ہمسایہ ملک نے دو ہفتے سے بھی کم لڑائی میں آدھے سے زیادہ ملک چھین لیا تھا۔ اس سے بڑا حادثہ یہ تھا کہ الگ ہونے والے حصے کا بچہ بچہ ساب� [..]مزید پڑھیں

  • گالی کلچر نہیں، جرم کی دھمکی ہے

    مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر نے گالی کو پنجاب کا کلچر قرار دیا ہے۔ بظاہر محترم روحیل اصغر پارلیمنٹ کے فلور پر اپنے رویے کا مسکت دفاع کرنے سے قاصر تھے چنانچہ رکھائی سے اپنا ذاتی فعل پنجاب کی ثقافت کے سر منڈھ دیا۔ اس پر مجھے ایک واقعہ یاد آ گیا۔ 80 کی دہائی کے ابتد [..]مزید پڑھیں

  • لب بستہ صحافی اور حلقہ زنجیر میں رکھی زبان

    انتظار حسین طبعاً مرنجاں مرنج تھے۔ تاریخ اور سیاست کا رچا ہوا شعور رکھتے تھے لیکن تحریر ہو یا مجلس احباب، سیاسی بحث سے گریزاں رہتے تھے۔ کبھی کبھی اس خود اختیار کردہ خاموشی کا پردہ چاک کرتے تو قیامت اٹھا دیتے تھے۔  ضیا الحق کا ابتدائی زمانہ تھا۔ ریڈیو ٹیلی ویژن پر تقدیس کی د [..]مزید پڑھیں

loading...
  • سماجی بجٹ کا اعلان کب ہو گا؟

    باہر جون کا سورج آگ برسا رہا تھا۔ کمرے میں بے تکلف دوستوں کی مجلس تھی، بیشتر ثروت مند اور ایک آدھ نچلے متوسط طبقے کا قلم گھسیٹ۔ ایک عزیز بار بار ہمسایہ ملک کی معاشی ترقی کا حوالہ دے رہے تھے۔ معیشت کا حجم، زر مبادلہ کے ذخائر، سرمایہ کاری، غربت کی لکیر سے اوپر لائی گئی آبادی کی شرح [..]مزید پڑھیں

  • دریا کیسے خلیج بن جاتا ہے؟

    وبا کے دن ہیں۔ عورتیں مرد، بچے بوڑھے اور امیر غریب قطار باندھے رخصت ہو رہے ہیں۔ سمجھ میں آنے والی بات ہے کہ ہمیں ان کی موت کا صدمہ زیادہ شدت سے محسوس ہوتا ہے جو ہمارے قریب تھے، جن کے ہونے سے ہمارے ہونے کی تصویر مکمل ہوتی تھی۔ سب کو ایسا ہی لگتا ہے کہ وبا گویا چن چن کر ہمارے پیارو� [..]مزید پڑھیں

  • کچھ ذکر محمد انور خالد کا

    خاکسار کو مقبول لکھنے والے کا درجہ حاصل نہیں۔ کبھی کوئی مہربان ایک آدھ سطر سے حوصلہ افزائی کردیتا ہے۔ کہیں سے کوئی اختلافی زاویہ بھی سنائی دے جاتا ہے۔ لکھنے والے کو پڑھنے والے کے ردعمل پر ہمیشہ احسان مند رہنا چاہئے۔  پڑھنے والے کو حق ہے کہ بے اعتنائی سے صفحہ پلٹ دے یعنی   [..]مزید پڑھیں

  • منٹو کا افسانہ ’لائسنس‘ اور صحافی کا روزگار

    درویش گاڑی یا موٹر سائیکل چلانا تو ایک طرف، ڈھنگ سے سڑک پار کرنا بھی نہیں جانتا۔ وہی جو سیماب اکبر آبادی نے کہا تھا، ’کم بخت جب ملا ہمیں، کم آشنا ملا‘۔ اساتذہ نے سبق دیا تھا کہ صحافی کو صیغہ متکلم سے گریز کرنا چاہیے۔ اخبار کا صفحہ پڑھنے والوں کی امانت ہے، صحافی کی ذات کا ا [..]مزید پڑھیں

  • صحافت آزاد ہے تو ملک ترقی کیوں نہیں کرتا؟

    بزرگوں کی دعا ہے اور آپ جیسے خیر خواہوں کی رہنمائی میسر ہے۔ طلعت حسین جیسے پرفتن کردار تو خیر زمرہ صحافت ہی سے خارج قرار پائے۔ درویش پر تقصیر مطیع اللہ جان، ابصار عالم، عمر چیمہ، سلیم شہزاد اور اسد علی طور جیسے عاقبت نااندیش صحافیوں سے بھی چار کھیت چھوڑ کر کھڑا ہوتا ہے۔  سر� [..]مزید پڑھیں