وجاہت مسعود

  • لاہور قلندر سے پاکستان قلندر تک

    کھیل کی دنیا کبھی تفریح اور جسمانی تندرستی کے دو اشاریوں سے عبارت تھی۔ کھیل کے قواعد کی پابندی کرتے ہوئے ہار اور جیت کو تسلیم کرنا کھیل کا اخلاقی فلسفہ تھا۔ ہارنے والے کے لئے فتحمند کھلاڑی کی بہتر صلاحیت اور مہارت کا اعتراف کرنا اعلیٰ ظرفی کہلاتی تھی۔ ہماری روایت میں تو ڈبلی� [..]مزید پڑھیں

  • بادشاہ سلامت کی خلعت صد چاک اور صحافی کی لاتعلقی

    ایک صاحب ہوتے تھے لیفٹنٹ جنرل مجیب الرحمٰن۔ ضیا مارشل لا کے ساتھ ہی سیکرٹری انفارمیشن کے طور پر نمودار ہوئے۔ نفسیاتی جنگ کے ماہر تصور کیے جاتے تھے۔ واللہ! جنرل صاحب نے اپنے ہی عوام کے خلاف مارچ 1985 تک شجاعت کے بھرپور جوہر دکھائے تاوقتیکہ وزیر اعظم جونیجو نے انہیں اس ذمہ داری سے � [..]مزید پڑھیں

loading...
  • ایک آدمی کتنا کُو سیانا ہو سکتا ہے؟

    معذرت کہ آج عنوان ہی میں ایک پنجابی روز مرہ کی ضرورت آن پڑی۔ دراصل یہ مرحوم راؤ عبدالرشید کے ہریانوی عطایا میں سے ہے۔ روہتک کے قصبے کلانور سے آنے والے راؤ رشید کی پیشہ ورانہ اہلیت بے مثل تھی۔ افسوس کہ ایسے نابغہ روزگار کی ملازمت کا بیشتر حصہ ہماری تاریخ کے ان تاریک غاروں میں گزر [..]مزید پڑھیں

  • ڈونلڈ ٹرمپ: ہمارے شہر سے ہو کر دھواں گزرتا ہے

    ڈونلڈ ٹرمپ 2020 کا انتخاب ہی نہیں ہارے، تاریخ بھی ہار گئے۔ چار برس تک اپنے ناقابل پیش گوئی اقدامات، الٹے سیدھے بیانات اور کھوکھلے دعووں کے سہارے پہلی مدت پوری کرنے کے بعد انہوں نے ایک حیران کن انتخابی مہم چلائی۔ 2016میں انہوں نے ہلیری کلنٹن کے 227 کے مقابلے میں 305 الیکٹرول ووٹ حاصل ک [..]مزید پڑھیں

  • پاکستان ترقی کر سکتا ہے

    1990 کی دہائی ہمارے ملک پر بہت سخت وقت تھا۔ ہم پہ کیا کیا نہ زمانہ آیا…. چار منتخب جمہوری حکومتیں اپنی مدت مکمل نہ کر سکیں۔ تین حکومتوں پر 58 ٹو (بی) کا کلہاڑا چلا۔ ایک حکومت کو جہاز میں بیٹھ کر ہائی جیک کیا گیا۔ فرقہ وارانہ قتل و غارت بے روک ٹوک جاری تھی۔ جہاد کے نام پر تنظیمیں ر [..]مزید پڑھیں

  • چلی کے کانکن اور ہمارے مقامی چاہ کن

    قریب چالیس برس اپنے ملک کی تاریخ اور سیاست کی خاک چھاننے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ہماری قوم کی بیشتر مشکلات کی وجہ ہماری اجتماعی سیاسی ناخواندگی ہے۔ تدریسی اعتبار سے ناخواندہ غریبوں پر الزام دھرنا قطعاً ناواجب ہے۔  اس ملک کے دس کروڑ شہری دانستہ ان پڑھ رکھے گئے ہیں۔ ر [..]مزید پڑھیں

  • نا انصافی کی خاموشی اور حافظے کی مزاحمت

    دسمبر 1976 کی ایک سرد رات ذوالفقار علی بھٹو نے مری میں اعلیٰ عسکری قیادت سے ایک تاریخی ملاقات کی۔ ان کے دائیں ہاتھ جنرل ضیا الحق اور بائیں ہاتھ میجر جنرل اختر عبدالرحمن بیٹھے تھے۔ وزیر اعظم حصار میں تھے ۔ وزیر اعظم بھٹو نے ایک مختصر جملے سے گفتگو کا آغاز کیا۔ ’ہم ایک دوراہے پ [..]مزید پڑھیں

  • کرک کا مندر اور ہمارے سادہ دل فواد چوہدری

    اکیسویں صدی کا اکیسواں برس شروع ہو گیا۔ فیض صاحب نے نومبر 1984کے ایسے ہی کسی کہر زدہ روز میں سوال کیا تھا،’نہ جانے آج کی فہرست میں رقم کیا ہے‘۔ فیض صاحب تو چلے گئے۔ مسافران رہ صحرائے ظلمت شب کی محضر پر مہر پہ مہر ثبت ہوتی چلی جاتی ہے، رہائی کا حکم نہیں ہوتا۔ گلی کوچوں میں دن� [..]مزید پڑھیں