وجاہت مسعود

  • چودہویں صدی کا چینی مفکر اور ایک ترک ہم عصر

    بات سے بات اس طرح نکلتی ہے کہ منزلوں کا نشاں نہیں ملتا۔ ایک ایسا مقام بھی آتا ہے جہاں مصطفیٰ زیدی نے ’لٹ گئی شہر حوادث میں متاع الفاظ‘ کا مضمون باندھا تھا۔ خیر گزری کہ دیدہ تر کی شبنم ابھی خشک نہیں ہوئی، متاع احساس سلامت ہے اور قلم اپنے منصب سے دست بردار نہیں ہوا۔  اتنا [..]مزید پڑھیں

  • کیا سیاست دان نئے زمانے کے صوفی ہیں؟

    پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے لاہور جلسے سے اگلے روز حزب اختلاف کے رہنماؤں کا رائے ونڈ میں اجلاس منعقد ہوا جس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں اجلاس کے فیصلوں کا اعلان کیا گیا۔ ان دو ہفتوں میں بہت سا پانی پلوں کے نیچے سے بہہ گیا ہے لیکن دیکھنے والی آنکھ میں اس پریس کانفرنس کا ایک منظر � [..]مزید پڑھیں

  • معیشت اور جسٹس (ر) جاوید اقبال کی نباضی

    تین روز پہلے وعدہ کیا تھا کہ سند باد جہازی کے قصے لکھا کریں گے، قطب شمالی کی برفانی چادر تلے دبی مچھلی کا شکار بیان کریں گے، افریقہ کے جنگلوں میں آزاد گھومتے شیروں کی عادات پر روشنی ڈالیں گے۔ اپنے دیس کی کتھا نہیں کہیں گے۔  مگر وطن تو پرندے کے پاؤں میں الجھی ڈور جیسا رشتہ ہے۔ [..]مزید پڑھیں

loading...
  • منجھلے بھائی جان کی صحافت

    ناصر نے لکھا تھا۔ ’خیال آ گیا مانوس رہ گزاروں کا / پلٹ کے آ گئے منزل سے تیرے دیوانے‘۔ ارے، پلٹ کے کدھر سے آتے، کہیں گئے ہی نہیں۔ ابھی کل ہی کی تو بات ہے۔ اپریل 1949 میں سول اینڈ ملٹری گزٹ نے ایک خبر شائع کی۔ حکومت نے پرزور تردید کی اور پھر صحافت کے جملہ منجھلے بھائی جان رواں ہو � [..]مزید پڑھیں

  • یہ میرا دامنِ صد چاک اور بہار کا سوگ

    سپین کے جنوب میں اندلس کا تاریخی خطہ واقع ہے۔ یہاں کا صدر مقام قرطبہ جزیرہ نما آئبیریا (Iberian Peninsula) سے نکلنے والے دریا Guadalquivir کے دونوں کناروں پر آباد ہے۔ 712 سے 1492 تک قریب آٹھ سو برس پر محیط مسلم دور حکومت میں یہ دریا وادی الکبیر کہلاتا تھا۔ سقوط غرناطہ سے کوئی پانچ سو برس بعد 1933 م [..]مزید پڑھیں

  • زیاں کے دفتر میں ایک اور برس بڑھ گیا…

    عرش صدیقی بھلے آدمی تھے۔ تدریس کو معاش کا پردہ کیا تھا۔ نظم اور افسانہ لکھتے تھے۔ ہماری چاک دامن تاریخ پر 1978کا برس اترا تو دور دور تک کسی امید کا امکان تک اوجھل ہو چکا تھا۔ ہم ایک ایسے عہد تعطل میں داخل ہو گئے تھے جہاں چند جنوں پرور وطن پرستوں کو چھوڑ کر معاشرے نے ریاکاری، عافیت [..]مزید پڑھیں

  • اس لاحاصل عہد میں عمریں یونہی ڈھلتی ہیں

    ہر عہد کی ایک خوشبو ہوتی ہے، کسی انجان جنگلی پودے سے آنے والی تیز مہک، بعد کے برسوں میں ہم جس کی ایک اداس کر دینے والی کیفیت میں جستجو کرتے ہیں۔ وہ جنگل ہی کٹ گیا، لوگ اوجھل ہو گئے، گلیاں اور مکان بدل گئے، تو وہ خوشبو کہاں رہی جو دلوں میں خوشی اور خواب جگاتی تھی۔ شکرگڑھ شہر سے مش [..]مزید پڑھیں

  • ریپ، آمریت اور خوف

    مانٹریال کے پولی ٹیکنیک سکول میں 6 دسمبر 1989 معمول کا دن تھا۔ انجنیئرنگ کے طلبا اور طالبات درس و تدریس میں مصروف تھے۔ سہ پہر 5 بج کے دس منٹ پر ماخت لپینو (Marc Lépine) نام کا 35 سالہ مسلح شخص دوسری منزل کے ایک کمرہ جماعت میں داخل ہوا۔ یہاں نو طالبات سمیت ساٹھ طالب علم موجود تھے۔ حملہ [..]مزید پڑھیں

  • وبا کے دنوں میں بحران کی پیش گفتہ افواہ

    ایک عہد ہے کہ تیزی سے اوجھل ہو رہا ہے۔ موت کی ایسی گرم بازاری ہے گویا مٹھیوں سے خشک ریت پھسل رہی ہے۔ رفتگاں کی فہرست ہے کہ پھیلتی چلی جا رہی ہے۔ ابھی ایک مانوس آواز سے محرومی، ایک دیرینہ رفیق سے فراق اور ایک قدیمی آشنا چہرے کے صدمے سے سنبھل نہیں پاتے کہ ایک اور سناﺅنی آ لیتی ہے۔ [..]مزید پڑھیں

  • نومبر کی رات اور کاتک کا چاند

    موسموں کی کیا پوچھتے ہیں۔ آتے جاتے رہتے ہیں۔ بام حرم کے دست آموز پرندے البتہ موسموں کی خوب خبر رکھتے ہیں۔ آب و ہوا کو موافق پا کر جھیلوں کے کنارے اترتے ہیں۔ ’پانی کے پرندوں کا اکثر چشموں میں بسیرا ہوتا ہے‘۔ پانیوں ہی پر موقوف نہیں، حریم ناز کے خوش رنگ پرندے تو زیر زمیں زل� [..]مزید پڑھیں