وجاہت مسعود

  • قومی زوال کے تین غیر ریاستی کردار (2)

    ’زمیندار‘ اور ’انقلاب‘ میں افتراق نے اماکن مقدسہ پر پنجاب کے مسلمانوں میں ہیجان سے جنم لیا۔ اگست 1925 میں خبر آئی کہ عبدالوہاب کے پیروکاروں نے اسلام کی مقدس ترین ہستیوں کے مزارات کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔ اس پر خلافت کمیٹی نے ایک وفد حجاز بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ مولانا � [..]مزید پڑھیں

  • قومی زوال کے تین غیر ریاستی کردار

    دستور ریاست کا ضابطہ بندوبست ہے۔ دستور میں تین آئینی ادارے ہیں۔ عوام کے منتخب نمائندوں پر مشتمل مقننہ جو قانون سازی بھی کرتی ہے اور کثرت رائے سے دوسرا آئینی ادارہ یعنی حکومت تشکیل دیتی ہے۔ تیسرا آئینی ادارہ عدلیہ ہے۔ حکومت اپنی ماتحت مستقل انتظامیہ کی مدد سے اپنے احکامات پر [..]مزید پڑھیں

  • افغان باقی، کوہسار باقی

    انسانی تاریخ میں ارتقا کا ہر مرحلہ ایک غالب خیال سے تشکیل پاتا ہے۔ 18 ویں صدی روشن خیالی سے عبارت تھی۔ 19 ویں صدی صنعتی انقلاب، نوآبادیاتی نظام اورسرمایہ داری کے خلاف ردعمل کا دور تھا۔ بیسویں صدی شروع ہوئی تو دنیا میں ایک بھی ایسا ملک نہیں تھا جسے آج کے بین الاقوامی معیارات کے مط� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • اپنے صحافی بھتیجے کی مدح میں

    جہاں تک ہونہار بھتیجوں کا تعلق ہے، اردو ادب کے باثروت ہونے میں کوئی شک نہیں۔ البتہ مولانا ظفر علی خاں کے بیٹے مولانا اختر علی خان سے شروع ہونے والی ’صحافی صاحبزادہ‘ روایت میں کسی قدر پانی مرتا ہے۔ ’پانی مرنا‘ لکھ کر محض محاورہ نہیں کھپایا، یہ روایت ایسی ثقہ ہے کہ کہی [..]مزید پڑھیں

  • ڈاکٹر مہدی بہاراں پہ خاک ڈال گئے

    23 فروری 2022 کی دوپہر عین اس گھڑی جب اسلام آباد ہائی کورٹ پاکستان میں اظہار کی آزادی پر تازہ ترین ریاستی حملے پیکا (PECA) کے سیکشن 20 پر عمل درآمد روک رہی تھی، لاہور کی ایک نواحی بستی میں صحافت کی آزادی کے ایک بہادر سپاہی ڈاکٹر مہدی حسن نیند کے عالم میں بغیر آہٹ کیے ابدی نیند کی وادی م� [..]مزید پڑھیں

  • پھانسی، ڈنڈے اور تھپڑ کی ثقافت

    2018 کا برس تھا۔ سیاسی بندوبست کی کیفیت محمد حسن عسکری کی اس بڑھیا جیسی تھی جس نے کہا تھا۔ ’ارے بھائی، پاکستان کیا ہے۔ بس مسلمانوں نے اپنے رہنے کے لیے کچا گھر بنا لیا ہے‘ ۔ یہ بڑھیا اگر جیتی رہتی تو دیکھ لیتی کہ اس کچے گھر کے بیچ دیوار اٹھا کردو مکان بنے۔ ہمارے حصے میں تو اتن [..]مزید پڑھیں

  • کھرپا بہادر اور فراموش آباد کے اچکے

    جس زبان کے بولنے اور پڑھنے والوں نے تصدق حسین خالد کی نظم، چراغ حسن حسرت کی نثر اور رفیق حسین کے افسانے فراموش کر رکھے ہوں، وہاں تعجب نہیں ہونا چاہیے کہ عظیم بیگ چغتائی ایک گمنام نثر نگار ہے۔ محض اتفاق ہے کہ 1895 میں پیدا ہونے والے عظیم بیگ 1941 میں رخصت ہوئے تو ان کی بہن عصمت چغتا� [..]مزید پڑھیں

  • دیسی ٹوٹکے اور ناف کا سرطان

    اپنا دل بہلانے کو بھلے کوئی بھی خود کو افلاطون قرار دے سکتا ہے لیکن ہم میں سے ہر ایک کو اپنے علم کی حدود اور لاعلمی کی وسعت معلوم ہے۔ رعونت ایک حنوط شدہ پرندہ ہے جو پرواز تو کیا، اڑان بھرنے کی سکت نہیں رکھتا۔ اعترافِ عجز میں بہتری کا امکان موجود رہتا ہے جو غرور کے دھندلکے میں مس [..]مزید پڑھیں

  • ہمارا سیاسی شعور اور تیری یاد

    صدیوں سے اس دنیا کے سیاہ و سفید میں ہمارا حصہ’ہر چند کہیں کہ ہے، نہیں ہے‘۔ ادب ہو یا مصوری، موسیقی ہو یا تعمیرات، سیاسی تدبر ہو یا سائنسی فکر، علمی جستجو ہو یا مشین کا معجزہ، کار آسماں ہو یا بندوبست زمیں، ہمارا شعار فقط یہی ٹھہرا ہے کہ کبھی اپنی سہل کوشی کے زعم میں جدید سے ا [..]مزید پڑھیں

  • لاہور کی چھاؤں کے لئے ایک دعا

    ہفتے کی سہ پہر لاہور میں ہلکی بوندا باندی ہو رہی تھی۔ شیر خان راستوں کے انتخاب میں صوبائی خودمختاری کے قائل ہیں۔ گورنمنٹ کالج جانا تھا۔ فیروزپور روڈ سے گزرتے تو قریب رہتا۔ گاڑیوں کے ہجوم میں رینگتے ہوئے چونک کر پوچھا کہ ہم کہاں سے گزر رہے ہیں۔ جواب ملا، ’ چیئرنگ کراس پار کر ر [..]مزید پڑھیں