وجاہت مسعود

  • کس نے دھوکہ دیا؟

    پچھلے دنوں کچھ عجیب سی کیفیت ہوئی۔ احمد مشتاق کے بھولے بھٹکے شعر، آدھے پورے مصرعے، حتی کہ پوری پوری غزلیں حافظے میں امڈتی رہیں۔ احمد مشتاق کا شعر یاد آنا ایسے ہی ہے جیسے دور دیس جا کر آباد ہونے والا مضافاتی قصبے میں اپنا آبائی مکان دیکھنے جائے، وہاں کھڑکیاں کواڑ کھلے ملیں، آشن� [..]مزید پڑھیں

  • ثنا خوان تقدیس مشرق کو مسترد کرنے کا وقت

    قصور میں ایک سات سالہ بچی کے ساتھ خوف ناک سانحے کے بعد پورے ملک میں طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ ردعمل کی نفسیات اپنے زوروں پر ہے۔ چوہدری شجاعت حسین فرماتے ہیں کہ مجرم کو ضیاالحق کے زمانے کی طرح سرعام پھانسی دی جائے۔ عائشہ گلالئی صاحبہ عمران خان کے ’بے حیائی کلچر‘ کو ذمہ دار ٹھہ� [..]مزید پڑھیں

  • ٹی ایس ایلیٹ، عمران اور ہمارا میڈیا

    کوئی پانچ برس پہلے عطا الحق قاسمی صاحب نے بہار چند روزہ سے فائدہ اٹھا کر پاک ٹی ہاؤس کی بحالی اور تعمیر نو کا منصوبہ مکمل کروا لیا تھا۔ کئی برس تک سائیکلوں اور ٹائروں کی دکانوں کے بیچ میں پاک ٹی ہاؤس کا بند اور شکستہ کواڑ دیکھ کے وہی کیفیت پیدا ہوتی تھی جو لاہور میں انار کلی کے مق [..]مزید پڑھیں

loading...
  • صد افسوس! غیرت بھی لبرل ہو گئی

    2018 کا پہلا دن ہے۔ نئے سال کی مبارک باد کے لین دین سے اب تک شاید آپ بھی اکتا چکے ہوں۔ مجھے نئے سال کی مبارک باد دینے سے معذور سمجھا جائے۔ مجھے تو یہ برس غالب خستہ حال کے دروازے پہ لگی پاڑ جیسا وحشت ناک معلوم ہوتا ہے۔ ہوا کے دباؤ میں کمی بیشی، مقامی موسمی حالات اور عالمی صورت حال کے � [..]مزید پڑھیں

  • ذات پات بدترین نسل پرستی ہے

    انسانی حقوق کی تعلیم کا کام کرتے ہوئے یہ تجربہ ہوا کہ ملک کے مختلف حصوں میں اقدار اور معاشرتی پسماندگی کی صورتیں مختلف ہو سکتی ہیں، شدت اور درجہ بندی میں کوئی فرق نہیں۔ تشدد کی ثقافت پاکستان کے ہر منطقے اور ہر گروہ میں موجود ہے۔ اپنے سے مختلف کو غلط اور کمتر سمجھنے کا رویہ عام ہ� [..]مزید پڑھیں

  • رانی بی بی ٹروتھ کمیشن مانگتی ہے

    دسمبر کے اس ہفتے میں دھند کا راج ہوتا تھا۔ ہوائی جہاز کی پروازیں منسوخ، شاہراہیں مسدود، راستہ مانگنے والی آنکھ دھند کی دبیز چادر سے ٹکرا کے پلٹ آتی تھی۔ اس برس مطلع صاف ہے۔ وجہ یہ کہ اقتدار کے ایوانوں سے ایسی اچھی خبریں آئی ہیں کہ کہرا چھٹ گیا ہے۔ 16 دسمبر کو محترم چیف جسٹس لاہور [..]مزید پڑھیں

  • بھوتوں کے سائے طویل ہو رہے ہیں

    بھٹو صاحب کی حس مزاح تیکھی تھی۔ خاص طور پر انگریزی میں سطوت بیان سے کام لیتے تھے۔ اس پر حافظہ غضب کا پایا تھا۔ لاہور کے انٹرکانٹی نینٹل ہوٹل میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ ایک جملہ لڑھکا دیا، ’میں بھوتوں کے سائے سے بھی پرے کی بات کر رہا ہوں‘۔ پاکستان ٹائمز کے صحافی خالد حسن م [..]مزید پڑھیں

  • جمہوریت : ٹریک ٹو آپشن کی ضرورت

    عزیزان من 2017 کا برس بھی کنارے آن لگا۔ یہ جوانی تو بڑھاپے کی طرح گزری ہے۔ جوں توں شام گزاری لیکن دن کو سوا بے حال ہوئے۔ ہمارے بعد آنے والے مڑ کر اس برس کی تقویم کھولیں گے تو کیا دیکھیں گے؟ اسلام آباد کا دھرنا ریاست کو بری طرح کھدیڑنے کے بعد اخبارات کے صفحہ اول سے غائب ہو گیا۔ لعل بد [..]مزید پڑھیں

  • گوتم بدھ، کچھوا اور ڈاکٹر دھماکہ

    انہیں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا روح رواں کہیے ، قومی ہیرو قرار دیجئے یا نسیم حجازی کے ناولوں سے کشید کردہ اسلامی ہیرو۔ واقعہ یہ ہے کہ ڈاکٹر قدیر خان مہاتما بدھ کی حکایات کا اساطیری کچھوا ہیں۔ کچھوے میاں سے بار بار کہا جاتا ہے کہ سمندر کے پار اترنا ہے تو چھڑی کو منہ میں دبائے ر� [..]مزید پڑھیں