وجاہت مسعود

  • مارشل لاء کس نے بٹھایا، دھرنا کس نے اٹھایا

    جنرل ضیاالحق نے مارچ 1985 میں غیر جماعتی انتخابات منعقد کروائے۔ جنرل ضیاالحق زبردست سیاسی ذہن رکھتے تھے۔ دستوری قانون کی تاریخ میں بھی مرحوم جنرل صاحب کا مقام مسلمہ ہے۔ جنرل صاحب اسلامی ریفرینڈم اور غیر جماعتی انتخابات منعقد کرواتے تھے۔ جنرل صاحب کو جمہوریت کی نام لیوا سیاسی ج [..]مزید پڑھیں

  • اسے کہنا، دسمبر آ گیا ہے

    لفظ تو یہیں کہیں خوار و زبوں پھرتا ہے۔ پھر ایک شاعر آتا ہے۔ وقت کی دھول میں سرگرداں، خلق کے قدموں میں پامال لفظ کو محبت سے اٹھاتا ہے، اسے جھاڑ پونچھ کر تجربے کی خدوخال بخشتا ہے، کیفیت کے سیاق و سباق میں رکھ دیتا ہے۔ لفظ شاعر کی سطروں میں سج جائے تو جانو، سپھل ہو گیا۔ شاعر لفظ کو ز� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • تینوں کافر کافر آکھدے ….

    عقیدے کے اختلاف یا سیاسی مفادات کی بنیاد پر ایک دوسرے کو کافر قرار دینا انوکھی روش یا نئی روایت نہیں ہے۔ شاہ عبدالعزیز صاحب دہلوی نے اہل سنت کی طرف سے اپنی کتاب ’فتاوی عزیزی‘ میں شیعہ کے خلاف کفر کا فتویٰ دیا۔ دوسری طرف اہل تشیع مسلمانوں نے اپنی کتاب ’حدیقہ شہداء‘ می [..]مزید پڑھیں

  • دھرنے کے بعد…. صبح بخیر

    اصحاب دھرنا سے معاہدہ طے پا گیا۔ تین ہفتے پہلے لگایا گیا تنبو قنات سمیٹا جا رہا ہے۔ فیض آباد چوک میں ٹریفک رواں ہو جائے گی۔ واضح رہے کہ سات لاشے اسی چوک پر کہیں بے آواز اور بے نشان پرچھائیں کی طرح منڈلاتے رہیں گے۔ ان میں سے ایک کو پتھر مار کر ہلاک کیا گیا اور چھ کو نامعلوم گولیوں � [..]مزید پڑھیں

  • ہمارے ماں باپ کو گننے والے۔۔۔

    نومبر 2017 کی صبح اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد انٹر چینج پر میسرز مولوی خادم حسین، پیر افضل قادری و دیگران کے بیس روز سے جاری دھرنے کے خلاف پولیس کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ عدلیہ نے اس کارروائی کا حکم دے رکھا ہے۔ بہادر افواج کے ترجمان نے تین روز قبل واضح کیا تھ [..]مزید پڑھیں

  • قوم کا احترام مانگا نہیں، کمایا جاتا ہے

    امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن سعودی عرب، قطر اور افغانستان سے ہوتے ہوئے اسلام آباد آئے، مختصر قیام فرمایا، شب باشی مناسب نہیں سمجھی، نئی دہلی چلے گئے۔ یاس یگانہ چنگیزی کہتے تھے، چتونوں سے ملتا ہے کچھ سراغ باطن کا…. امریکی ترجیحات تو پڑاؤ کے ٹھکانوں سے معلوم کی جاتی ہیں۔ بت� [..]مزید پڑھیں

  • دھونس کی فرد جرم میں پھوکٹ ضمنی

    برادر عزیز راجہ صاحب کو گلہ رہتا ہے کہ درویش سخن گسترانہ بات کالم کے آخری پیراگراف تک چھپائے رکھتا ہے۔ یک سطری رائے پڑھنے کے لیے پورے کالم کے تالاب سے گزرنا پڑتا ہے۔ نوٹنکی کے ٹانڈے کی ہانک پہ جو بچہ بالک جمع ہوتے ہیں انہیں مشتری بائی کی ایک جھلک دکھا کر پردہ گرا دیا جاتا ہے۔ آج � [..]مزید پڑھیں