وجاہت مسعود

  • اداکارہ دیبا کے چلغوزے اور محفوظ صحافت

    بہت وقت گزرا، اس بستی کے اک کوچے میں ابن انشا نام کا ایک دیوانہ رہا کرتا تھا۔ عاشق ترا، رسوا ترا، شاعر ترا، انشا ترا۔ رواں جنوری کی گیارہ تاریخ کو اس جاں دادہ ہوائے سر رہ گزار کو اس سفر پر نکلے 46 برس پورے ہو جائیں گے، جہاں سے کوئی واپس نہیں آتا۔ 15 جون 1927 کو جالندھر کی تحصیل پھلور [..]مزید پڑھیں

  • اپنے گریبان میں جھانکنے کے حکم کی تعمیل

    نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ صاحب نے لاہور میں ایک دھواں دھار پریس کانفرنس میں ان شہریوں کو اپنے گریبان میں جھانکنے کا حکم دیا ہے جنہوں نے اسلام آباد میں احتجاج کرنے والے بلوچ بہن بھائیوں پر پولیس تشدد کی مذمت کرنے کی جسارت کی تھی۔ نگران وزیراعظم نے فرمایا کہ یہ 1971 ہے اور ن� [..]مزید پڑھیں

  • عقاب صفت سفارت کاری کے نتائج

    مکرمی نصرت جاوید اس بندہ کم مایہ ہی کے استاد نہیں، ان گنت پاکستانی صحافیوں کے لئے پیشہ ورانہ مہارت، بے خوف خبر رسانی اور ذہنی دیانت جیسے اصولوں کی استقلال کے ساتھ پاس داری پر روشنی دکھانے والوں میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کے اخباری کالم کا بالاستیعاب مطالعہ قومی معاملات کی تفہیم ک� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • بلوچ مائیں، شرباکوف اور میکسم گورکی

    اقتدار کے اختیار اور فرد کی آزادی کی جدلیات سے معاشرے کی سمت متعین ہوتی ہے۔ مجھے ہم وطن بلوچ بھائی بہنوں پر اسلام آباد میں ٹوٹنے والی افتاد پر بات کرنا ہے۔ بیرون ملک زیر تعلیم کامنی مسعود ان بلوچ ماﺅں کے بارے میں بے چین ہو رہی ہے جو 20 دسمبر کی شام تربت سے 1965 کلومیٹر سفر کر کے اسل� [..]مزید پڑھیں

  • ہمارے بیانیے کا خارجہ ایڈیشن

    برادرم یاسر پیرزادہ خوب لکھتے ہیں۔ تاریخ اور معاشرت کی پیچیدہ گتھیاں اس سہولت سے کھولتے چلے جاتے ہیں کہ باید و شاید۔ روز مرہ مشاہدات سے ایسے نادر نکات برآمد کرتے ہیں کہ بے ساختہ خواہش ہوتی ہے کہ اسلام آباد کی کسی بیانیہ ساز یونیورسٹی میں صحافت کے ان پیران فرتوت کے لئے ایک خصوصی [..]مزید پڑھیں

  • کچھ خبر اور صحافت کے بارے میں

    اخبار کی صحافت آخری دموں پر ہے۔ رواں صدی کے آغاز پر نجی ٹیلی ویژن چینلز نے سرکاری نشریات کے ملبے سے برآمد ہونے والی نانک شاہی اینٹوں سے جو عمارت اٹھانا چاہی تھی، وہ عدلیہ بحالی کی تحریک میں کارفرما پس پردہ عناصر کے ہاتھوں منہدم ہو گئی۔ سرکار دربار کے بقراطوں نے نجی ٹیلی ویژن � [..]مزید پڑھیں

  • جمہوریت کی آزمائش کے دن

    اکتوبر 1826 میں غالب کانپور کے راستے لکھنو پہنچے۔ غازی الدین حیدر اودھ کے بادشاہ تھے اور معتمد الدولہ آغا میر ان کے وزیر اعظم۔ شعرا کی سرپرستی کے شائق آغا میر نے غالب سے ملنے کی خواہش ظاہر کی۔ غالب نے امام بخش ناسخ کے مشورے سے آغا میر کی شان میں قریب سو اشعار کا قصیدہ لکھا مگر آغ [..]مزید پڑھیں

  • رائے عامہ کے نام پر رائے مخصوصہ

    ایک ہم عصر نے پاکستان میں موجودہ رائے عامہ کے بارے میں کچھ گل افشانی کی ہے۔ اس پر کچھ عرض و معروض کرنا ہے لیکن ساغر کہنہ کا ذکر کیے بغیر تناظر واضح نہیں ہو سکے گا۔ فردوسی اسلام، شاعر پاکستان اور قومی ترانے کے خالق محمد حفیظ المتخلص بہ حفیظ جالندھری بیسویں صدی کے آغاز پر جالندھ� [..]مزید پڑھیں

  • جمہوریت سے خوف کھانے والے

    واللہ! ہماری دعا بھی گویا اسپن باؤلر کی بہت محنت سے نکالی ہوئی گیند بن گئی ہے، جارح مزاج بلے باز کو غچہ دینے میں کامیاب ہو بھی جائے تو وکٹوں کو چھونے سے انکار کر دیتی ہے۔ اکثر تو عقاب کی طرح لپکتا وکٹ کیپر بھی چکمہ کھا جاتا ہے اور گیند عقبی منطقے میں لڑھکتی ہوئی باؤنڈری پار کر ج [..]مزید پڑھیں