نصرت جاوید

  • وفاقی حکومت کیلئے وقت کم مقابلہ سخت کی کیفیت

    عاشقان عمران خان ہی نہیں کمر توڑ مہنگائی کی وجہ سے بلکہ موجودہ حکومت سے اکتائے بے تحاشہ افراد بھی ان دنوں ’اب مزا آیا‘ والی لذت محسوس کررہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے کے دوران تحریک انصاف کے قائد نے قوم سے جارحانہ خطاب کے ذریعے اپنے خلاف لگائی مبینہ ’ریڈ لائن‘ کو للکارا۔ بع� [..]مزید پڑھیں

  • ہارا ہوا لشکر، مسلم لیگ نون اور اس کے ہمنوا

    نواز شریف کے نام سے منسوب مسلم لیگ والوں کو ابھی تک سمجھ نہیں آ رہی کہ گزشتہ برس کے اپریل میں عمران حکومت کو ہٹانے کے بعد فوری انتخاب سے گریز نے انہیں ڈھلوان پر دھکیل رکھا ہے۔ اس کے انجام پر کوئی نئی راہ دکھاتی پگڈنڈی موجود نہیں ہے۔ فقط ایک گہری کھائی ہے جس سے باہر آنے سے نکلنے � [..]مزید پڑھیں

loading...
  • ریاست کی بقا کے نام پر عوام کا مزید کچومر

    تقریباً دو مہینے قبل چند دیرینہ دوستوں کے ساتھ میں ایک مہربان کی جانب سے دی دعوت میں موجود تھا۔ وہاں ایک سینئر سیاستدان بھی مدعو تھے۔ تعلق ان کا جنوبی پنجاب سے ہے۔ خود کو قومی سطح کا رہ نما بنانے کے بجائے وہ خود کو اپنے حلقے تک ہی محدود رکھتے ہیں۔ اسی باعث 1990 سے ہوئے ہر انتخاب � [..]مزید پڑھیں

  • ماضی سے جڑی چسکہ بھری کہانیاں

    میرے اور آپ جیسے عام پاکستانی کے حقوق کے تحفظ کے لئے مختلف النوع آئینی ادارے کام کر رہے ہیں۔ ہمیں  بااختیا  بنانے کے لئے اگرچہ وہ شاذ ہی بروقت متحرک نظر آئے۔  فقط اپنا اختیار ثابت کرنے ہی کو اکثر ہوش میں آتے ہیں۔ جمہوری نظام کا استحکام منتخب بلدیاتی حکومتوں کے بغیر ممک� [..]مزید پڑھیں

  • کیا طے شدہ حدود سے تجاوز غیر آئینی نہیں

    مجھے یقین ہے کہ آپ میں سے بیشتر نے یہ لطیفہ سن رکھا ہوگا۔ جی ہاں وہی جس میں ایک بادشاہ اپنے تئیں یہ جاننا چاہتا ہے کہ اس کی رعایا میں ریاستی من مانیاں برداشت کرنے کی حد کیا ہے۔ اس کی حد ماپنے کے لئے شہر کے ایک مصروف ترین پل پر ٹال ٹیکس کی شرح ناقابل برداشت حد تک بڑھادی جاتی ہے۔ رع [..]مزید پڑھیں

  • طویل المدت ٹیکنو کریٹ بندوبست

    رواں برس کے اپریل میں وزارت عظمیٰ کا منصب کھودینے کے بعد عمران خان صاحب نے انتہائی جارحانہ انداز اختیار کرتے ہوئے فوری انتخاب کے حصول کی ٹھان لی۔25 مئی کے روز مگر اسلام آباد پہنچ کر بھی وہ ایسا ماحول بنا نہیں پائے جو ان کو اپنے طے شدہ ہدف کے قریب لے جاتا۔ بعدازاں لاہور سے راول [..]مزید پڑھیں

  • روح عصر پر دائمی اداروں کی گرفت اور سیاسی تماشہ

    رواں برس کے اپریل میں وزارت عظمیٰ کے منصب سے فارغ ہوجانے کے بعد عمران خان صاحب بقول ان کے ’مزید خطرے ناک‘ ہوگئے تو میرے کئی صحافی ساتھی اس کی بابت بہت جذباتی ہوگئے۔ مجھ بڈھے کو نہایت خلوص سے یاد دلانا شروع کردیا کہ پاکستان کی 60فی صد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ وہ روایتی [..]مزید پڑھیں

  • پنجاب میں گھمبیر ابتری اور میرے خدشات

    سیاستدان جب اپنے لئے مختص گیم کے بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہونے کے بجائے آئینی اور قانونی موشگافیوں میں پناہ تلاش کرنا شروع ہوجائیں تو بے بس ہوا لشکر نظر آتے ہیں۔ ایسا لشکر بالآخر ریاست کے دیگر اداروں کی رہ نمائی کا طلب گار بن جاتا ہے۔ خود کو بچگانہ انداز میں ان اداروں کی ر [..]مزید پڑھیں