نصرت جاوید

  • بدترین آغاز کے بہتر انجام کی امید

    مسلم لیگ (نون) کا واقعتا اگر کوئی سوشل میڈیا سیل ہے تو وہ منظم انداز میں متحرک نہیں۔ اس جماعت کے چند حامی مگر اپنے تئیں کچھ جلوہ دکھانے کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں۔ ان میں سے چند ان دنوں مجھ سے بہت ناراض ہیں۔ ٹویٹر کے لئے لکھے پیغامات کے ذریعے اس شبے کا اظہار کرنا شروع ہوگئے ہی� [..]مزید پڑھیں

  • سیاسی خودکشی کے باوجود قدر نہ جانی بے قدرا

    میرے وہ صحافی دوست درست ثابت ہوئے جو مصدقہ ذرائع اور متحرک روابط کی بنیاد پر مجھے سمجھاتے رہے کہ پنجاب کے ضمنی انتخابات کے نتائج کی وجہ سے شہباز شریف وزارت عظمیٰ سے ازخود مستعفی نہیں ہوں گے۔ پی ڈی ایم نامی اتحاد میں شامل جماعتوں کا منگل کے روز ایک اہم اجلاس ہوا۔ اس کے اختتام پ� [..]مزید پڑھیں

  • ضمنی انتخابات کے نتائج اور معاشی عدم استحکام

    17 جولائی کے دن پنجاب میں ہوئے ضمنی انتخابات کے نتائج آ جانے کے بعد میری مسلم لیگ (نون) کے کسی بھی سطح کے سرکردہ فرد سے براہ راست گفتگو نہیں ہوئی۔ سیاسی حرکیات کا دیرینہ طالب علم ہوتے ہوئے اپنے تئیں اگرچہ اس رائے کا اظہار اس کالم میں کردیا تھا کہ جو نتائج رونما ہوئے ہیں وہ اس امر [..]مزید پڑھیں

loading...
  • سولر انرجی کا فروغ اور گرین میٹر پر رشوت کا ریٹ

    اس ہفتے کا آخری کالم لکھتے ہوئے مجھے پنجاب کے ضمنی انتخابات پر توجہ مرکوز رکھنا چاہیے تھی۔ اس سے گریز کو مگر ترجیح دوں گا۔ کئی بار عرض کرچکا ہوں کہ اندھی نفرت وعقیدت میں تقسیم ہوئے پاکستان میں اب ’تجزیے‘ کی گنجائش باقی نہیں رہی۔ تحریک انصاف کے حامی صحافیوں سے یہ توقع ر� [..]مزید پڑھیں

  • غداری کی تہمت سے گریز کریں

    صحافت وطن عزیز میں آزاد کبھی نہیں رہی۔ چند وقفے تاہم آتے رہے جنہوں نے اس کے بے باک ہوجانے کا تاثر پھیلایا۔ مبینہ  بیباکی کے دنوں میں بھی چند اہم ترین موضوعات پر لیکن دیانت دارانہ سوالات اٹھانے کی سہولت کبھی نصیب نہیں ہوئی۔ جن موضوعات سے گریز ہوتا ہے انہیں  قومی سلامتی کے خ� [..]مزید پڑھیں

  • چھلنی میں پانی جمع کرنے کی بے سود کاوش

    عمران خان صاحب کے بیشتر خیالات سے میں ہرگز متفق نہیں ہوں۔  یوٹرن کے بارے میں لیکن ان کا موقف مبنی برحق ہے۔ اسے سراہنے کے لئے لازمی ہے کہ اقبال کی بتائی اس حقیقت کو یاد رکھا جائے کہ زمانے میں ثبات فقط تغیر کو نصیب ہوتا ہے۔ زندگی کبھی یکساں نہیں رہتی۔ حالات بدلتے رہتے ہیں اور ا [..]مزید پڑھیں

  • ’سب چلتاہے‘ کے عادی ہم لوگ

    1985میں جنرل ضیاء نے آٹھ سال تک پھیلے جابرانہ مارشل لا کے بعد ’پارلیمانی نظام‘ بحال کرنے کا جھانسہ دیتے ہوئے ’غیر جماعتی‘ انتخابات کروائے تھے۔ انتخاب مکمل ہوجانے کے بعد واضح الفاظ میں اعلان کیا کہ پارلیمان کی بحالی کا مقصد عوام کے منتخب کردہ نمائندوں کو  اقتدار ک� [..]مزید پڑھیں

  • نئے انتخابات کی توقع، مگر اکتوبر ہی کیوں

    مسلم لیگ (نون) کے سرکردہ رہ نماﺅں سے آف دی ریکارڈ گفتگو کریں تو بلا جھجک اعتراف کر لیتے ہیں کہ ایک خاص شخصیت کی اہم ترین ریاستی عہدے پر تعیناتی کے خدشات نے انہیں عمران خان صاحب کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کو مجبور کیا تھا۔  نجی محفلوں میں ہوئے اس اعتراف [..]مزید پڑھیں