نصرت جاوید

  • میری ’پادری‘ مشہور ہونے کی حسرت

    کسی ٹی وی شو میں شریک ہوتا ہوں تو میرے نام کے نیچے ٹی وی سکرین پر ’’سینئر تجزیہ کار‘‘ لکھا جاتا ہے۔ اسے دیکھ کر شرمندگی ہوتی ہے۔ جی ہاں عمر تمام صحافت کی نذر کردی۔ انتہائی لگن سے کوشش یہ بھی رہی کہ بطور صحافی تنخواہ کے علاوہ دیگر ترغیبات وسہولیات سے گریز ہی اختیار کئے [..]مزید پڑھیں

  • آئینی ترامیم کا سسپنس بھرا ڈراما

    خود کو جان بوجھ کر ذہنی یا جسمانی اذیت میں مبتلا کرنا، ایک پریشان کن نفسیاتی بیماری ہے۔ جمعہ کے دن سے شبہ لاحق ہورہا تھا کہ میں اس بیماری کا شکار ہوچکا ہوں۔ رات گئے گھر لوٹ کر نیند کی گولی کھانے کے بعد اتوار کی صبح اٹھا ہوں تو ذہن ذرا چست محسوس کررہا ہے۔ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے [..]مزید پڑھیں

loading...
  • ایس سی او اجلاس اور پی ٹی آئی کے ’سرخ جھنڈے‘

    1970 کی دہائی میں ’انقلاب‘ کے خواب دیکھنے والے ماؤزے تنگ سے بہت متاثر تھے۔ پاکستانیوں کو وہ اس وجہ سے بھی بہت پسند تھے کیونکہ 1965 میں بھارت کے خلاف ہوئی جنگ کے دوران ان کا ملک چین ہماری حمایت میں ڈٹ کر کھڑا نظر آیا تھا۔ ماؤزے تنگ جس زبان ولب ولہجہ میں امریکا ہی کو نہیں بلکہ [..]مزید پڑھیں

  • سیاسی جماعتوں کی خیبر پختونخواہ سے بے نیازی

    صحافت کے شعبے میں ذرا قدم جمالئے تو افغانستان میں ’’جہاد‘‘ شروع ہوگیا۔ اس کے بارے میں میرا دل شکوک وشبہات سے بھرارہا۔ بنیادی وجہ یہ تھی کہ مذکورہ ’’جہاد‘‘ کے سرپرست جنرل ضیا الحق تھے جنہوں نے جولائی 1977 میں مارشل لا لگانے کے بعد صحافیوں کی زباں بندی کیلئے � [..]مزید پڑھیں

  • ہم سوڈان جیسی تفریق کی جانب تو نہیں بڑھ رہے

    میرے سمیت صحافیوںکی ایک کثیر تعداد جو ریگولر یا یوٹیوب کے ذریعے بنائے چینلوں سے رزق کماتی ہے گزشتہ چار روز سے خیبرپختونخواہ کے وزیر اعلیٰ جناب علی امین گنڈاپور کی ’’گمشدگی‘‘ اور بالآخر اتوار کی رات صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں ازخود ’’ظہور‘‘ کے بارے میں � [..]مزید پڑھیں

  • ’اداس نسلیں‘ پیدا کرتی ہماری دھرتی

    عاشقان عمران خان کی بے پناہ اکثریت تواتر سے میری نسل کے لوگوں کو اس ملک کے مسائل کا حقیقی ذمہ دار سمجھتی ہے۔ بنیادی گلہ انہیں یہ ہے کہ ہم ’’بڈھے‘‘ اپنی جوانی میں بزدل اور منافق تھے۔ ریاستی قوت سے دبکے نوکریاں بچانے کی فکر میں مبتلا رہتے۔ پاکستانیوں کو ’’غلام&l [..]مزید پڑھیں

  • علی امین گنڈا پور کی ’گمشدگی‘ اور ’بازیابی‘

    فخر سے نہیں بلکہ گنہگار کی طرح ہاتھ اٹھاکر اعتراف کرتا ہوں کہ 35سے زیادہ برس محلاتی سازشوں کو بہت قریب سے دیکھنے کے باوجود میں اب بھی کئی حوالوں سے انتہائی سادہ ہوں۔ غالباً یہ والدہ مرحومہ کا ورثہ ہے جو اتنی نیک طینت تھیں کہ جب انہیں نامی گرامی وارداتیوں کے جرائم پر مشتمل کہان [..]مزید پڑھیں