عطاالحق قاسمی

  • میری کہانی (25)

    میں اختر سعید کے حوالے سے اپنی یادوں کو کریدنے لگا تو ہر مرتبہ کی طرح مجھے اس دفعہ بھی یہ سوچ کر ہنسی آگئی کہ میرے اور ان کے تعلق کے حوالے سے کوئی یاد بھی ایسی نہیں جو بزرگی کی عمر کو نہ پہنچ چکی ہو۔ چنانچہ لڑکے بالے اگر ایسے راوی کو ’بابا جی‘ نہ کہیں تو اور کیا کہیں۔ اس اج [..]مزید پڑھیں

  • میری کہانی (24)

    مجھے یہ تسلیم کرلینا چاہئے کہ میں نے غامدی صاحب کی باقاعدہ کوئی کتاب نہیں پڑھی۔ البتہ ان کے زیر اہتمام شائع ہونے والے انگریزی اور اردو جرائد میں ان کی نگارشات باقاعدگی سے نظر نواز ہوتی ہیں اور مطالعہ کے دوران پہلا اور آخری تاثر یہی ذہن میں ابھرتا ہے کہ میں ایک ایسے عالم دین کے [..]مزید پڑھیں

  • میری کہانی (23)

    بریڈ فورڈ کے ایک مشاعرے میں جو یار جانی مرحوم و مغفور حضرت شاہ نے کروایا تھا، احمد ندیم قاسمی کی صدارت تھی اور باقی شعرا کے علاوہ میں امجد اسلام امجد اور خالد احمد بھی شاملِ مشاعرہ تھے۔ مظفر وارثی اپنی خوبصورت شاعری اور خوبصورت ترنم کےساتھ شامل مشاعرہ تھے۔ اختتام پر مداحین ش� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • میری کہانی (22)

    میر ی زندگی کےبہترین سال مرشد احمدندیم قاسمی، محبت کرنےوالے، ٹیلنٹ کو پروموٹ کرنے والے، ادب واحترام کے پورے ماحول میں بے تکلفی، صف اول کے افسانہ نگار، شاعر، تنقیدنگار، کالم نگار، نئی نسل کی ذہنی تربیت کرنے والے، پکے سچےپاکستانی، انجمن ترقی پسند مصنفین کے آخری جنرل سیکرٹری � [..]مزید پڑھیں

  • میری کہانی(21)

    میں جوانی میں آوارہ گرد ہوتا تھا۔ صبح گھرسے نکلتا اور رات کو لوٹتا۔ ایک ملک سے دوسرے ملک کا سفر مزے سے طے کرتا۔ چنانچہ میں نے اپنے یورپ کے سفرنامے کا نام بھی ’شوق آوارگی‘ رکھا۔ سوکھے پتوں کی مانند تھا تادم شوق آوار گی اب میں ’میری کہانی‘ لکھنے کے دوران ایک بار پھر � [..]مزید پڑھیں

  • میری کہانی (20)

    ہمارے دفتر میں ایک کرائم رپورٹر تھے کافی موٹے تازے، ان کی موٹر سائیکل بھی انہی کے سائز کی تھی۔ وہ بیٹھے بیٹھے سو جاتے اور باآواز بلند خراٹے بھی لینے لگتے۔ آپ یقین مانیں میں نے ایک روز انہیں موٹر سائیکل چلاتے سوئے دیکھا تھا۔ یقیناً یہ دورانیہ چند لمحوں کا ہوگا مگر ایسا ہوا ضرو [..]مزید پڑھیں

  • میری کہانی (19)

    اس زمانے میں ایک اخبار میں ہر اتوار کو ریاض بٹالوی کا رنگین فیچر شائع ہوتا تھا جو بہت پسند کیا جاتا تھا اسی طرز کا فیچر میں بھی لکھا کرتا تھا مگر: چہ نسبت خاک را با عالم پاک چنانچہ بٹالوی کے مقابلے میں میرے فیچر کی کوئی حیثیت نہیں تھی۔ ایک دن میرے ایک کولیگ نے اظہار ہمدردی کرت� [..]مزید پڑھیں

  • میری کہانی (18)

    قیوم نظامی تعلیم سے فراغت کے بعد بلکہ دوران تعلیم ہی پاکستان کی سیاست میں بھرپور حصہ لیتے رہے۔ جب جنرل ایوب خان نے مارشل لا لگایا اس کے خلاف جلسے جلوسوں میں ہم دونوں شامل رہے۔ جب ذوالفقار علی بھٹو کو وزیر خارجہ بنایا گیا تو ترقی پسند نوجوانوں کے دلوں میں ان کی جگہ بننا شروع ہو [..]مزید پڑھیں

  • میری کہانی(17)

    اس دوران میں آدھا ایم اے کر چکا تھا یعنی تنقید کے پرچے میں فیل ہو گیا تھا۔ تنقید ہمیں پروفیسر سجاد باقر رضوی پڑھایا کرتے تھے۔ جنہوں نے انگریزی میں ایم اے کیا ہوا تھا مگر پنجاب یونیورسٹی اورینٹل کالج میں ملازمت کی شرط پوری کرنے کیلئے انہیں ایم اے اردو کا امتحان دینا پڑا۔ رزلٹ ا� [..]مزید پڑھیں

  • میری کہانی (16)

    میری کہانی کا ایک اور کردار فصیح الدین خالد بھی ہے جسے ہم کبھی خالدی اور کبھی فسی کہتے تھے۔ یہ بھی اے بلاک میں میرا ہمسایہ تھا۔ اس کے والد ریٹائرڈ کمشنر تھے جو بہت کم ہمارے سامنے آتےتھے۔ خالدی کا کھلتا ہوا سانولا رنگ اس پر بہت کھلتا تھا۔ نہ زیادہ موٹا اور نہ زیادہ اسمارٹ۔ قد � [..]مزید پڑھیں