یاسر پیرزادہ

  • تئیس لاشیں، مشیت ایزدی کے کھاتے میں ڈال دیں

    ہم دسمبر کے آخری ہفتے میں مری گئے تھے، خیال تھا کہ برف باری دیکھنے کو مل جائے گی، دو دن مری میں رہے پر برف باری نہ ہوئی۔ نتھیا گلی بھی گئے پر وہاں بھی دھوپ نے ہی استقبال کیا۔ بالآخر مایوس ہو کر واپسی کا راستہ لیا۔ جونہی موٹر وے پر پہنچے تو بارش شروع ہو گئی، فون دیکھا تو ایک دوست � [..]مزید پڑھیں

  • لاہور اب رہنے کے قابل نہیں رہا

    لاہور شہر اب رہنے کے قابل نہیں رہا۔ یہ جملہ لکھنے سے پہلے میں نے ہزار بار سوچا۔ دل کٹ کر رہ گیا۔ حقیقت مگر یہی ہے۔ جن دنوں ہم سکول میں پڑھتے تھے، اس وقت کی سردیاں مجھے یاد ہیں۔ دو تین ڈگری سینٹی گریڈ عام بات تھی۔ سموگ کا کسی نے نام تک نہیں سنا تھا۔ ایسی کڑاکے کی سردی پڑتی تھی کہ د [..]مزید پڑھیں

  • یکم جنوری اور پراٹھوں کا ناشتہ

    سال کے پہلے دن کا آغاز میں نے دیسی گھی کا پراٹھا کھا کر کیا ہے، انجام خدا جانے۔ جو بندہ یکم جنوری کو موٹیویٹ نہیں ہو سکتا اس کا سال کے باقی مہینوں میں کیا حال ہو گا یہ اندازہ لگانا چنداں مشکل کام نہیں۔ دل تو میرا چاہ رہا ہے کہ میں رضائی اوڑھوں اور لمبی تان کے سو جاؤں، دو تین گھن [..]مزید پڑھیں

loading...
  • ہم اتنے بھی برے نہیں ہیں

    مجھے اب بھی ایک خوش گمانی سی ہے کہ ہم ایسے نہیں ہیں جیسے ہم بن چکے ہیں۔ ہم اتنے برے نہیں ہیں۔ ایک غیر ملکی شخص کو جو ہمارے ملک میں مہمان تھا، غیر مسلم تھا، اسے مذہب کے نام پر ہمارے ہی ملک میں قتل کیا گیا اور اس کی لاش کو آگ لگائی گئی، مگر یہ ہم نہیں تھے۔ اس واقعے کے رد عمل نے بھی ک� [..]مزید پڑھیں

  • ’ایکس‘ کی آخری خواہش

    میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ ’ایکس‘ سے میری دوستی تھی لیکن ہمارا اچھا تعلق ضرور تھا۔ مہینے میں ایک دو بارہماری ملاقات ہو جایا کرتی تھی۔ اُس ملاقات میں ہم مختلف موضوعات پر گفتگو کرتے، بحث کرتے، اپنی زندگی کے تجربات ایک دوسرے کو سناتے۔ ملاقاتوں کا یہ سلسلہ کئی سال چلتارہا ل� [..]مزید پڑھیں

  • میں نے ڈھاکہ ڈوبتے (کیوں) دیکھا؟

    آج 12 دسمبر ہے۔ میرے سرہانے بریگیڈئیر صدیق سالک کی کتاب ”میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا“ رکھی ہے۔ میں اس کتاب کو اٹھاتا ہوں، چند ورق الٹتا ہوں اور واپس رکھ دیتا ہوں، کچھ دیر بعد دوبارہ اسے کھولتا ہوں، اپنی ذلت کی داستان پڑھتا ہوں اور پھر بند کر دیتا ہوں۔ پوری کتاب پڑھنے کے لیے ق [..]مزید پڑھیں

  • دس فیصد سچ

    ہم دودھ کو کیتلی میں ڈال کر چولہے پر رکھتے ہیں ، نیچے آگ جلا دیتے ہیں ، تھوڑی دیر میں جب دودھ ابل کر کیتلی سے باہر آ جاتا ہے تو ہم دودھ کے خلاف ایک مذمتی بیان جاری کرتے ہیں کہ دودھ نے ہمارا سر شرم سے جھکا دیا اور یہ بھول جاتے ہیں کہ کیتلی کے نیچے آگ ہم نے خود جلائی تھی ۔ 3 دسمبر � [..]مزید پڑھیں

  • چار اہم باتیں جو میں نے سیکھیں

    یہ پرانی بات ہے۔ غالباً ان دنوں میں یونیورسٹی میں پڑھتا تھا۔ کسی نے بتایا کہ فلاں جگہ سیمینار ہے جہاں بہت بڑے بڑے لوگ آ رہے ہیں، اعلیٰ تقاریر ہوں گی، مزا آئے گا، سو ہمیں بھی چلنا چاہیے۔ میں نے ہامی بھر لی۔ جب ہم تقریب میں پہنچے تو وہاں ایک صاحب کو مدعو کیا گیا جنہوں نے پروپیگنڈ� [..]مزید پڑھیں

  • سرخ لکیر والے موضوعات

    آج بھی وہی معاملہ درپیش ہے کہ کیا لکھا جائے۔ بعض اوقات موضوع کا انتخاب کرنے میں اتنا وقت لگ جاتا ہے کہ جتنے وقت میں یار لوگ ہفتے بھر کے کالم تیار کر لیتے ہیں۔ بظاہر چاروں طرف موضوعات کی بہار ہے مگر ان میں سے آدھے موضوعات ایسے ہیں جن پر روزانہ اڑھائی سو کے لگ بھگ مضامین مختلف اخب [..]مزید پڑھیں

  • پانچ سوال، پانچ جواب

    سوال نمبر 1 : کیا مذہبی گروہوں کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنے نظریات کے تحفظ کے لیے دھرنے، احتجاج اور گھیراؤ جلاؤ کا راستہ اختیار کریں بالکل ویسے ہی جیسے سیاسی جماعتیں اپنے مقاصد کے لیے یہ تمام طریقے استعمال کرتی ہیں؟ سوال نمبر 2 : اگر کوئی جماعت اپنے مقاصد کے حصول کے لیے مذہب ک [..]مزید پڑھیں