یاسر پیرزادہ

  • سوچ سمجھ کر سوچیں

    صبح صبح ایک انگریزی اخبار میں مضمون نظر سے گزرا، عنوان تھا ’ہمیں کس طرح نہیں سوچنا چاہیے‘۔ اِس قسم کے موضوعات سے مجھے خاصی دلچسپی ہے اِس لیے فوراً ’کلک‘ کر دیا اور پڑھتا چلا گیا۔ مضمون نگار کا نام اسد میاں ہے، آغا خان یونیورسٹی میں ہوتے ہیں اور مضمون کے مندرجات سے ا [..]مزید پڑھیں

  • مراکش میں ایسا کیا ہے جو لاہور میں نہیں

    ہیتھرو ایئرپورٹ سے باہر آنے کے بعد ٹھنڈی ہوا نے گالوں کو تھپتھپایا تو یقین آیا کہ واقعی لندن پہنچ گئے ہیں۔ بے یقینی اِس لیے تھی کہ لاہور سے نکلے ہوئے ہمیں لگ بھگ بیس گھنٹے ہو چکے تھے، پہلے ابو ظہبی میں طویل قیام کیا اور اُس کے بعد پرواز تاخیر سے روانہ ہوئی۔ اس سے جلدی تو بندہ سا [..]مزید پڑھیں

  • ترقی کی خواہش کو لگام دیں، ورنہ…

    ’مجھ پر ایک عجیب بات کاانکشاف ہوا ہے ۔ جب بھی میں کسی بے حد سیانے اور عالم فاضل شخص سے بات کرتا ہوں تو مجھے یقین ہوجاتا ہے کہ دنیا میں خوشی کا حصول اب ممکن نہیں رہا۔ لیکن جب میں اپنے باغبان سے بات کرتا ہوں تو میرا یقین بالکل اُلٹ جاتا ہے‘۔ برٹرینڈ رسل۔ رسل نے یہ بات شاید سا� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • الف کا اعترافی بیان

    الف کا اپنے بارے میں گمان تھاکہ وہ ایک نیک آدمی ہے اور یہ گمان کچھ ایسا غلط بھی نہیں تھا ۔ جس قسم کی زندگی اُس نے گزاری تھی اُس میں بدی کی گنجائش ویسے ہی کم تھی ۔ لیکن انسان جس حال میں بھی ہو ، بدی کے راستے اور طریقے بہرحال نکال ہی لیتا ہے ۔الف کے پاس بھی برائی کا آپشن موجود تھا [..]مزید پڑھیں

  • ایک الجھن جو دور نہیں ہو رہی

    میں ایک الجھن کا شکار ہوں اور الجھن ایسی ہےکہ جس کے بارے میں لکھتے ہوئے مجھے سخت مشکل کا سامناہے۔ اِس مسئلے پر میرے دل اور دماغ میں ایک جنگ جاری ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ اِس جنگ میں کس کا ساتھ دوں اور کسے تنہا چھوڑ دوں ۔ مسئلہ ہے بلوچستان کے لاپتا افراد کا۔ میری الجھن یہ ہے ک� [..]مزید پڑھیں

  • کیا ہمارا معاشرہ انتہاپسند ہے؟

    کچھ عرصہ ہوا میں نے ایک امریکی جریدے میں افغان طالبان سے متعلق رپورٹ پڑھی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ دھیرے دھیرے افغان معاشرے میں جدیدیت کا رنگ چھا رہا ہے۔ نوجوان یو ٹیوب کی جانب راغب ہو رہے ہیں، ماڈرن ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں اور انٹر نیٹ پر دستیاب سائنسی اور فلسفیان [..]مزید پڑھیں

  • وٹس ایپ پر منائی جانے والی عید

    ایک زمانہ تھا جب لوگ  عید کی مبارک باد دینے کے لیے دوستوں اور رشتہ داروں کے گھر جایا کرتے تھے، ساتھ میں کیک یا مٹھائی لے جاتے تھے، بچوں کو عیدی دیتے تھے۔ میزبان بھی لذیذ کھانوں سے ہر آنے جانے والے کی تواضع کرتے۔ مگر جب سے انٹرنیٹ آیا ہے یار لوگ گھر بیٹھے ہی ایک دوسرے کو سوک� [..]مزید پڑھیں

  • تین سو سال بعد لکھی جانے والی تاریخ

    کتاب کا نام مجھے یاد نہیں مگر ذکر کسی جابر اور عیاش حکمران کا تھا۔ مورخ نے اُس کے بارے میں لکھا تھا کہ ایک دن عالی مرتبت اپنی تمام لونڈیوں سے بور ہوگئے جن کی تعداد تین سو کے قریب تھی ، انہوں نے حکم دیا کہ سب لونڈیوں کے ہاتھ پیر باندھ کر انہیں دریا میں ڈبو دیا جائے۔ یہ بتانے کی چن� [..]مزید پڑھیں

  • رئیس الجامعات اور اُن کی نالائقیاں

    ایک ایسے شخص کا تصور کریں جس کا بال بال قرض میں جکڑا ہو، گھر میں کھانے پینے کے لالے پڑے ہوں، اُس کی بیوی ان پڑھ ہو، اُن کے تیرہ بچے ہوں جن میں سب سے بڑے بچے کی عمر سولہ سال اور سب سے چھوٹی بچی ابھی گود میں ہو،وہ شخص جو کماتا ہو سودکی ادائیگی میں نکل جاتا ہو اور ہر تین ماہ بعد اسے نیا [..]مزید پڑھیں