یاسر پیرزادہ

  • کیا ہمارا معاشرہ انتہاپسند ہے؟

    کچھ عرصہ ہوا میں نے ایک امریکی جریدے میں افغان طالبان سے متعلق رپورٹ پڑھی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ دھیرے دھیرے افغان معاشرے میں جدیدیت کا رنگ چھا رہا ہے۔ نوجوان یو ٹیوب کی جانب راغب ہو رہے ہیں، ماڈرن ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں اور انٹر نیٹ پر دستیاب سائنسی اور فلسفیان [..]مزید پڑھیں

  • وٹس ایپ پر منائی جانے والی عید

    ایک زمانہ تھا جب لوگ  عید کی مبارک باد دینے کے لیے دوستوں اور رشتہ داروں کے گھر جایا کرتے تھے، ساتھ میں کیک یا مٹھائی لے جاتے تھے، بچوں کو عیدی دیتے تھے۔ میزبان بھی لذیذ کھانوں سے ہر آنے جانے والے کی تواضع کرتے۔ مگر جب سے انٹرنیٹ آیا ہے یار لوگ گھر بیٹھے ہی ایک دوسرے کو سوک� [..]مزید پڑھیں

  • تین سو سال بعد لکھی جانے والی تاریخ

    کتاب کا نام مجھے یاد نہیں مگر ذکر کسی جابر اور عیاش حکمران کا تھا۔ مورخ نے اُس کے بارے میں لکھا تھا کہ ایک دن عالی مرتبت اپنی تمام لونڈیوں سے بور ہوگئے جن کی تعداد تین سو کے قریب تھی ، انہوں نے حکم دیا کہ سب لونڈیوں کے ہاتھ پیر باندھ کر انہیں دریا میں ڈبو دیا جائے۔ یہ بتانے کی چن� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • رئیس الجامعات اور اُن کی نالائقیاں

    ایک ایسے شخص کا تصور کریں جس کا بال بال قرض میں جکڑا ہو، گھر میں کھانے پینے کے لالے پڑے ہوں، اُس کی بیوی ان پڑھ ہو، اُن کے تیرہ بچے ہوں جن میں سب سے بڑے بچے کی عمر سولہ سال اور سب سے چھوٹی بچی ابھی گود میں ہو،وہ شخص جو کماتا ہو سودکی ادائیگی میں نکل جاتا ہو اور ہر تین ماہ بعد اسے نیا [..]مزید پڑھیں

  • یوم جمہوریہ سے یوم پاکستان تک کا سفر

    آج جب میں یہ کالم لکھ رہا ہوں تو 23 مارچ ہے۔ 1956 میں آج کے دن پاکستان نے اپنا پہلا آئین منظور کیا تھا اور انگریز کے بنائے ہوئے گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1935 سے جان چھڑوائی تھی۔ اسی لیے 23 مارچ کو ہم یوم جمہوریہ کہتے تھے۔ کیونکہ یہ دن ہمارے جمہوری سفر کے آغاز کی نشانی تھا، لیکن بھلا ہو خو [..]مزید پڑھیں

  • میرا محبوب قائد

    یہ بات اب طے ہوچکی ہے کہ میرے محبوب قائد کے بغیر دنیا کا نظام نہیں چل سکتا، وہ زنداں میں ہو یا باہرہمیشہ خبروں میں رہتا ہے،کوئی محفل نہیں جہاں اُس کا ذکر نہ ہو اور کوئی گفتگو نہیں جو اُس کا نام لیے بغیر جاری رہ سکے، ہر سُو اسی کا چرچا ہے اوراُسی کی باتیں ہیں۔ ایک طرف اُس کے مخالف [..]مزید پڑھیں

  • پولینڈ کرسکتا ہے تو ہم کیوں نہیں؟

    یورپ کا ایک ملک ہے پولینڈ۔ 1980 کی دہائی میں اِس ملک کے معاشی حالات اِس قدر خراب تھے کہ حکومت کو اخراجات قابو میں رکھنے کے لیے شہریوں کی ماہانہ راشن بندی کرنی پڑتی تھی ۔ قانون کی رُو سے ہر شخص ایک ماہ میں صرف پانچ سو گرام مکھن، ایک کوکنگ آئل کا پیکٹ، اڑھائی سو گرام مٹھائی، سو اکل [..]مزید پڑھیں

  • حلوہ ہماری ریڈ لائن ہے

    ٹی وی پر کرکٹ میچ لگا ہے، قذافی اسٹیڈیم تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ہے، میدان روشنیوں سے جگمگا رہا ہے، کیمرہ مین جب فضا سے لاہور کا منظر دکھاتا ہے تو یوں لگتا ہے جیسے یورپ کا کوئی شہر ہو۔ میں یہ سب دیکھ رہا ہوں اور سوچ رہا ہوں کہ مجھے اِس موضوع پر لکھنا چاہیے کہ ہمارے ملک میں کرک [..]مزید پڑھیں

  • 77 برس سے چلنے والا ڈراما

    آج بیٹھے بٹھائے پاکستان ٹیلی ویثن کا یادگا ڈرامہ’وارث‘ یاد آگیا۔ آپ میں سے جو لوگ میرے ہم عصر ہیں انہیں تو اس  ڈرامے کی کہانی ازبر ہوگی البتہ جنریشن زی نے شاید ’وارث‘ کا نام بھی نہ سنا ہو۔ سو، ان کے لیے بتا دیتا ہوں کہ ’وارث‘ میں بیک وقت کئی کہانیاں اور کر [..]مزید پڑھیں