یاسر پیرزادہ

  • رام چندر اور فاروق حسین کو آزادی مبارک

    جون 1947، نسبت روڈ، لاہور: رام چندر کو کئی راتوں سے نیند نہیں آرہی تھی، ہر لمحے اسے دھڑکا لگا رہتا کہ کہیں بلوائی اس کے گھر کا دروازہ توڑ کر اندر داخل نہ ہو جائیں اور اس کی دو جوان بیٹیوں کو اٹھا کر نہ لے جائیں۔ ذرا سے کھٹکے پر وہ ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھتا اور اپنی چارپائی کے ساتھ رکھا � [..]مزید پڑھیں

  • پریم چند کا پھٹا ہوا جوتا

    پریم چندکو کون نہیں جانتا، شاید وہ نہیں جانتے جواردو نہیں جانتے ۔ پریم چند کو آپ جدید اردو افسانے کا جد امجد کہہ سکتےہیں۔ اُن کا شمار اردو اور ہندی دونوں زبانوں کے سب سے بڑے مختصر افسانہ نگاروں اور ناول نگاروں میں ہوتا ہے۔ ہندی ادب کے ماننے والے اسے ’اپنیاس سمراٹ‘ کہتے [..]مزید پڑھیں

  • ائیر کنڈیشنر کا موجدجنت میں جائے گا؟

    ’دیوسائی سے اگر آپ بھارتی سرحد کی طرف جانا شروع کریں تو راستے میں ایک وادی آتی ہے جس کا نام وادی گُلتری ہے۔ اب تو خیر وہاں تک پہنچنے کے لیے کچی پکی سڑک موجود ہے مگر جس وقت کی بات میں بتا رہاہوں تب یہاں صرف پیدل ہی پہنچا جا سکتا تھا۔ پہلے آپ سکردو سے چِلم تک جاتے تھے جوضلع ا [..]مزید پڑھیں

loading...
  • موت کا سفر قبول ہے، پاکستان میں رہنا نہیں

    ہم ایک ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جہاں کرکٹ کے مقابلے بھی پوری چکا چوند سے جاری ہیں اور جہاں سے لوگ نقل مکانی کرتے ہوئے اپنی جان بھی گنوا رہے ہیں ۔ ملیے شاہدہ رضا سے، اِن کا تعلق کوئٹہ کی ہزارہ برادری سے تھا، یہ فٹ بال اور ہاکی کی غالباً واحد خاتون کھلاڑی تھیں جنہوں نے بیک وقت دو ک� [..]مزید پڑھیں

  • تعزیتی مضمون لکھنے کا طریقہ

    مجھے وہ وقت یاد ہے جب میں اور ضیا محی الدین کبڈی کھیلا کرتے تھے، ضیا صاحب نے سرخ رنگ کا جانگیہ زیب تن کیا ہوتا اور وہ منہ سے ’کوڈی کوڈی‘ کی آوازیں نکال کر مجھ پر لپکا کرتے۔ ویسے تو وہ ہر شعبے میں ہی کمال دکھانے کی کوشش کرتے تھے مگر اس کھیل میں اکثر مجھ سے مات کھا جاتے تھے ا� [..]مزید پڑھیں

  • پچاس روپے کا سفر

    لاہور سے سوات کے لیے گھر سے نکلے تو اندازہ نہیں تھا کہ یہ سفر شیطان کی آنت ثابت ہو گا۔ اصل میں قصور ہمارا اپنا تھا، موٹر وے لینے کی بجائے ہم نے اپنی پرانی محبت یعنی جی ٹی روڈ کو ترجیح دی۔ اکثر جب ہمیں ناسٹلجیا کا دورہ پڑتا ہے تو ہم جی ٹی روڈ پر سفر کرتے ہیں، اِس مرتبہ بھی کچھ ایسا [..]مزید پڑھیں

  • ہم بورس بیکر کو دیوالیہ نہ ہونے دیتے!

    جس زمانے میں ہم جوان ہو رہے تھے اُسے آپ اسّی کی دہائی کہہ سکتے ہیں۔ یہ وہ دور تھا جب پی ٹی وی پر خواتین کا ٹینس میچ بھی ہمارے بزرگوں کو ’سافٹ پورن‘ لگتا تھا ۔ آدھا وقت ہمارا اسکول میں گزرتا اور باقی کا آدھا وقت اسٹیفی گراف اور مارٹینا نورواتی لووا کی اسکرٹ پر فوکس کرنے � [..]مزید پڑھیں

  • پاکستان کے کاٹھے انگریز

    جب بھی کوئی طاقتور شخص فوت ہوتا ہے تو میں سوچتا ہوں کہ یہ بندہ فوت کیسے ہوگیا، یہ تو نہایت دبنگ آدمی تھا، اِس کے آگے تو کسی کو دم مارنے کی مجال نہیں تھی ، اپنےعروج کے وقت اِس شخص کی زبان سے نکلا ہوا ایک ایک لفظ مقدس سمجھا جاتا تھا۔ اِس کے ہر حکم کی تعمیل کی جاتی تھی ، اِس کا اخت [..]مزید پڑھیں

  • اگر الف، ب اور ج کو موٹیویشنل سپیکر مل جاتے؟

    الف کی پیدائش فرانس کے ایک قصبے میں ہوئی، جس زمانے میں وہ جوان ہوا وہ جنگ کا دور تھا، فرانس اور جرمنی کے درمیان جنگ جاری تھی۔ الف نے سوچا کہ اسے بھی جنگ میں حصہ لینا چاہیے سو وہ بھی جنگ میں کود گیا، لیکن پھر کرنا خدا کا یہ ہوا کہ 42 سال کی عمر میں وہ پاگل ہو گیا، اسے دماغی امراض کے ہ [..]مزید پڑھیں

  • پاکستان: سنہ 47 میں کیا ہورہا تھا؟

    کچھ دن پہلے مجھے ایک صاحب نے فون کیا، ریٹائرڈ سرکاری افسر تھے۔ انہوں نے کوئی کتاب لکھی تھی اور وہ مجھے ارسال کرنا چاہتےتھے۔ یہ بات میرے لیے کوئی خاص نہیں تھی سو میں نے انہیں پتا دے دیا، چند دن بعد مجھے اُن کی کتاب مل گئی۔ اتفاق سے اسی دن مزید پانچ کتابیں بھی موصول ہوئیں، یار لو� [..]مزید پڑھیں