امر جلیل

  • آزادیٔ اظہار کی بھول بھلیاں

    میرے وجود میں بیٹھا ہوا بچہ بضد ہے کہ میں ڈروں مت۔ جو کچھ میں سوچ رہا ہوں، لکھ ڈالوں۔ مگر یہ ہو نہیں سکتا۔ انیس سو سینتالیس سے آج تک ہر حکومت ہمیں یقین دلاتی رہی ہے کہ ملک میں اظہار کی مکمل آزادی ہے۔ آپ جو سوچتے ہیں، اُس سوچ کو آپ کاغذ پر اُتار سکتے ہیں۔ کاغذ پر اتاری ہوئی سو [..]مزید پڑھیں

  • دھول چٹانے کا فلسفہ

    میری اپنے پڑوسی سے نہیں بنتی ۔ اس صورتِ حال کو یوں بھی دیکھ سکتے ہیں کہ میرے پڑوسی کی مجھ سے نہیں بنتی۔ میرے کہنے کا مطلب ہے کہ ہم دونوں کی آپس میں نہیں بنتی ۔ میرا پڑوسی اور میں ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرسکتے۔ ایک دوسرے کو ایک آنکھ نہیں بھاتے۔ جی چاہتا ہے ایک دوسرے کو کچا چب� [..]مزید پڑھیں

  • ڈر کا گھنا درخت

    ڈر کے حوالے سے میں آج آپ کو کام کی بات بتا رہا ہوں ۔ فقیر کی بات آپ نوٹ کر لیں، لکھ کر محفوظ کر لیں، مشہور اور عام طور پر مانی جانے والی بات ہے۔  کہتے ہیں کہ ہم سب خالی ہاتھ اس دنیا میں آتے ہیں ۔ اور خالی ہاتھ اس دنیا سے چلے جاتے ہیں یعنی ہم جس نامعلوم دنیا سے اس دنیا میں آت� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • ڈر تو لگتا ہے

    آپ کو ڈر لگتا ہے؟ آپ میری بات چھوڑیں۔ میں نے آپ سے پوچھا ہے، آپ کوڈر لگتا ہے؟ یہ مت کہئے گا کہ آپ کوڈر نہیں لگتا۔ اگر آپ جیتے جاگتے انسان ہیں، کھاتے پیتے ہیں، کھیلتے کودتے ہیں، کام کاج کرتے ہیں، یا پھر روزی روٹی کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں، تو پھر آپ یقیناً ڈرتے ہوں گے� [..]مزید پڑھیں

  • بے بسی کی باتیں

    صبح سویرے موالی کا فون آیا۔ دوست ہے میرا۔ لگتا ملنگ ہے، مگر ٹھیک ٹھاک پڑھا لکھا ہے۔ فلوریڈا یونیورسٹی سے مواصلات یعنی کمیونی کیشن میں پی ایچ ڈی ہے۔ ایک بین الاقوامی فرم کیلئے پاکستان میں کام کرتا ہے۔ اردو، سندھی اور انگریزی اخباروں میں خواتین اور بچوں کے ساتھ ہونےوالے جرائ [..]مزید پڑھیں

  • پہلے پچیس برس

    لفظ سرکار کی جمع ہے سرکاریں۔ تمام سرکاریں سمجھتی ہیں بلکہ تمام سرکاریں چلانے والے حکمرانوں کو یقین ہوتا ہے کہ عام آدمی یعنی رعایا سمجھ بوجھ سے پیدل ہوتی ہے، یعنی عام آدمی سرکاری باتیں سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ عام آدمی ڈبے میں ووٹ ڈالنے کے علاوہ کچھ نہیں جانتا۔ درست! ہ [..]مزید پڑھیں

  • وہ بھی ایک دور تھا

    نئی نسلوں کے نوجوان سمجھتے ہیں، بلکہ ان کو یقین ہے کہ ملک میں سیاسی کھلبلی اور خلفشار پچھلی دو تین دہائیوں کے دوران سیاست پر بعض بے ایمان، بے اصول، فاسد اور فاسق لوگوں کے چھا جانے کا نتیجہ ہے۔ ورنہ اس سے پہلے سب کچھ اچھا تھا۔ شیر اور بکری ایک گھاٹ سے پانی پیتے تھے۔ تب چراغ تلے � [..]مزید پڑھیں

  • ٹارزن کو موت سے ڈر نہیں لگتا

    اکثر نوجوان مجھ سے پوچھتے ہیں: خیر سے آپ چھیاسی برس کے ہوگئے ہیں۔ کیا محسوس کرتے ہیں آپ؟ جواب دینے کی بجائے میں نے نوجوانوں کی طرف دیکھا ۔ کچھ نوجوان اٹھارہ انیس برس کے لگ رہے تھے۔ کچھ نوجوان چوبیس پچیس برس کے دکھائی دے رہے تھے۔ کچھ نوجوان گریجویٹ ہونے کے دہانے پر کھڑے تھے۔ � [..]مزید پڑھیں

  • الرجی کی قسمیں اور سیاست

    کچھ چیزوں سے ہم سب کو الرجی ہوتی ہے۔ الرجی کا مناسب نعم البدل لفظ ہماری اپنی زبانوں میں نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم سب لوگ پتھر ہضم، لکڑ ہضم قسم کے لوگ ہیں۔ سب کچھ کھا ہی لیتے ہیں، اور ڈکار تک نہیں لیتے۔ مگر کچھ لوگ ہمارے درمیان ایسے ہیں جو کسی کو شائبہ تک ہونے نہیں دیتے [..]مزید پڑھیں

  • دنیا سے دل مت لگانا

    اپدیشوں ، نصیحتوں، لیکچروں، تلقینوں اور سرزنشوں کا سلسلہ تب جاکر ختم ہوتا ہے جب ہم ختم ہوجاتے ہیں۔ یعنی اس دنیا سے کوچ کرجاتے ہیں۔ سیانے فرماتے ہیں کہ یہ دنیا ایک اسٹیج ہے۔ اسٹیج پر اپنی کارکردگی دکھانے کے بعد ہم ہمیشہ کے لئے اسٹیج چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔ تنبیہوں اور تلقینوں کا [..]مزید پڑھیں