عرفان صدیقی

  • 190 ملین پاؤنڈ: کرپشن کی طلسم ہوش رُبا!

    190 ملین پاؤنڈ کے عنوان سے معروفِ زمانہ مقدمے کا فیصلہ آگیا۔ اِس طلسمِ ہوش رُبا کا پہلا باب، سندھ سے طلوع ہوتا ہے جہاں ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور بحریہ ٹاؤن کے درمیان وسیع وعریض زمین کاتبادلہ ہوا۔ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تو اِس ڈیل کو خلافِ قانون اور ناجائز قرار دیتے ہوئے بحر [..]مزید پڑھیں

  • ’اِن کے صحن میں سورج دیر سے نکلتے ہیں’

    ماں کے بارے میں میرے گزشتہ کالم نے نہ جانے کتنے دلوں کے تار چھیڑ دیے۔ کتنوں کے زخموں کا موم ادھیڑ ڈالا۔ مجھے بے شمار فون آئے اور اَن گنت پیغامات۔ ان میں سے ہر ایک نے میرے کالم کے آئینے میں اپنی ماں کا چہرہ دیکھا۔ لاریب ساری دنیا کی مائیں ایک سی ہوتی ہیں لیکن ہر ایک کی ماں، صرف [..]مزید پڑھیں

  • میری ماں

    ماں کو دنیا سے رُخصت ہوئے اٹھارہ برس ہوگئے۔ پچھلی بار جب میں راولپنڈی کے اُس قدیم قبرستان پہنچا جہاں میرے والدِ مرحوم کی پائنتی سے ذرا آگے کر کے میری والدہ کی قبر ہے تو ہلکی ہلکی بارش ہو رہی تھی اور آسمان بادلوں سے ڈھکا تھا۔خزاں کا ناقوس بج چکا تھا ۔ زمین پر پیلے رنگ کے پتے بک� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • ایک تھی بے نظیر

    بھٹو کی بیٹی کو رخصت ہوئے سترہ برس ہو گئے۔ اس سے میری آخری ملاقات کو کم و بیش اٹھارہ برس ہو چلے ہیں۔ اس طویل عرصے کے دوران کتنے ہی واقعات قصہ ماضی بن کر حافظے کی لوح سے محو ہو گئے۔ کتنی ہی یادیں وقت کا سیل تند رو بہا لے گیا۔ بے نظیر بھٹو کو میں نے کتنی ہی بار دیکھا ہو گا۔ باپ اور [..]مزید پڑھیں

  • ’’سیاسی عدم استحکام‘‘ کا بیانیہ!

    کیا پاکستان واقعی کسی ’سیاسی عدمِ استحکام‘ کا شکار ہے یا یہ محض بیانیہ تراشی کے ہُنر کی معجزہ کاری ہے جو ’’حقیقتِ ثابتہ‘‘ کے طورپر دِل ودماغ میں بو دی گئی ہے؟ ’’عدمِ استحکام‘‘ کے مَرض کی تشخیص کیلئے ریاست کے تین بنیادی ستونوں، انتظامیہ، مقننہ اور [..]مزید پڑھیں

  • ’فائنل کال‘ اور ’گوئبلز‘ کی بے چین روح!

    کیا پی ٹی آئی، 24نومبر کی لشکر کشی اور شرم ناک ہزیمت کے بعد، زمینی حقائق سے متصادم جارحانہ غیردانش مندانہ اور طفلانِ خود معاملہ جیسی بے سروپا حکمتِ عملی کی رسوا کن بے ثمری پر غور کرے گی؟ کیا وہ خود کو کسی فریبِ مسلسل میں مبتلا رکھنے اور اپنے پیروکاروں کو دشتِ بے اماں کے سرابو� [..]مزید پڑھیں

  • کوئی لاش گرے، کوئی خون بہے، کوئی بات بنے!

    تحریک انصاف کے بانی، عمران خان نے 24 نومبر کو ”یومِ مارو یا مر جاؤ“ قرار دے دیا ہے۔ دیکھیے اِس بحر کی تہہ سے کیا اُچھلتا اور گنبد نیلوفری کیا رنگ بدلتا ہے۔ اِس سوال کے جواب کے لئے افلاطونی دانش کی ضرورت نہیں کہ تحریکِ انصاف کو کس نے بند گلی کے اندھے موڑ پر لا کھڑا کیا ہے؟ پ [..]مزید پڑھیں

  • دو ’ڈونلڈ‘ ۔ دو کہانیاں!

    کالم کا عنوان ’’دو ڈونلڈ دو کہانیاں‘‘ مقبول سلسلۂِ تحریر ’ ’تین عورتیں، تین کہانیاں‘‘ کی رعایت سے ہے۔ ڈونلڈ 1کا نام، مارچ 2022 میں اُس وقت فضاؤں میں گونجا جب عمران خان کا آفتابِ اقتدار، نصفُ النہار سے لُڑھکتا ، یکایک اُفقِ مغرب سے آن لگا تھا اور اُن کے تخ [..]مزید پڑھیں

  • منحصر ’ڈونلڈ‘ پہ ہو جس کی امید!

    عمران خان کو کچھ بھی کہہ لیں، اُنہوں نے پاکستانی سیاست کی کشتِ ویراں میں ایسے ایسے اچھوتے اور نادرِ روزگار عجوبے کاشت کیے ہیں، اور مسلسل کرتے چلے جا رہے ہیں، کہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ”سیاسی“ کہلانے والی کوئی دوسری جماعت اُن کا تصوّر بھی نہیں کر سکتی۔ میں چاہو� [..]مزید پڑھیں

  • ایک معزز جج کی خودنوشت کا ایک ورق!

    جج اور وہ بھی کسی بڑی عدالت کا جج ہوتے ہوئے، فرصت وفراغت کے ایسے لمحے کہاں کہ باقاعدگی سے روزنامچہ لکھا جائے۔ مجھے تو کبھی ایسی یکسوئی میسّر نہ آئی کہ ٹِک کر اپنی یادداشتیں مرتب کرتا اور اپنے اہلِ وطن کو آگاہ کرتا کہ مجھ پر کیسے کیسے کڑے وقت پڑے۔ لیکن میں نے کبھی اپنے ’&rsqu [..]مزید پڑھیں