عرفان صدیقی

  • ’عوامیّت‘ کی موجِ بلاخیز اور جمہوریت

    امریکی اور یوکرینی صدور، ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان حالیہ مکالمہ چند منٹوں پر مشتمل تھا لیکن اِس مکالمے سے شروع ہونے والا ”مکالمہ“ ختم ہونے میں نہیں آ رہا۔ شرکائے نشست کی گفتگو، الفاظ اور لب و لہجہ ہی نہیں، ”بدن بولی“ (Body Language) بھی دیدنی تھی۔ یہ اُس � [..]مزید پڑھیں

  • ’سیاسی عدمِ استحکام‘ کا تصوراتی بیانیہ!

    اپریل 2022 سے اَب تک، پی۔ ٹی۔ آئی کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود پاکستان کسی سیاسی بحران کا شکار ہوا نہ روایتی عدمِ استحکام کا کوئی ایسا بھونچال آیا کہ دَرودِیوار لرز اٹھتے اور نظمِ حکومت کو سنبھالے رکھنا مشکل ہوجاتا۔ البتہ پی۔ ٹی۔ آئی کی اپنی کشتی بَرمودا تکون کے خونیں جبڑوں تک آن [..]مزید پڑھیں

  • اَب جج فیصلے نہیں، خط لکھتے ہیں!

    کچھ عرصہ قبل سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی عدلیہ 142 ممالک میں 130 ویں اور خطے کے چھے ممالک میں پانچویں نمبر پر تھی۔ اِس مقامِ بلند پر فائز ہونے کا واحد محرّک عزت مآب جج صاحبان کی اپنی کارکردگی تھی۔ کیوں کہ اُس وقت نہ چھبیسویں ترمیم آئی تھی، نہ ’اُمید سے‘ بیٹھے کس [..]مزید پڑھیں

loading...
  • 190 ملین پاؤنڈ: کرپشن کی طلسم ہوش رُبا!

    190 ملین پاؤنڈ کے عنوان سے معروفِ زمانہ مقدمے کا فیصلہ آگیا۔ اِس طلسمِ ہوش رُبا کا پہلا باب، سندھ سے طلوع ہوتا ہے جہاں ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور بحریہ ٹاؤن کے درمیان وسیع وعریض زمین کاتبادلہ ہوا۔ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تو اِس ڈیل کو خلافِ قانون اور ناجائز قرار دیتے ہوئے بحر [..]مزید پڑھیں

  • ’اِن کے صحن میں سورج دیر سے نکلتے ہیں’

    ماں کے بارے میں میرے گزشتہ کالم نے نہ جانے کتنے دلوں کے تار چھیڑ دیے۔ کتنوں کے زخموں کا موم ادھیڑ ڈالا۔ مجھے بے شمار فون آئے اور اَن گنت پیغامات۔ ان میں سے ہر ایک نے میرے کالم کے آئینے میں اپنی ماں کا چہرہ دیکھا۔ لاریب ساری دنیا کی مائیں ایک سی ہوتی ہیں لیکن ہر ایک کی ماں، صرف [..]مزید پڑھیں

  • میری ماں

    ماں کو دنیا سے رُخصت ہوئے اٹھارہ برس ہوگئے۔ پچھلی بار جب میں راولپنڈی کے اُس قدیم قبرستان پہنچا جہاں میرے والدِ مرحوم کی پائنتی سے ذرا آگے کر کے میری والدہ کی قبر ہے تو ہلکی ہلکی بارش ہو رہی تھی اور آسمان بادلوں سے ڈھکا تھا۔خزاں کا ناقوس بج چکا تھا ۔ زمین پر پیلے رنگ کے پتے بک� [..]مزید پڑھیں

  • ایک تھی بے نظیر

    بھٹو کی بیٹی کو رخصت ہوئے سترہ برس ہو گئے۔ اس سے میری آخری ملاقات کو کم و بیش اٹھارہ برس ہو چلے ہیں۔ اس طویل عرصے کے دوران کتنے ہی واقعات قصہ ماضی بن کر حافظے کی لوح سے محو ہو گئے۔ کتنی ہی یادیں وقت کا سیل تند رو بہا لے گیا۔ بے نظیر بھٹو کو میں نے کتنی ہی بار دیکھا ہو گا۔ باپ اور [..]مزید پڑھیں

  • ’’سیاسی عدم استحکام‘‘ کا بیانیہ!

    کیا پاکستان واقعی کسی ’سیاسی عدمِ استحکام‘ کا شکار ہے یا یہ محض بیانیہ تراشی کے ہُنر کی معجزہ کاری ہے جو ’’حقیقتِ ثابتہ‘‘ کے طورپر دِل ودماغ میں بو دی گئی ہے؟ ’’عدمِ استحکام‘‘ کے مَرض کی تشخیص کیلئے ریاست کے تین بنیادی ستونوں، انتظامیہ، مقننہ اور [..]مزید پڑھیں

  • ’فائنل کال‘ اور ’گوئبلز‘ کی بے چین روح!

    کیا پی ٹی آئی، 24نومبر کی لشکر کشی اور شرم ناک ہزیمت کے بعد، زمینی حقائق سے متصادم جارحانہ غیردانش مندانہ اور طفلانِ خود معاملہ جیسی بے سروپا حکمتِ عملی کی رسوا کن بے ثمری پر غور کرے گی؟ کیا وہ خود کو کسی فریبِ مسلسل میں مبتلا رکھنے اور اپنے پیروکاروں کو دشتِ بے اماں کے سرابو� [..]مزید پڑھیں

  • کوئی لاش گرے، کوئی خون بہے، کوئی بات بنے!

    تحریک انصاف کے بانی، عمران خان نے 24 نومبر کو ”یومِ مارو یا مر جاؤ“ قرار دے دیا ہے۔ دیکھیے اِس بحر کی تہہ سے کیا اُچھلتا اور گنبد نیلوفری کیا رنگ بدلتا ہے۔ اِس سوال کے جواب کے لئے افلاطونی دانش کی ضرورت نہیں کہ تحریکِ انصاف کو کس نے بند گلی کے اندھے موڑ پر لا کھڑا کیا ہے؟ پ [..]مزید پڑھیں