عرفان صدیقی

  • ’’سیاسی عدم استحکام‘‘ کا بیانیہ!

    کیا پاکستان واقعی کسی ’سیاسی عدمِ استحکام‘ کا شکار ہے یا یہ محض بیانیہ تراشی کے ہُنر کی معجزہ کاری ہے جو ’’حقیقتِ ثابتہ‘‘ کے طورپر دِل ودماغ میں بو دی گئی ہے؟ ’’عدمِ استحکام‘‘ کے مَرض کی تشخیص کیلئے ریاست کے تین بنیادی ستونوں، انتظامیہ، مقننہ اور [..]مزید پڑھیں

  • ’فائنل کال‘ اور ’گوئبلز‘ کی بے چین روح!

    کیا پی ٹی آئی، 24نومبر کی لشکر کشی اور شرم ناک ہزیمت کے بعد، زمینی حقائق سے متصادم جارحانہ غیردانش مندانہ اور طفلانِ خود معاملہ جیسی بے سروپا حکمتِ عملی کی رسوا کن بے ثمری پر غور کرے گی؟ کیا وہ خود کو کسی فریبِ مسلسل میں مبتلا رکھنے اور اپنے پیروکاروں کو دشتِ بے اماں کے سرابو� [..]مزید پڑھیں

  • کوئی لاش گرے، کوئی خون بہے، کوئی بات بنے!

    تحریک انصاف کے بانی، عمران خان نے 24 نومبر کو ”یومِ مارو یا مر جاؤ“ قرار دے دیا ہے۔ دیکھیے اِس بحر کی تہہ سے کیا اُچھلتا اور گنبد نیلوفری کیا رنگ بدلتا ہے۔ اِس سوال کے جواب کے لئے افلاطونی دانش کی ضرورت نہیں کہ تحریکِ انصاف کو کس نے بند گلی کے اندھے موڑ پر لا کھڑا کیا ہے؟ پ [..]مزید پڑھیں

loading...
  • دو ’ڈونلڈ‘ ۔ دو کہانیاں!

    کالم کا عنوان ’’دو ڈونلڈ دو کہانیاں‘‘ مقبول سلسلۂِ تحریر ’ ’تین عورتیں، تین کہانیاں‘‘ کی رعایت سے ہے۔ ڈونلڈ 1کا نام، مارچ 2022 میں اُس وقت فضاؤں میں گونجا جب عمران خان کا آفتابِ اقتدار، نصفُ النہار سے لُڑھکتا ، یکایک اُفقِ مغرب سے آن لگا تھا اور اُن کے تخ [..]مزید پڑھیں

  • منحصر ’ڈونلڈ‘ پہ ہو جس کی امید!

    عمران خان کو کچھ بھی کہہ لیں، اُنہوں نے پاکستانی سیاست کی کشتِ ویراں میں ایسے ایسے اچھوتے اور نادرِ روزگار عجوبے کاشت کیے ہیں، اور مسلسل کرتے چلے جا رہے ہیں، کہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ”سیاسی“ کہلانے والی کوئی دوسری جماعت اُن کا تصوّر بھی نہیں کر سکتی۔ میں چاہو� [..]مزید پڑھیں

  • ایک معزز جج کی خودنوشت کا ایک ورق!

    جج اور وہ بھی کسی بڑی عدالت کا جج ہوتے ہوئے، فرصت وفراغت کے ایسے لمحے کہاں کہ باقاعدگی سے روزنامچہ لکھا جائے۔ مجھے تو کبھی ایسی یکسوئی میسّر نہ آئی کہ ٹِک کر اپنی یادداشتیں مرتب کرتا اور اپنے اہلِ وطن کو آگاہ کرتا کہ مجھ پر کیسے کیسے کڑے وقت پڑے۔ لیکن میں نے کبھی اپنے ’&rsqu [..]مزید پڑھیں

  • کیا ججوں کی تعیناتی عدلیہ کا خانگی مسئلہ ہے؟

    چھبیسویں آئینی ترمیم کی ’اُونٹنی‘، آئندہ چار چھ دِنوں میں کسی نہ کسی کروٹ بیٹھ جائیگی۔ دو ہی ممکنات ہیں۔ ایک یہ کہ ترمیم کسی دروازے، کھڑکی یا دریچے سے راستہ بناتی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کا حصّہ بن جائے۔ دوسرا یہ کہ دَروازوں، دریچوں اور دیواروں سے سَر پھوڑنے [..]مزید پڑھیں

  • تفصیلی فیصلہ: ہیجان خیز معجون مرکب!

    سوال پُرانا ہی سہی مگر آج پوری شدّت سے اُٹھ کھڑا ہوا ہے اور جواب مانگتا ہے۔ کوئی بھی ادارہ، راہِ راست سے بھٹکے تو عدالت اُس کی گرفت کرتی ہے۔ پارلیمنٹ کے کسی بھی قانون کو اِس دلیل پر کالعدم قرار دے دیتی ہے کہ وہ آئین کے الفاظ یا روح سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اگر عدالت آئین و قانون کے و [..]مزید پڑھیں

  • ’اَنہونی کے خوف‘ سے جنم لیتا بحران

    12جولائی 2024 کا آٹھ رکنی عدالتی فیصلہ، ’کثیرالاولاد بحران‘ کی طرح مسلسل بچے جنتا چلا جا رہا ہے۔ اس نے ایک ایسے اونٹ کی شکل میں جنم لیا جس کی کوئی کل سیدھی نہ تھی۔ اب وہ محاورے کی زبان میں ”چینی آبگینوں کی دکان میں بپھرا ہوا بیل“ (A bull in the China shop) بن چکا ہے۔ ”طلسم ہوش ر� [..]مزید پڑھیں

  • پُرامن اجتماع کا قانون: ایک آئینی تقاضے کی تکمیل!

    پُرامن اجتماع اور امنِ عامہ بل 2024، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری اور صدرِ مملکت کی توثیق کے بعد باضابطہ طور پر قانون بن چکا ہے۔ اس قانون کا دائرہِ اطلاق صرف اسلام آباد تک محدود ہے۔ یہ پانچ جماعتوں کا تیار کردہ پرائیویٹ بل تھا جس پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی وال� [..]مزید پڑھیں