عرفان صدیقی

  • میزانیہ اور زائچہ!

    بجٹ منظوری کی مشق آخری مرحلے میں ہے۔ یکم جولائی سے نئے مالی سال کا میزانیہ روبہ عمل آجائے گا۔ عام آدمی پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے، صنعتی و تجارتی سرگرمیوں پر کیا گزرے گی، نیم جاں معیشت کس قدر توانا ہوگی، بیرونی سرمایہ کاروں کے لئے ہم اپنے ماحول میں کتنی کشش پیدا کرسکیں گے۔ [..]مزید پڑھیں

  • ’عبدالرحمان پیشاوری‘ عجب چیز ہے لذتِ آشنائی

    میں  اپنے ایک کالم میں عبدالرحمان پیشاوری کا ذکر کر چکا ہوں جس نے چھبیس سال کی عمر میں، علی گڑھ کالج کو الوداع کہا اور ترکوں کے شانہ بہ شانہ ’جنگِ بلقان‘  لڑنے ایک صدی پہلے کے قسطنطنیہ جا پہنچا۔ برادرِ عزیز محترم ’خلیل طوقار‘ کو میں پاکستان میں ترکی کا غیررسمی [..]مزید پڑھیں

  • مُودی کا ’نیو نارمل‘ اور راکھ ہوتا سیندور!

    ’’آپریشن سیندور‘‘ کی لاش، دَس مئی سے بے گوروکفن پڑی ہے۔ اَب تو اُس سے تعّفن بھی اُٹھنے لگا ہے۔ کھال ہڈّیاں چھوڑ رہی ہے۔ مُودی، بہار کے انتخابات جیتنے کے لئے گلی گلی محلّے محلّے جھوٹ کے سرکس سجا رہا ہے۔ آپریشن سیندور کو اپنی فتح قرار دیتے ہوئے جَنتاَ کو گمراہ کر ر [..]مزید پڑھیں

loading...
  • پی ٹی آئی اور ’معمولِ نو‘

    اپریل 2022 میں تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے محرومِ اقتدار ہونے کے بعد تحریک انصاف کے سامنے ایک راستہ تو وہی تھا جو جمہوری فکر کی حامل، سیاست کا وسیع تجربہ رکھنے والی بالغ فکر جماعتیں اختیار کیا کرتی ہیں۔ وہ سیدھے سبھاؤ اپوزیشن بینچوں پر بیٹھ جاتی۔ صرف دو ووٹوں کی برتری سے قائم، � [..]مزید پڑھیں

  • جنگ کے بعد کا منظر نامہ!

    کیا پاکستان اور بھارت کے مابین مذاکرات کی ایک نئی بساط بچھنے جا رہی ہے؟ اور کیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’’تاجرانہ حرکیات‘‘ بھارت کی ہٹ دھرمی کو موم کر پائیں گی؟ اِن سوالات کا واضح جواب آنے میں کچھ وقت لگے گا۔ ٹرمپ جلدی میں لگتے ہیں۔ وہ ایک طاقتور عالمی راہنما کی حیثیت سے [..]مزید پڑھیں

  • پشاوری کی عزیمت سے مُودی کی ہزیمت تک!

    عبدالرحمٰن پشاوری تو عقل وخرد سے ماوریٰ دیارِ عشق وجنوں کا باشندہ تھا۔ علامہ اقبال کے الفاظ میں مال ودولتِ دُنیا اور رشتہ وپیوند کے بُتانِ وہم وگماں کو توڑ کر ملّت میں گُم ہوگیا۔ پشاور سے علیگڑھ اور علیگڑھ سے قسطنطنیہ تک، عشق کی ایک ہی جست نے سارا قصّہ تمام کر دیا۔ بھرپور جو� [..]مزید پڑھیں

  • ترکوں کا ہیرو، اپنے گھر میں اجنبی!

    میں یہ کالم کم وبیش ایک صدی پہلے کے قسطنطنیہ اور آج کے استنبول سے لکھ رہا ہوں۔ کل مجھے ایک پاکستانی کی صد سالہ برسی کی تقریب میں شرکت کرنی ہے۔ تُرک قوم اُسے اپنا ہیرو مانتی ، اپنا فرزند کہتی ہے۔ صدر طیّب اردوان جب بھی پاکستان آئے، کسی نہ کسی تقریب میں اُس کا ذکر ضرور کیا۔ ذکر [..]مزید پڑھیں

  • اقبالؒ۔ کیا ہم بھول جائیں گے؟

    علامہ اقبال کو رُخصت ہوئے ستاسی برس ہو چلے۔ لیکن کیا دِلوں میں چراغِ آرزو جلانے، جہد مسلسل کا عزم عطا کرنے، خودی، خود آگاہی اور خود شناسی کا درس دینے، حاضر و موجود کی قید سے آزاد ہو کر نئے جہانوں کی تلاش و جستجو کی لگن ابھارنے، غلامی کی شبِ سیاہ میں سحر تراشی کا جنوں بخشنے اور &rdq [..]مزید پڑھیں

  • مخاصمت کی صلیب پہ لٹکی مفاہمت اور مزاحمت!

    پی۔ ٹی۔ آئی پر عجب وقت آن پڑا ہے۔ لق و دق صحرا میں بگُولے کی طرح رقص کرتے اور گھُمّن گھیریاں کھاتے ہوئے اُسے کچھ اندازہ نہیں کہ وہ کس کیفیتِ وجد میں ہے اور اُس کے گردوپیش کیا ہو رہا ہے۔ باگ کسی اور کے ہاتھ میں ہے، رکاب میں پاؤں کسی اور کا ہے، کاٹھی پر کوئی اور سوار ہے اور چابک کو [..]مزید پڑھیں

  • عدلیہ کی بنیادوں میں بارُود!

    اسلام آباد ہائیکورٹ پر ایک عرصے سے جلالی کیفیت طاری ہے۔ اِس کیفیت کا ارتعاش، شہرہ آفاق چھبیسویں ترمیم سے پہلے ہی محسوس کیا جا رہا تھا۔ یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ اِس ارتعاش کا سبب کیا تھا جو پہلے اضطراب اور پھر اشتعال کی شکل اختیار کر گیا۔ تحقیق و جستجو کرنے والے صحافی اور مع� [..]مزید پڑھیں