عرفان صدیقی

  • انتظامیہ اور مقننہ کس کو چٹھی ڈالیں؟

    دو تین دن قبل ایک شوخ و چنچل اور فکر انگیز خبر پر نگاہ پڑی۔ ”لاہور ہائیکورٹ کے جج، مسٹر جسٹس شاہد کریم نے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے، 13 مئی تک حکومت پنجاب کو طلبہ و طالبات میں موٹر سائیکل تقسیم کرنے سے روک دیا ہے۔“ عزت مآب جج صاحب کے سامنے کوئی شہری اس طرح کی درخواست لے کر [..]مزید پڑھیں

  • ارتعاشِ مابعد کی زد میں آیا ایوانِ بالا

    پانامہ سے اقامہ کشید کرنے، نوازشریف کو اپنی ’’خُودسر‘‘ بیٹی کے ہمراہ جیل میں ڈالنے اور 2018 میں آر۔ٹی۔ایس کی گردن دبوچ کر پروجیکٹ عمران خان کو پایۂِ تکمیل تک پہنچانے والے تمام کرتب کار آج بھی کامرانی کے احساس سے سرشار اپنی پُرتعیش آسائش گاہوں میں آسودگی بخش زند� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • پی ٹی آئی کا بیانیہ اور جج صاحبان کا بیان حلفی!

    8 فروری کے انتخابات سے حیات نو پانے اور 9 مئی کی حدت بڑی حد تک کم ہو جانے کے باوجود پی ٹی آئی کو خاصا مشکل لگ رہا تھا کہ وہ اپنے بانی چیئرمین کو اڈیالہ جیل سے باہر کس طرح لائے جن کے مقدمات کے فیصلے بس چند قدم کی دوری پر تھے۔ اس کے لئے ضروری تھا کہ عدلیہ کو بے چہرہ کردینے اور قانون و ا� [..]مزید پڑھیں

  • جج صاحبان کا مکتوب گرامی!

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ معزز جج صاحبان کی اجتماعی فریاد کا محرک کچھ بھی ہو، اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔ کوئی دوسری رائے نہیں کہ مطلوب فیصلے لینے کے لئے ججوں کو ڈرانے، دھمکانے یا للچانے کا باب ہمیشہ کے لئے بند کردینے کا وقت آ گیا ہے۔ لیکن خط کا معاملہ اتنا [..]مزید پڑھیں

  • پی ٹی آئی کی گود کیوں ہری نہ ہوئی؟

    جمعیت العلمائے اسلام کے امیر محترم، مولانا فضل الرحمن کی چوکھٹ کو بوسہ دینے، مجلس وحدت المسلمین کے علامہ ناصر عباس کی بارگاہ عالی میں کورنش بجا لانے، رابطہ جمعیت العلمائے اسلام کے مولانا محمد خان شیرانی کے آستانہ عالیہ پر جبہ سائی کرنے اور تحریک انصاف (نظریاتی) کے اختر ڈار کی [..]مزید پڑھیں

  • انتخابات کے بعد!

    شکوک وشبہات اور بے یقینی کی گہری دھند کے باوجود 8 فروری کے صاف وشفاف افق سے انتخابات کا سورج طلوع ہوا جب خیبرپختون خوا اور پنجاب اسمبلیوں کو رُخصت ہوئے ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اور سندھ، بلوچستان اور وفاق کے منتخب ایوانوں کو تحلیل ہوئے بھی چھ ماہ ہونے کو ہیں۔ اہم با� [..]مزید پڑھیں

  • پانچ سال کی تقدیر اور فقط ایک لمحہ

    ہمارے ہاں انتخابات کی تاریخ کچھ زیادہ  دِل خوش کُن نہیں۔ 1956 کے آئین کے تحت پہلے عام انتخابات کی مہم زوروں پہ تھی کہ پہلے مارشل لانے آن لیا۔ کوئی گیارہ برس پہ محیط یہ رات تھک گئی تو اپنی متعّفن میراث تازہ دم شبِ آمریت کو سونپ کر گھر چلی گئی۔ 1970کے انتخابات پاکستان کو دولخت کر گ [..]مزید پڑھیں

  • ایسے ہوتے ہیں سیاستدان؟

    2024 کو طلوع ہوئے ابھی چند دن ہی گزرے ہیں لیکن ایک ایسا انکشاف اس کی لوحِ تقویم کا نوشتہ بن چکا ہے جسے ”امّ الانکشافات“ کہنا بے جا نہ ہوگا۔ اخبار نویس اڈیالہ جیل سے یہ چونکا دینے والی خبر لائے ہیں کہ ”عمران خان سیاستدان“ ہیں۔  مجھے گماں گزرا کہ شاید ثاقب نثار کی طرف [..]مزید پڑھیں

  • عدالت کوئی فیکٹری ہے؟

    جج ارشد ملک (مرحوم) کی احتساب عدالت کا چھوٹا سا کمرہ کھچا کھچ بھرا تھا۔ میں پہلی صف میں’’مرکزی ملزم‘‘، سابق وزیراعظم نوازشریف کے دائیں ہاتھ بیٹھا تھا۔ وہ عدالتی کارروائی سے لاتعلق کسی گہری سوچ میں ڈوبے تھے۔ اچانک میری طرف رُخ کرکے بولے۔ ’’کاغذ قلم ہے آپ کے پ� [..]مزید پڑھیں