عرفان صدیقی

  • ڈان لیکس: حیرت کدے کا آخری منظر

    4 مئی2017کو آرمی چیف اور وزیراعظم کی ملاقات میں طے پانے والا فارمولا تاخیر کاشکار ہوگیا۔ وزیراعظم کے دِل میں ترازو ’ریجیکٹڈ‘ کے تیرِنیم کش سے بدستور لہو رِستا رہا، دَرد فزوں ہوتا رہا۔ جنرل باجوہ کے بیٹے سعد قمر کے توسط سے8 مئی کو ملنے والا پیغام تھا: ’ہم نے اپنی طرف سے [..]مزید پڑھیں

  • عدل کے ایوان اور عوام کی چوپال

    عدالتی فیصلے جب عدل کے ایوانوں سے نکل کر کھیتوں، کھلیانوں اور چوپالوں کا موضوع بنتے ہیں تو غریب و سادہ ومعصوم عوام، ریشمی عبائیں پہننے، کورٹ روم میں بیٹھنے اور کوئی مخصوص بینچ تشکیل دیے بغیر، عدالتی فیصلے کا جائزہ لیتے اور اپنا دوٹوک فیصلہ صادر کردیتے ہیں۔ یہ فیصلہ کسی پی ا� [..]مزید پڑھیں

  • انصاف کا دروازہ اور آئین کی دستک!

    زبان وبیان کا سلیقہ بھی ایک طرح کی ساحری ہے۔ روزمرہ کے عمومی اور رَسمی مکالموں میں بھی یکایک کوئی خاص جملہ براہِ راست دِل کی طرف لپکتا اور دیر تک خوشبو بکھیرتا رہتا ہے۔ صورتِ حال بعض اوقات برعکس بھی ہوجاتی ہے۔ کوئی ناتراشیدہ جملہ تیر کی طرح دِل میں ترازو ہو جاتا ہےاور پھر برس [..]مزید پڑھیں

loading...
  • سیاست کا سینہ اور’پیغمبروں‘ کا دل!

    ’’جو کچھ عمران خان اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ کرتے رہے، وہ موجودہ حکومت کو عمران اور تحریک انصاف کے ساتھ نہیں کرنا چاہئے۔‘‘ یہ ہے معصوم ہونٹوں پر تازہ گلاب کی طرح مہکنے والا وہ مُشکبو جملہ جو اِن دِنوں ٹیلی وژن پر جلوہ گَر دانشورانِ خوش بیاں اور میزبانانِ نکتہ ِآ� [..]مزید پڑھیں

  • ’قومی ترانہ‘ سے ’قومی پرچم‘ تک!

    پرویز مشرف وہاں چلے گئے جہاں ہم سب کو جانا ہے۔ وہ منزل جسے کوچ نقارہ بجنے اور لاد چلنے سے پہلے ہر بنجارہ بھُلائے رکھتا ہے۔ بے جان بدن کاٹھ کے کسی بوسیدہ تختے پر میلی سی چادر میں ہو یا قومی پرچم سے آراستہ آبنوسی تابوت کے اندر خوشبوئوں میں بسے کفن میں لِپٹا ہو، دونوں منوں مٹی تلے [..]مزید پڑھیں

  • کیا سیاست میں بھی کوئی ’نوبال‘ ہوتی ہے؟

    کسی پر غداری یا بغاوت کا الزام لگانا، مقدمے داغنا اور ہتھکڑیاں ڈالنا مجھے کبھی اچھا نہیں لگا۔ کچھ دِن پہلے میں نے یہ بات سینٹ میں کہی تو اپوزیشن بینچوں پر بیٹھے پی ٹی آئی ارکان نے زوردار ڈیسک بجائے۔ یہ بھی بجا کہ سیاست بنیادی طور پر اقتدار کا کھیل ہے۔ کسی بھی سیاسی جماعت سے ج� [..]مزید پڑھیں

  • جاگتی آنکھوں کے خواب

    نیند میں دیکھے جانے والے خواب، آنکھ کھلتے ہی تحلیل ہوجاتے ہیں۔ بقول غالب: تھا خواب میں خیال کو تجھ سے معاملہ جب آنکھ کھل گئی نہ زیاں تھا نہ سود تھا ایسا خواب اچھا ہو یا بُرا، اِنسان کچھ وقت اُس سے کھیلتا، تاویلیں تراشتا، تعبیروں کے زائچے بناتا اور پھر بھول جاتا ہے۔ یہ خواب � [..]مزید پڑھیں

  • ایسے ہوتے ہیں ’بیانیے‘؟

    شوخ، چنچل، خوبرو اور دِلربا ہونے کے باوجود جھوٹ، جھوٹ ہی رہتا ہے۔ اسے ’بیانیہ‘ کا معتبر نام دے دیا جائے تو بھی اس کی عمر بڑی مختصر ہوتی ہے۔ ستم یہ ہے کہ کوئی اِس کی جوانمرگی کا ماتم کرتا نہ تابوت کو کندھا دیتا ہے۔ سچ بھلے خوبرو اور جامہ زیب نہ ہو، اپنے جوہر میں بڑی توانائی [..]مزید پڑھیں

  • تیسرا‘ پاکستانی سیاست کا ’

    شہرہِ آفاق سپنر ثقلین مشتاق کی اختراع کردہ ایک منفرد گیند، کرکٹ کی دنیا میں ’دوسرا‘ کے نام سے مشہور ہوئی۔ یہ گیند آف سپن ہونے کے بجائے، بلّے باز کو جُل دے کر دوسری طرف مڑ جاتی ہے۔ ثقلین نے اپنے پہلے ٹیسٹ کی پہلی وکٹ اِسی گیند پر لی۔ ثقلین کا کہنا ہے کہ جب وہ گیند کر رہا ہوت [..]مزید پڑھیں

  • تاریخ کے متعّفن ترین چھ سال!

    میرے دوست، سینیٹر رضاربانی نے تجویز دی ہے کہ حکومت 2023کو ’سالِ دستور‘ کے طور پر منانے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے کیوں کہ 14 اگست1973کو نافذ ہونے والا آئینِ پاکستان، اِس برس، 14اگست کو پچاس سال کا ہوجائے گا۔ میں سینیٹر ربانی کی تجویز میں اتنا اضافہ کرنا چاہتا ہوں کہ تقریبات ک [..]مزید پڑھیں