تبصرے تجزئیے

  • ٹی وی مباحثہ کی لذت اور عورتوں کے حقوق کا قضیہ
    • تحریر
    • 03/07/2020 9:48 PM
    • 6790

    بظاہر تو یہ معمول کا ٹاک شو تھا۔ شام ڈھلے سے رات گئے تک درجنوں ٹی وی چینلز اور پروگرام کے اژدھام میں سے ایک۔ فارمیٹ بھی اسی ڈھب کا تھا کہ ایسے مہمان مدعو تھے جو ہر اعتبار سے اجتماع ضدین تھے۔ موضوع کا انتخاب بھی ایسا تھا کہ توجہ کا دامن کھینچ لے۔ زیادہ تر ٹاک شوز اپنے پروگرام رو� [..]مزید پڑھیں

  • افغانستان میں امڈتے طوفان، کیا ہم تیار ہیں؟

    ایک ہفتہ قبل امریکہ اور افغان طالبان نے قطر میں ایک معاہدے پر دستخط کیے، جسے ایک تاریخی امن معاہدہ کہا جا رہا ہے۔ ایک ہفتے کے اندر ہی اس معاہدے کی پرتیں کھلنا شروع ہو گئی ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ اس معاہدے کا حشر جنوری 1973 کے امریکہ ۔ شمالی ویت نام معاہدے والا ہو گا یا اپریل 1988 [..]مزید پڑھیں

  • امان اللہ اس دور کا سب سے بڑا کامیڈین تھا

    یہ اُس زمانے کی بات ہے جب میں مہینے میں کم از کم ایک مرتبہ سٹیج ڈرامہ ضرور دیکھتا تھا۔ دو ڈرامے لاہور کے الحمرا آرٹ سینٹر میں ہوا کرتے تھے اورایک باغ جناح کے اوپن ائیر تھیٹر میں۔ سنیما گھروں کوابھی تھیٹر میں تبدیل نہیں کیا گیا تھا۔ ایسا ہی ایک ڈرامہ دیکھنے میں باغ جناح گیا۔ مز� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • عورت مارچ اور عورت کی حیثیت

    جو باتیں کسی نے نہیں کہی ہوتیں ان کا خود ساختہ مطلب نکال کر اپنے اخذ کردہ فرضی اعتراضات پر تنقید کرنا ،  بلکہ اپنے خیالی اعتراضات کو ہی سب کے سامنے مخالف فریق کا موقف بنا کر پیش کرنا،  علمی لحاظ سے کچھ درست بات نہیں۔ مجھے ذاتی طور پر اس عورت مارچ سے کچھ لینا دینا نہیں ہے لی� [..]مزید پڑھیں

  • دہلی کا دل دہل گیا

    جب رات کے اندھیرے میں شیرخوار بچوں کو ماں کی چھاتیوں سے الگ کر کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا تو انسانیت بلک بلک کر رو رہی تھی۔ جب پولیس کی وردی میں ملبوس مردوں کی فوج عورتوں کی عصمت دری پر قہقہے لگا رہی تھی تو دلی کا آسمان سیاہ ہو رہا تھا۔ جب ہندو شدت پسند نوجوانوں کو کاٹ کاٹ کر پاس وا� [..]مزید پڑھیں

  • عورت مارچ کا خوف

    ابھی کرونا وائرس کی پریشانیاں اپنے عروج پر نہیں پہنچی تھیں اور انسان سوچ رہا تھا کہ اس مصیبت کے پیچھے، قدرتی آفات کا ہاتھ ہے کہ یہ بائیولوجکل وار کی کارستانی ہے کہ اچانک دہلی میں فسادات پھوٹ پڑے۔ فسادات بڑے ہی ظالم ہوتےہیں۔ نہ مرنے دیتے ہیں نہ جینے۔ انسان جیتے جی مر جاتا ہے۔ � [..]مزید پڑھیں