تبصرے تجزئیے

  • غاصبو! تاریخ سے سبق مت سیکھنا

    تاریخ وہ علم ہے جو ہمارے آج کا رشتہ گزرے ہوئے ماضی سے جوڑتا ہے اور ہمیں مستقبل میں بڑھنے کے لئے رہنمائی فراہم کرتا ہے ۔ پوری دنیا کے اسکولوں میں تاریخ  ایک آزاد مضمون کے طور پر پڑھائی جاتی ہے۔ مگر پاکستان وہ بدقسمت ملک ہے جہاں تاریخ بھی توڑ مروڑ کر ریاستی بیانیے کے مطابق مط� [..]مزید پڑھیں

  • یروشلم اور ڈونلڈ ٹرمپ کے ناپاک ارادے

    6دسمبر کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس اعلان سے کہ’ یروشلم اسرائیل کی راجدھانی ہے‘ ۔ اس خبر سے جہاں دنیا کے اہم لیڈروں کے ہوش اُڑ گئے تو وہیں فلسطین کے لوگوں میں غصّے کی لہر دوڑ گئی۔ اگر دیکھا جائے تو اس خبر سے دنیا کہ تمام مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ کیونکہ مسلمانو� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • خام خیالی سے لبرل ازم تک

    ہم پاکستان کی نظریاتی سیاست کا تجزیہ کریں تو معلوم ہوگا یہاں پر دائیں بازو کی جماعتیں اور پریشر گروپس مضبوط ہوئے ہیں جبکہ ترقی پسند اور روشن خیال جماعتیں اور اس مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے کمزور ہوئے ہیں۔ بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے افراد جنہیں سوشلسٹ کہا جاتا ہے اگر وہ معا� [..]مزید پڑھیں

  • صرف نعروں سے تبدیلی لانا ممکن نہیں

    یہ ہمارے ماتھے کے لیکھ ہیں۔ یہ ہمارا مقدر ہے ۔ یہ ہماری قسمت ہے ۔ یہ خدا کالکھا ہے ۔ ہماری مصیبتیں، ہماری آ سائشیں، ہمارے غم، ہماری خوشیاں، یہ سب ہمارے نصیب میں لکھا جا چکا ہے جسے ہم بدل نہیں سکتے ۔ طبقاتی تضادات، نا انصافیاں اور نا ہمواریاں زندگی کی حقیقت ہیں۔ زمینی حقائق ہیں۔ � [..]مزید پڑھیں

  • محترم وزیر اعظم، اس مرتبہ بیک فٹ نہیں چلے گا

    جب مستقل لکھنا شروع کیا تھا تو وہ طالبان کے عروج کا دور تھا۔ ہر دوسرے دن کہیں نہ کہیں خود کش حملے یا بم دھماکے کی خبر ملتی تھی۔ آستینیں چڑھا کے پورے غم اور غصے کے ساتھ بلاگ لکھا جاتا تھا۔ پوری کوشش رہتی تھی کہ دنیا کو جگایا جائے، ان بھیڑیوں کی پہچان کرائی جائے جو بھیڑوں کی کھال ا [..]مزید پڑھیں

  • پاکستان، سیاحت اور میری جہاں گردی

    ہمارے ہاں سیاحت کرنے کے تصورات جدید دنیا میں سیاحت کرنے سے بہت مختلف ہیں۔ ہم جسے سیاحت تصور کرتے ہیں، درحقیقت وہ سیرسپاٹا یا پکنک کے زمرے میں آتا ہے۔ عید کے دنوں میں اندرون ملک سے پہاڑی مقامات پر جانے والے لوگوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ اُن کی توجہ سرزمین کے نظاروں سے زیادہ کھان� [..]مزید پڑھیں

  • بھوتوں کے سائے طویل ہو رہے ہیں

    بھٹو صاحب کی حس مزاح تیکھی تھی۔ خاص طور پر انگریزی میں سطوت بیان سے کام لیتے تھے۔ اس پر حافظہ غضب کا پایا تھا۔ لاہور کے انٹرکانٹی نینٹل ہوٹل میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ ایک جملہ لڑھکا دیا، ’میں بھوتوں کے سائے سے بھی پرے کی بات کر رہا ہوں‘۔ پاکستان ٹائمز کے صحافی خالد حسن م [..]مزید پڑھیں

  • موٹر سائیکل زد گان کا کوئی پرسان حال نہیں

    کالم کا عنوان پڑھ کر آپ یقیناً چونک گئے ہوں گے۔ لیکن  سیلاب زد گان اور زلزلہ زد گان ہو سکتا ہے تو موٹر سائیکل زد گان کیوں نہیں ہو سکتے۔ ماضی قریب میں دو پہیوں والی سواری بائی سائیکل کی اہمیت تھی۔ بچے، بوڑھے، نوجوان اور طالب علم اپنے کام کاج، دفاتر، فیکٹریوں، سکولوں اور کالجوں [..]مزید پڑھیں