تبصرے تجزئیے

  • وزیراعظم کی تقریرکے بعد کیا ہوگا؟

    اقوام متحدہ میں وزیراعظم کی تقریرایک بڑاموضوع گفتگو ہے۔ کشمیری حلقوں میں کچھ لوگ سانس روکے بیٹھے ہیں۔ ایسا لگتا ہے لوگوں کی آخری امید اب اس تقریرسے بندھ چکی ہے۔ تقریر کے متن کے بارے میں کوئی اسرار نہیں ہے۔ سب جانتے ہیں کہ یہ ایک طاقت ور اور دلگداز خطاب ہوگا۔ اسرار البتہ اس خط� [..]مزید پڑھیں

  • نیویارک میں عمران خان کا مشن کشمیر

    نیو یارک میں وزیراعظم عمران خان کا ’مشن کشمیر‘ جاری ہے اس کا نکتہ عروج وزیراعظم کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب تھا جس پر آئندہ بات کریں گے۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہر سال ستمبر میں میلہ لگتا ہے جس میں دنیا بھر کے سربراہان مملکت وحکومت اپنے ملکوں کی نمائن� [..]مزید پڑھیں

  • دھرنے اور احتجاج نہیں معاشی پیش رفت کی ضرورت

    پاکستان میں تبدیلی کی علامت اور مدینہ کی فلاحی ریاست کے قائم کرنے کی دعوے دار  حکومت نے بجٹ منظور کیا تو مہنگائی بے روز گاری میں تیزی سے اضافہ ہوا جبکہ ڈالر کی قیمت تیزی سے گری۔کسی دائیں بازو کی جماعت نے اس معاشی گراوٹ پر احتجاج نہیں کیا بلکہ حکومت کے حامی اینکر، دانشوروں اور [..]مزید پڑھیں

loading...
  • ہم کیسا معاشرہ تشکیل دے رہے ہیں؟

    جیسا کرو گے ویسا بھروگے یا پھر جو بویا تھا وہی کاٹو گے،  ایسے بہت سارے محاورے ہماری سماعتوں میں گونجتے رہتے ہیں۔ بڑوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے چھوٹوں کو سمجھائیں۔  ایک وقت تھا جھوٹ بولنا یا سننا تو دور کی بات تھی جھوٹ بطور لفظ سنائی نہیں دیتا تھا۔ آج جھوٹ سے بات شروع [..]مزید پڑھیں

  • توہین عدالت کے قانون کا خوف

    تقریباً تمام مہذب معاشروں میں قانون کی عملداری اور عدالتوں کے وقار کو قائم رکھنے کے لیے قوانین بنائے جاتے ہیں۔ ان قوانین کا مقصد عدالتی فیصلوں کو تسلیم کرنا، ان کا احترام کرنا اور ان پر عمل درآمد کرنا ہوتا ہے۔ ان قوانین کا مقصد یہ ہرگز نہیں ہوتا کہ کسی شخص کو فیصلوں پر مناسب قا� [..]مزید پڑھیں

  • کیا مولانا کو روکا جا سکتا ہے؟

    تما م ٹیسٹ یہ بتا رہے ہیں کہ کینسر کا ایک مریض آخری سٹیج پر ہے۔ اگر کوئی اسے قتل کرنا چاہے تو آپ ایسے شخص کو کیا مشورہ دیں گے؟ یہی کہ ”جب آسمانی قوتیں آپ کی تائید میں کھڑی ہیں اور کارکنانِ قضا و قدر آپ کی خواہش کی تکمیل کے لیے کوشاں ہیں تو پھر آپ اپنے ہاتھ اس کے لہو سے کیوں [..]مزید پڑھیں

  • جائیں تو جائیں کہاں

    یارانِ تیز گام نے محمل کوجا لیا ہم محوِ نالۂ جرسِ کارواں رہے  ہم تو ورلڈ کپ جیت کر آئےتھے۔ اوراکڑ اکڑ کر چلتے تھے۔ ہمیں تو فخر تھا۔ کہ ہم شلوار قمیص پہنے ہوئےتھے اور ہمارے ہاتھ میں پرچی بھی نہیں تھی۔ پھر ہم نے دس پندرہ ہزار لوگوں کا اجتماع بھی کر لیا۔ اور سینہ پھیلا کے کہتے [..]مزید پڑھیں