تبصرے تجزئیے

  • اقتدار کا ایک برس

    عمران خان نے بہت زیادہ توقعات بڑھا کر اقتدار حاصل کیا تھا او ران کا دعوی تھا کہ وہ اقتدار سنبھالتے ہی ”تبدیلی“ کا ایک ایسا منظر پیش کریں گے جو ماضی کے مقابلے میں بہتر اور نمایاں ہوگا۔ البتہ حزب اختلاف اور حزب اقتدار کی سیاست میں بنیادی حقائق  ایک دوسرے سے کافی مختلف ہوت� [..]مزید پڑھیں

  • معیشت کو سیاسی کھلوارڑنہ بنائیں

    پاکستان میں حکومت کو اس وقت کئی محاذوں پر چیلنجوں کا سامنا ہے۔ مہنگائی میں کمی، معاشی ترقی کی رفتار تیز کرنا، ڈالر کی قیمت کو نیچے لانا اور نئی سرمایہ کاری کیلئے ترغیبات دینا۔ مگر یہ تمام دعوے خیالی پلاؤ ثابت ہوئے ہیں۔  موجودہ حکومت تمام بد عنوانی کی ذمہ داری سابق حکمرانوں [..]مزید پڑھیں

loading...
  • شیر کی کھال میں گیدڑ!

    سنیچر 31اگست کو برطانیہ کے تمام شہروں میں لوگوں نے جلوس نکال کر وزیر اعظم بورس جونسن کے پارلیمنٹ ملتوی کرنے کے اقدام کی پر زور مخالفت کی۔لندن میں بھی بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل کر پارلیمنٹ کی ملتوی کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا۔ یوں تو برطانیہ میں آئے دن گاہے بگاہے مظاہرے ہوتے [..]مزید پڑھیں

  • سوال کی تنہائی اور ہجوم کی اطاعت

    ہم ان دنوں ایک طرفہ آزمائش سے دوچار ہیں۔ بظاہر بلند بانگ نعروں کا شور ہے، عشروں سے سیکھا ہوا پامال آموختہ ایک بیزار کن تسلسل سے دہرایا جا رہا ہے۔ زمینی حقائق کے کچھ نیم تاریک گوشے لمحے بھر کو روشن ہوتے ہیں اور پھر نظر انداز کر دیے جاتے ہیں۔ حکومت کے کچھ ارکان کو غیر ذمہ دار گیڈ [..]مزید پڑھیں

  • ذات پات بدترین نسل پرستی ہے

    انسانی حقوق کی تعلیم کا کام کرتے ہوئے یہ تجربہ ہوا کہ ملک کے مختلف حصوں میں اقدار اور معاشرتی پسماندگی کی صورتیں مختلف ہو سکتی ہیں، شدت اور درجہ بندی میں کوئی فرق نہیں۔ تشدد کی ثقافت پاکستان کے ہر منطقے اور ہر گروہ میں موجود ہے۔ اپنے سے مختلف کو غلط اور کمتر سمجھنے کا رویہ عام ہ� [..]مزید پڑھیں

  • کراچی کا سیاسی نوحہ

    ہمارا سیاسی المیہ یہ ہے کہ ہم دنیا بھر میں حکمرانی کے نظام کو شفاف بنانے کے مختلف تجربات سے کچھ سیکھنے کے لیے تیار نہیں۔ہم روائتی طور پر حکمرانی کے نظام کو قائم کرکے عام آدمی کی زندگی میں مشکلات پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں او رہماری حکمرانی کا نظام بنیاد ی طو ر پرعام آدمی کے مفادا� [..]مزید پڑھیں

  • امت مسلمہ کا مفروضہ اور کشمیریوں کی جدو جہد

    تقسیم ہند کے بعد بھارت میں جواہر لال نہروکے علاوہ کوئی وزیر اعظم کشمیریوں سے اتنا سنجیدہ، خوشنما اور واضح وعدہ نہیں کر سکا ہے۔ 7اگست1952کو جواہر لال نہرو نے کہا تھا ہم کشمیر کے لوگوں کی مرضی کے خلاف بندوق کے زور پر ان سے کوئی بات نہیں منوانا چاہتے۔ اگر جموں کشمیر کے لوگ ہمارے ساتھ [..]مزید پڑھیں