تبصرے تجزئیے

  • پاک ہند تعلقات اور نواز شریف

    ‎ ‎پاکستان اور ہندوستان میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جو اپنے اپنے خطوں میں بیٹھے حسب استطاعت بارڈر کے اس پار پھول یا بارود برساتے رہتے ہیں۔ لمبی چوڑی چھوڑنے والوں کی بھی کمی نہیں۔ لیکن اگر آپ دونوں اطراف ہر دو خطوں پر ریسرچ کرنے والوں کی تلاش کریں تو آپ کو سخت مایوسی ہوگی۔ [..]مزید پڑھیں

  • ڈاکٹر اسلم انصاری، قلزمِ خوں پار کر گئے

    ملتان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ پانچ ہزار سال پرانا زندہ شہر ہے،اس شہر کی تہذیب و تمدن کی جڑیں صدیوں پر محیط ہیں۔ یہ بھی سچ ہے کہ اس شہر نے ایسے تخلیق کاروں کو جنم دیا جو اپنے فن کی وجہ سے نہ صرف اس کی شناخت کا باعث بنے،بلکہ انہوں نے اپنی شخصیت کے سحر سے یہاں تہذیبی اقدار کے وہ � [..]مزید پڑھیں

loading...
  • آپ کا تابعدار کالم نویس!

    محترم ایڈیٹر صاحب (اے او اے) گزارش ہے کہ بندہ نے اپنے کالم کیلئے آپ کے اخبار کو منتخب کیا ہے۔ اِس ناچیز کو صرف اردو پر نہیں، انگریزی پر بھی عبور حاصل ہے جس کا ایک ادنیٰ سا ثبوت میں نے خط کے آغاز میں ’’اسلام علیکم‘‘ کی بجائے ’’اے۔ او۔ اے‘‘ لکھ کر دے دیا ہے۔ [..]مزید پڑھیں

  • چیف جسٹس کا تقرر: سینیارٹی پر اصرار مناسب ہے؟

    اتفاقات زمانہ دیکھیے، جس اصول کی زد میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر آئے ہیں، یہ اصول یہی دونوں جج چند ماہ پہلے  لاہور ہائی کورٹ میں لاگو کر چکے ہیں۔ بطور رکن  جوڈیشل کمیشن ان دونوں جج صاحبان نے ہائی کورٹ کے دو سینیئر ترین ججوں کو نظر انداز کرتے ہوئے تیسرے نمبر پر [..]مزید پڑھیں

  • سنیارٹی کا اصول؟

    26ویں آئینی ترمیم کے بعد نئے طریقہ کار کے مطابق پارلیمانی کمیٹی نے دو تہائی اکثریت کے ساتھ جسٹس یحییٰ آفریدی کو سپریم کورٹ کا چیف جسٹس پاکستان مقرر کر دیا ہے۔ نئی آئینی ترمیم میں لکھا ہوا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی دو تہائی اکثریت سے نامزدگی کر سکتی ہے۔ اس طرح سادہ اکثریت کی حام [..]مزید پڑھیں

  • برکس کا اجلاس اور پاکستان کی خارجہ پالیسی

    روس کے شہر کازان  میں  ترقی پزیر معیشتوں کی تنظیم برکس  کے اجلاس  میں چین کے صدر  زی جن پنگ اور بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی ملاقات ہوئی ہے۔  پانچ سال بعد منعقد ہونے والے اس ملاقات کو دونوں ملکوں کے تعلقات کے حوالے سے اہم سمجھا جارہا ہے۔  دوسری طرف  یوکری� [..]مزید پڑھیں

  • نواز شریف کا نوحہ

    بہت عرصے کے بعد نواز شریف پارلیمنٹ میں بولے۔ وہ بولے کم اور اپنے دل کا غم دو اشعار سُنا کر بیان کیا۔ فرمایا کہ عدلیہ نے ہمیں اتنے دُکھ دیے ہیں کہ یہ شعر سُن لیں: ناز و انداز سے کہتے کہ جینا ہو گا زہر بھی دیتے ہیں تو کہتے ہیں کہ پینا ہو گا جب میں پیتا ہوں تو کہتے ہیں کہ مرتا بھی � [..]مزید پڑھیں