تبصرے تجزئیے

  • مریضِ پاکستان اور اس کا قابل معالج

    چلئے یہ بھی ہو گیا 2014 کے دھرنے سے اب تک کی اکھاڑ پچھاڑ ، تجربات، ناکامیوں، چار وزراِ اعظم اور تین حکومتیں بدلنے کے بعد وہ جو پنجابی میں کہتے ہیں کہ مڑ گڑ کے کھوتی بوہڑ تھلے یعنی گھوم پھر کے سسٹم کی گدھی اسی برگد تلے دوبارہ آن کھڑی ہوئی۔ یہ سب کیوں کیا گیا؟ اس کا طویل و صغیرالمیع� [..]مزید پڑھیں

  • قرض کی پیتے تھے مے؟

    نو منتخب یا ازسرنو منتخب حکمران اشرافیہ کو بڑے سخت قسم کے چلینجز کا سامنا ہے۔ ان چیلنجز میں سب سے بڑا چیلنج معاشی ہو گا۔ خود اسی حکومت کے کچھ رہنماؤں نے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر تشکیل پانے والی حکومت کے دور کے اختتام پر ملک کے معاشی بحران پر قابو پانے کا اعلان کیا تھا۔ وزیر اعظ [..]مزید پڑھیں

loading...
  • جو مانگو گے ملے گا؟

    میری ایک بہت عجیب عادت ہے۔ ایک عادت تو میں نے بوجہ انکسار کہا ہے یار دوست تو مجھے کثیر الوجوہات ہونے کی وجہ سے صرف عجوبہ کہہ کر سب کچھ کہہ ڈالتے ہیں ۔ بہرحال جس عجیب عادت سے میں بہت زیادہ تنگ ہوں، وہ یہ ہے کہ جب کبھی لکھنے بیٹھتا ہوں مجھے نیند آ جاتی ہے اور اگر نہیں آتی تو رات ک [..]مزید پڑھیں

  • تحریک نسواں اور غوغائے سگاں

    شہر آشوب کا ذکر کرتے ہوئے فیض احمد فیض نے کہا تھا: رہ چلئے تو ہر گام پہ غوغائے سگاں ہے۔ اگر فیض آوارہ کتوں کے بھونکنے پہ پریشان تھے۔ تو سال بھر میں جب خواتین اپنے نسوانی و مساوی انسانی حقوق کی بازیابی کےلئے باہر نکلتی ہیں تو اُن کے نالے، ان کی فریادیں اور ان کی سسکیاں سننے وا [..]مزید پڑھیں

  • اب آصف زرداری اور شہباز شریف کا امتحان ہے!

    آصف علی زرداری دوسری مرتبہ ملک کے صدر منتخب ہوگئے  ہیں۔ وہ  اتوار کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ اس طرح 8 فروری کو منعقد ہونے والے انتخابات کے بعد نئی اسمبلیوں اور  حکومتوں کی قیام کا جو سلسلہ شروع ہؤا  تھا، وہ آصف زرداری کے انتخاب کے بعد اختتام  پذیر ہؤا۔ اب  سب م [..]مزید پڑھیں

  • 44 سال بعد مرگِ یوسف کی خبر

    شعر یاد نہیں رہتے۔ کبھی کبھی سکول میں رٹا لگایا ہوا علامہ اقبال یا مولانا حالی کا شعر یاد رہ جاتا ہے یا کبھی کسی نعت خوان یا قوال سے سُنا ہوا کوئی مصرع ذہن میں آتا ہے۔ سپریم کورٹ سے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بارے میں ریفرنس پر رائے سُنتے ہوئے ایک شعر یاد آ گیا جو پھانسی کے بع [..]مزید پڑھیں

  • تخت سے عیسیٰ کب اترے گا؟

    چھ مارچ 2024، بروز بدھ، پاکستان کی عدالت عظمیٰ میں آویزاں گھڑی پر صبح کے ساڑھے گیارہ بج رہے ہیں۔ ٹھیک 44 برس اور گیارہ ماہ قبل چھ فروری 1979 کے روز اسی عدالت کے ایک سات رکنی بنچ نے چار / تین کے منقسم فیصلے سے نواب محمد احمد خان کے مقدمہ قتل میں ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے خلاف اپی [..]مزید پڑھیں