تبصرے تجزئیے

  • اپنا مذہب تبدیل کرلو!

    تھانے میں عید الاضحیٰ سے پہلے ہی  عیدکا سماں تھا۔گوشت کی فراوانی تھی۔ تھانیدار صاحب نے تھانے کے احاطے میں بھنے گوشت  کی دیگ اتروانے اور گھروں کے فریزر  مال غنیمت سے بھرنے کے بعد بچا کھچا گوشت  غریب غربا میں تقسیم کرنے کا حکم دیا تھا۔ گویا عید سے پہلے عید  کے مزے لیے � [..]مزید پڑھیں

  • کیا ہم سب ایک دوسرے کو جلا دیں ؟

    ایک تھی رِمشا۔ اسلام آباد میں ایک غریب مسیحی کی بچی۔ عمر تھی 14 سال۔ اس وقت کی خبروں کے مطابق ذہنی طور پر بھی تھوڑی کمزور تھی۔ 12 سال پہلے ایک امام مسجد نے اس پر قرآن کی بےحرمتی کا الزام لگایا۔ ناموس کے رکھوالوں کا خون کھولا، قانون بھی حرکت میں آیا، رِمشا گرفتار ہوئی۔ گھر والے، م [..]مزید پڑھیں

  • آپریشن عزم استحکام کا سیاسی چیلنج

    پاکستان کے ریاستی نظام کا ایک بڑا چیلنج انتہا پسندی ، پرتشدد رجحانات اور دہشت گردی کے واقعات ہیں۔ اگرچہ ہمیں اس محاذ پر کچھ کامیابی بھی ملی مگر اس کے باوجود یہ چیلنج بدستور موجود ہے ۔ اس سے نمٹنے کے لیے مختلف حکومتوں کے دور میں کئی بڑے اقدامات اٹھائے گئے ہیں مگر نتیجہ وہ نہیں [..]مزید پڑھیں

loading...
  • عزم استحکام آپریشن کیا ہے

    عزم استحکام آپریشن کے خدو خال ابھی واضح نہیں ہیں۔ کیا یہ کوئی فوجی آپریشن ہوگا لیکن دہشت گردی کے خلاف فوجی آپریشن تو اس وقت بھی جاری ہیں۔ اس لیے میں نہیں سمجھتا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے لیے فوج کو کسی نئی اجازت کی ضرورت ہے۔ اس تناظر میں تحریک انصاف کا یہ موقف درست نہ [..]مزید پڑھیں

  • ’عزم استحکام‘ سے عدم استحکام تک

    ہفتہ کووزیر اعظم کی سربراہی میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت قائم  ایپکس کمیٹی کے اجلاس  نے ملک میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے آپریشن ’عزم استحکام‘ شروع کرنے کا اعلان کیا ۔ تاہم تحریک انصاف سمیت ملک کی تمام اپوزیشن پارٹیوں نے اس نئے فوجی آپریشن کی مخالفت کی ہے کیوں کہ اس   [..]مزید پڑھیں

  • آر ایچ این ہسپتال کے 170برس

    اس سال لندن کا معروف اور خاص برین انجوری ہسپتال رائل ہوسپٹل فور نیرور ڈس ایبیلیٹی170سالہ جشن منا رہی ہے۔جس کے لئے سال بھر سے تیاریاں چل رہی تھیں۔ ایک ہفتے کا جشن ہسپتال کے سرسبز لان میں خیمہ لگا کر کیا گیا۔ جس میں رنگا رنگ تقریبات کے ساتھ دماغی چوٹ کے مریضوں کے ساتھ ان کے رشتہ دار [..]مزید پڑھیں

  • خدا نے دانیال طریر کی نظم کیوں نہیں پڑھی؟

    مختار صدیقی نے لکھا، ’عشق کا نام نشان مٹائے کیسے کارگزاروں کا‘۔ سوال یہ ہے کہ عشق کے ہاتھوں مٹنا بھی کسے نصیب ہوتا ہے۔ کوئی عامی ہو یا نامور، ہست کی گرم بازاری سے نیست کی بے معنی خامشی تک باد فنا کا بے آواز اشارہ ہی کافی ہے۔ فلک کی پہنائیوں میں سرگرداں ان گنت ستاروں میں ک� [..]مزید پڑھیں