تبصرے تجزئیے

  • الیکشن ٹریبونلز کا تنازع

    انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن اور عدلیہ کے درمیان الیکشن ٹربیونلز کے قیام اور ان میں تعیناتیوں کے اختیار کے حوالے سے تنازعہ سامنے آرہا ہے۔ یہ ایک دلچسپ ایشو ہے۔ سیاسی بیانیوں کو ایک طرف رکھ کر آئین اور قانون کے تناظر میں دیکھا جائے تو بات بہتر انداز میں کی جا سکتی ہے۔ الیکش� [..]مزید پڑھیں

  • اقبال سیالکوٹی؟

    اقبال کے اطمینان کیلئے یہ وضاحت ضروری سمجھتا ہوں کہ میں اور میرے چند دوسرے دوست اقبال صاحب سے کوئی ذاتی مخاصمت نہیں رکھتے بلکہ ان سے ہمارا اختلاف صرف نظریاتی نوعیت کا ہے۔ بلکہ دوسروں کا تو پتہ نہیں جہاں تک میرا معاملہ ہے تو میں ان کی شاعرانہ عظمت کا اس حد تک معترف ہوں کہ اگر و� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • قومی بجٹ’ مرے کو مارے شاہ مدار ‘کے مثل ہے

    وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے  آئیندہ تین سال کے دوران میں ٹیکس نیٹ کو مجموعی قومی پیداوار کے 13فیصد تک بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔ اس وقت ملک میں جی ڈی پی کے 9 فیصد کے لگ بھگ ٹیکس اکٹھا ہوتا ہے جسے نئے  بجٹ میں 10 فیصد کیا جائے گا۔ البتہ وزیر خزانہ نے اس شرح کو  بھی ناقابل قبول قرا [..]مزید پڑھیں

  • بجٹ 25-2024: عوام با مقابلہ اشرافیہ کا نظام

    حالیہ دنوں میں بجٹ کے حوالے سے بہت سی تحریریں آپ کی نظروں سے گزریں گی جن میں اس کے مختلف زاویوں کا ذکر کیا جائے گا لیکن اس سال میرے ذہن میں کچھ اور ہے۔ رواں سال کا بجٹ ظاہر کرتا ہے گزشتہ 25 سال سے پاکستان اپنا بجٹ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کے مطابق ترتیب � [..]مزید پڑھیں

  • پاک ہند نفرت کو امید میں بدلیں مگر کیسے؟

    پاکستان اور ہندوستان کی قیادت کے درمیان پیغامات کا تبادلہ ہوا ہے۔ پاکستان میں تین بار منتخب ہونے والے سابق وزیراعظم ، ن لیگ کے صدر نوازشریف نے بھارتی وزیراعظم نریندرامودی کو حالیہ انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن میں آپ کی کامیابی بھارتی عوام کے آپ [..]مزید پڑھیں

  • قومی بجٹ: ناراضی ، نعرے مگر پرنالہ وہیں ہے

    پاکستان میں شاید پہلا بجٹ پیش کیا گیا ہے جس سے پہلے کوئی خوشگوار توقعات وابستہ نہیں تھیں اور عوام و خواص یکساں طور سے سخت معاشی اقدامات کی توقع کررہے تھے۔ گویا  اس بجٹ  سےکوئی حیرت وابستہ نہیں تھی۔ نہ عوام کی جیبیں بھری جاسکتی ہیں اور نہ ہی امرا کو مزید ذمہ دار بنانے کی کوئ� [..]مزید پڑھیں

  • حبس دوام بعبور دریائے خاموشی

    نوآبادیاتی حکمرانوں نے حبس دوام بعبور دریائے شور کے عنوان سے عقوبت کی ایک صورت حریت کے ان متوالوں کے لیے خا ص کر رکھی تھی جو غیر ملکی تسلط کی اطاعت سے زبان، قلم اور تلوار کے ذریعے مزاحمت کرتے تھے۔ اس سزا سے متصف ہونے والے قیدیوں کو بحیرہ ہند اور بحیرہ بنگال کے اتصال پر جزائر ان [..]مزید پڑھیں

  • تاج محل اور مغل شہشنشاہوں کی ناکامی (5)

    آئیے تاج محل کا ذکر سمیٹتے ہوئے تاریخ کے چند ورق اُلٹتے ہیں۔ تاج محل کا نام ارجمند بانو تھا اور شہنشاہ جہانگیر کی لاڈلی بیگم نورجہاں کے بھائی ابوالحسن آصف خان کی بیٹی تھی۔ اس کے حُسن وجمال، فہم و فراست، خوش اخلاقی اور شائستگی کا چرچا چہار عالم پھیلا ہوا تھا۔ مؤرخ لکھتے ہیں کہ [..]مزید پڑھیں