تبصرے تجزئیے

  • الیکشن یا سلیکشن؟

    ’چیزیں جتنی زیادہ تبدیل ہوتی ہیں ان میں اتنی ہی یکسانیت رہتی ہے‘۔ اس حقیقت کا اطلاق پاکستان کی اقتدار کی سیاست پر ہوتا ہے۔ سیاسی منظرنامے پر ایک بار پھر وہی فرسودہ کھیل کھیلا جارہا ہے جو ہم ماضی میں کئی بار دیکھ چکے ہیں مگر اس بار پرانے اداکاروں کے کردار آپس میں بدل چکے ہ� [..]مزید پڑھیں

  • کچھ ضمیر کی موقع شناسی کے بارے میں

    فضا میں اگرچہ آلودگی کی سطح بدستور بلند ہے لیکن بکرمی تقویم میں 2080 کا موسم سرما دو خوش رنگ پرندوں کی لاہور کے چشمہ حیواں کے کنارے آمد کی نوید لایا ہے۔ احمد مشتاق نے 1982 میں اول اول ترک وطن اختیار کیا تھا۔ کچھ برس آمد و رفت کا سلسلہ چلا۔ بالآخر 1992 میں امریکا میں مستقل قیام ہی طے پ [..]مزید پڑھیں

loading...
  • دائیں سے بائیں بازو تک کا سفر

    میں نے جس گھرانے میں آنکھ کھولی وہ ایک روایتی مذہبی گھرانہ تھا، مذہبی یوں کہ میرے دادا جان پیر زادہ بہا الحق قاسمی باقاعدہ مولوی تھے ، ماڈل ٹاؤن کی مسجد میں خطیب تھے۔ صالح ، دیندار اور صحیح معنوں میں قناعت پسند انسان تھے۔ اُن کی چھ بیٹیاں اور دو صاحبزادے تھے۔ میری اِن چھ پھو� [..]مزید پڑھیں

  • کرکٹ کو ’سیاست‘ کی نظر لگ گئی

    آسڑیلیا نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ کیوں وہ برسہا برس سے کرکٹ کا بے تاج بادشاہ ہے اور چھٹی بار ورلڈکپ چیمپئن بنا۔ وہاں کھلاڑی نہیں ٹیم کی اہمیت ہے کوئی بھی کھلاڑی کسی بھی وقت ٹیم کو فتح دلاسکتا ہے۔ ایک سسٹم ہے جو ہر چند سال بعد چیمپئن ٹیم تیار کردیتا ہے ورنہ تو ’آن پیپر‘ [..]مزید پڑھیں

  • الیکشن کمیشن پر اعتماد

    پیپلزپارٹی کے صدر آصف زرداری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں الیکشن کمیشن پر مکمل اعتماد ہے کہ وہ ملک میں شفاف انتخابات کروائے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ملک کا ماحول انتخابات کے لیے سازگار ہے۔ پیپلزپارٹی انتخابات کے لیے تیار ہے۔ اس سے پہلے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹو [..]مزید پڑھیں

  • اوریجنل اور غیر اوریجنل کے مابین فرق

    تقریباً دو ہفتے قبل ایک دوست کے ہاں رات کے کھانے کے لئے مدعو تھا۔ وہاں چند سفارت کاروں کے علاوہ نہایت پڑھے لکھے دوست بھی موجود تھے۔ گفتگو کا رخ مقامی سیاست کے بجائے عالمی حالات کی جانب مڑ گیا۔ تمام مہمان اس حقیقت کے بارے میں فکر مند تھے کہ پہلی جنگ عظیم سے قبل کے دور کی طرح دنیا [..]مزید پڑھیں

  • 9 مئی: سازش یا ’سیاسی معاملہ ‘؟

    سہیل وڑائچ صاحب کے کالم ’’دیر آید غلط آید‘‘ کا نوّے فیصد سے زائد حصّہ ذاتی حملوں، طعن وتشنیع اور کردار کشی پہ مشتمل ہے۔ اُن کے کالم ’’تُسی اُچّے اسی قصوری‘‘ میں بھی مجھے بے ڈھب اور ناتراشیدہ القابات وخطابات سے نوازا گیا تھا۔ میں نے اُس وقت بھی ایسی با� [..]مزید پڑھیں