تبصرے تجزئیے

  • کشمیر میں بل ڈوزر بابا

    انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں چند ہفتوں سے بل ڈوزر سے گھروں کے منہدم یا زمین بوس کرنے کی ویڈیوز دیکھ کر یہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ عنقریب آبادی کا ایک حصہ سڑکوں یا گلی کوچوں میں پناہ لے رہا ہوگا یا بقول ایک مقامی صحافی ’روہنگیا مسلمانوں کی مانند لائن آف کنٹرول کی جانب � [..]مزید پڑھیں

  • ہم بورس بیکر کو دیوالیہ نہ ہونے دیتے!

    جس زمانے میں ہم جوان ہو رہے تھے اُسے آپ اسّی کی دہائی کہہ سکتے ہیں۔ یہ وہ دور تھا جب پی ٹی وی پر خواتین کا ٹینس میچ بھی ہمارے بزرگوں کو ’سافٹ پورن‘ لگتا تھا ۔ آدھا وقت ہمارا اسکول میں گزرتا اور باقی کا آدھا وقت اسٹیفی گراف اور مارٹینا نورواتی لووا کی اسکرٹ پر فوکس کرنے � [..]مزید پڑھیں

  • اُمیدِ سحر کا اعلامیہ

    گزشتہ اتوار (12فروری) بائیں بازو کے کارکنوں کی بڑی تعداد لاہور فیض امن میلہ میں شریک ہوئی جس میں بائیں بازو کے مشترکہ لائحہ عمل پر غورو خوض ہوا۔ اور درج ذیل اعلامیہ پیش کیا گیا جو قارئین کی نذر ہے:’’فیض امن میلہ کے شرکا پاکستان اور دنیا بھر میں محنت کش عوام اور مظلوم لوگوں [..]مزید پڑھیں

loading...
  • محل سرا خاموش مگر قبریں بولتی ہیں

    ہمارے ملک میں شرمناک انکشافات کا موسم ہے۔ انکشاف مگر گزرے دنوں اور سابق اقتدار کے غبار میں اوجھل ہونے والوں کے بارے میں ہیں۔ اب کیا ہو رہا ہے؟ کوئی نہیں بتا رہا اور بتائے گا بھی نہیں۔  25 فروری 1956 کو بیسویں کمیونسٹ کانگرس میں خروشچیف کی نام نہاد خفیہ تقریر سے پہلے کوئی سٹالن [..]مزید پڑھیں

  • یہ کر دیں گے وہ کر دیں گے

    کسی کو یاد ہے کہ تیس جنوری کو اس ملک میں کیا ہوا تھا؟ پشاور کی پولیس لائنز کی انتہائی سیکیورٹی والی مسجد کے اندر خود کش دھماکا ہوا تھا جس کے سبب ایک سو دو لوگ جاں بحق اور ڈھائی سو سے تین سو نمازی زخمی ہوئے۔ مرنے اور زخمی ہونے والوں میں اکثریت پولیس اہل کاروں کی تھی۔ کیا آپ کو یاد [..]مزید پڑھیں

  • علی وزیر اور عمران خان

    علی وزیر کا تعلق جنوبی وزیرستان کے قبیلے احمد زئی وزیر سے ہے۔ ان کے والد میرزالم خان چیف آف احمدزئی کہلاتے تھے اور پوری وانا تحصیل میں ان کا طوطی بولتا تھا۔ وہ اور ان کے خاندان کے دیگر لوگ قوم پرست سیاست میں متحرک تھے جب کہ ان کے قبیلے کے لوگ بھی سرحد کے آر پار تقسیم تھے۔ ماضی [..]مزید پڑھیں

  • جاسوس غباروں پر امریکہ چین تنازعہ

    بچپن میں ہوا بھرے بیلون اڑانے کا بڑا شوق تھا۔ جیسے ہی غبارے بیچنے والا ہمارے گھر کے پاس سے گزرتا ہم دوڑ کر بیلون خریدتے اور اس کے دھاگے کو ہاتھ میں تھامے خوشی سے اِدھر اُدھر بھاگنے لگتے۔کبھی کبھی توہوا بھرے غبارے اتنے بے وفا نکلتے کہ ہمارے ہاتھ سے چھوٹتے ہی  آسمان کی طرف اُڑ ج [..]مزید پڑھیں