تبصرے تجزئیے

  • جمہوریت کے آخری ایام

    آج سے 43 سال قبل 9 اگست 1980 کو سول اسپتال کراچی میں ایک تشدد زدہ لاش، پولیس اور قانون نافذ کرنےوالوں کی حفاظت میں لائی گئی۔ اس دوران اسپتال کے اردگرد سیکورٹی بڑھا دی گئی۔ جس ڈاکٹر نے موت کی تصدیق کی وہ خود اپنے زمانے میں این ایس ایف طلبہ تنظیم سے وابستہ رہا تھا۔ گو کہ پولیس نے مر [..]مزید پڑھیں

  • جناح ثالث اور مکافاتِ عمل؟

    کہا جاتا ہے کہ وقت یا زمانہ سب سے بڑا استاد ہے کسی بھی شخص کو بڑی بڑی یونیورسٹیاں جو کچھ نہیں سکھلا سکتیں وہ وقت یا زمانہ سکھلا دیتا ہے۔ والعصر کی رمز یہی ہے۔ وقت کی گردش سے ہے چاند تاروں کا نظام، وقت کی ٹھوکر میں ہے کیا حکومت کیا سماج۔ وقت کی پابند ہیں آتی جاتی رونقیں، وقت ہے پھو� [..]مزید پڑھیں

  • ایک اور نااہلی، یہ سلسلہ کب رکے گا؟

    گزشتہ چند ماہ سے سیاسی محاذ پر آنے والی ڈرامائی تبدیلیوں کودیکھتے ہوئے انیسویں صدی کے مشہور انگلش شاعر رابرٹ براؤننگ کی  نظم Patriot into Traitor بار بار ذہن میں آجاتی ہے۔نظم "محب وطن اور  غدار" ایک سیاسی لیڈر کے عروج و زوال کی داستان بہت موثر اور قائل کرنے والے انداز میں بی [..]مزید پڑھیں

loading...
  • عمران خان اور ایک پیش گفتہ موت کی روداد

    زندگی میں جو پہلا ناول انگریزی میں پڑھا تھا اور پورا سمجھ آیا تھا وہ کولمبیا کے شہرہ آفاق مصنف گیرئیل گارشیا مارکیز کا تھا۔ ناول بھی نہیں ناولٹ تھا۔ ہسپانوی سے انگریزی میں ترجمہ ہوا تھا۔ ماحول بالکل دیسی لگا۔ ہیرو کا نام نصر تھا باقی کردار بھی کچھ جانے پہچانے تھے۔ شاید اسی لی [..]مزید پڑھیں

  • سفر تمام ہوا؟

    عناصرِ فطرت کی باگ ڈور قادر ِمطلق کے ہاتھ میں ہے۔ موسموں کے تیور اور ہواؤں کے رُخ بدلتے دیر نہیں لگتی۔ کوئی انسان کتنا ہی طاقت ور اور زور آور کیوں نہ ہو، اس کی کرتب کاریوں اور حیلہ سازیوں کی ایک حد ہوتی ہے۔ اُس کے بعد کارخانۂ قدرت کی کوئی نادیدہ مشین حرکت میں آجاتی ہے۔ تب وہ [..]مزید پڑھیں

  • اندازے، خواہشات اور ٹیوے

    پاکستان کے میڈیا میں‘ خواہ وہ پرنٹ ہو یا الیکٹرانک‘ سب سے مقبول موضوع سیاست ہے۔ ہماری، ہمارے اینکرز اور کالم نویسوں کی تحریر اور گفتگو کا پسندیدہ موضوع بھی یہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سیاسی کالم کے نیچے قارئین کے تبصرے اور پھر ان تبصروں پر مچنے والا غدر، جواب در جواب اور وضا� [..]مزید پڑھیں

  • کہنا کچھ اور تھا

    عام سی بات ہے۔ سنی سنائی اور دیکھی بھالی حقیقت ہے۔ اس میں کسی قسم کا فلسفہ بگھارنے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔ ہم اس دنیا میں تن تنہا اور اکیلے آتے ہیں۔ میں دیکھ سکتا ہوں کہ آپ میری بات سننے کے بعد مسکرا رہے ہیں۔ میں آپ کو مسکرانے کا ایک موقع اور دیتا ہوں۔ دل کھول کر مسکرائیے۔ ہم [..]مزید پڑھیں

  • آخر کار ’سجناں نوں قید بول گئی‘

    آخر کار ’سجناں نوں قید بول گئی۔‘ تین سال کی سزا جو کہ شاید ہمارے حساب سے ڈیڑھ سال بنتی ہے کیونکہ جیل کی رات بھی ایک دن شمار کی جاتی ہے۔ یہ ہے وہ منطقی انجام جو کمپنی سے معاہدہ کرنے والے ہر شخص کا ہوتا ہے۔ مجھے چئیرمین پی ٹی آئی کی حلف برداری پہ لکھا گیا اپنا ہی کالم یاد آرہا [..]مزید پڑھیں