تبصرے تجزئیے

  • شکوک و شہبات کے سائے

    تقریر تو زبردست تھی۔ اندازِ بیان میں اعتماد بھی جھلک رہا تھا لیکن ایک غیر متوقع تنازعے نے وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کی جانے والی تقریر پر شکوک و شہبات کے سائے پھیلا دیئے ۔ وزیر اعظم کے وفد میں ایک برطانوی شہری کو شامل کیا گیا جو مبینہ طور پر [..]مزید پڑھیں

  • سفارتی حدود اور خواجہ آصف کی خوش فہمی

    عالمی سفارت کاری کا یہ اصول ہے کہ کسی بھی   ملک کے وفد میں شامل افراد پر یہ غیراعلانیہ پابندی ہوتی ہے کہ وہ اپنی انفرادی حیثیت میں کوئی بات نہیں کریں گے۔ کسی کو پرائیویٹ انٹرویو دینے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ہاں معاہدوں کی تقریب کے بعد ان سے متعلق مشترکہ پریس کانفرنس کی گن [..]مزید پڑھیں

loading...
  • پاکستان کو آگے بڑھنا ہے

    پاکستان اُبھر اُبھر کر ڈوبتا اور ڈوب ڈوب کر اُبھرتا چلا آ رہا ہے۔گزشتہ آٹھ دہائیوں پر نظر ڈالیں تو اہل ِ پاکستان کے کمالات حیران کن ہیں لیکن اگر حماقتوں اور فرو گذاشتوں کا جائزہ لیں تو ان کے بھی انبار دکھائی دیتے ہیں۔ ہماری تاریخ کے اندھیرے اور اُجالے ایک دوسرے کا تعاقب کرتے چل [..]مزید پڑھیں

  • جنگ، کرکٹ اور عوام

    دوسری عالمی جنگ کے بعد اتحادی و غیر اتحادی اقوام نے کان پکڑ کے توبہ کی کہ اب جنگ نہیں کرنی۔ جنگ کی بجائے دفاع کیا جائے گا مگر دفاع کے لیے بھی کسی کا حملہ آور ہونا تو ضروری ہوتا ہے یوں بھی جنگ کی معیشت سے بڑی کیا معیشت ہو گی؟ پس جنگیں تو جاری رہیں بس میدان جنگ دور دور کر دیئے گئے ا� [..]مزید پڑھیں

  • واشنگٹن کی تھپکی متعدد بار دیکھی

    دشمن کو رہنے دیجئے جتایا تو ہمیں جاتا ہے کہ دیکھو واشنگٹن سے ہماری یاری ہو گئی۔ یاری کیا ہوئی دنیاکے تمام مسائل حل ہو گئے اور مملکت کی بخشش بھی ہو گئی۔ پہلے فیلڈ مارشل یعنی ایوب خان جب دورے پہ گئے تھے تو مسز جیکولین کینیڈی کے ساتھ گھڑ سواری کی تصویریں ہمیں یاد ہیں۔ دوسری بار ا� [..]مزید پڑھیں

  • بابائے جمہوریت نوابزادہ نصر اللہ خان

    پھر شور سلاسل میں سرور ازلی ہے پھر پیش نظر سنت سجاد ولی ہے اک برق بلا کوند گئی سارے چمن پر تم خوش کہ مری شاخ نشیمن ہی جلی ہے غارت گری اہل ستم بھی کوئی دیکھے گلشن میں کوئی پھول نہ غنچہ نہ کلی ہے کب اشک بہانے سے کٹی ہے شب ہجراں کب کوئی بلا صرف دعاؤ ں سے ٹلی ہے دو حق و صداقت کی شہاد� [..]مزید پڑھیں

  • ہماری سیاست کا المیہ

    سیاست کا حقیقی مقصد معاشی وسائل کی تقسیم کے لیے فیصلہ سازی کا ایسا بندوبست ہے جس میں عام شہری کے معیار زندگی میں تین اشاریوں پر بہتری لائی جا سکے۔ (الف) شہریوں کی بنیادی ضروریات مثلاً خوراک، علاج معالجہ، تعلیم اور رہائش کی ضمانت دی جا سکے۔ (ب) قانون اور نظام عدل کی مدد سے شہریوں � [..]مزید پڑھیں