تبصرے تجزئیے

  • جمہوریت سیکھنا پڑتی ہے

    پچھلے 25 برس میں ہمارے عامل صحافیوں کی بڑی تعداد غربت کی لکیر سے نیچے آ گئی ہے۔ دوسری طرف کچھ صحافیوں کی قسمت ایسی کھلی ہے کہ وہ مشاہرے وغیرہ کے جھنجھٹ سے بے نیاز ہو گئے ہیں۔ رزق میں ایسی کشائش آئی ہے کہ باقاعدگی سے ترقی یافتہ مغربی ممالک میں چھٹیاں وغیرہ مناتے ہیں اور واپسی � [..]مزید پڑھیں

  • جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا دور

    تنقید اور تنازعات سے جڑا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا دور ختم ہوا اور ان کی شخصیت اور فیصلوں نے انہیں پاکستان کے عدالتی حلقوں اور سیاسی منظر نامے میں ایک منفرد مگر متنازع مقام دیا۔ ان کے متنازع ہونے کے کئی اسباب ہیں، جن میں ان کے کچھ فیصلے، ریاستی اداروں پر کھلی تنقید، اور ان کے خلاف [..]مزید پڑھیں

  • عدلیہ کی خود مختاری پر بحث کی ضرورت

    چھبیسویں آئینی ترمیم کے تناظر میں شروع ہونے والے مباحث اور سبک دوش ہونے والے  چیف جسٹس قاضی فائز  عیسیٰ کے اعزاز میں دیے گئے فل کورٹ ریفرنس سے  پانچ ججوں کی  غیر حاضری سے پیدا ہونے والی صورت حال  کاتقاضہ  ہے کہ ملک میں اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے اختیارات، ذمہ داری، حد� [..]مزید پڑھیں

loading...
  • کیا خطرہ ٹل گیا ہے؟

    کیا 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد سب ٹھیک ہوگیا ہے؟ یہ وہ سوال ہے جو سیاسی مجالس میں زیر بحث ہے کہ ان ترامیم کی منظوری کے بعد پارلیمانی جمہوریت کو خطرات لاحق تھے اس کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ یقینی طور پر نئی قانون سازی کرنا، پہلے سے موجود قوانین کو مزید درست کرنے کے لیے ترامیم لا� [..]مزید پڑھیں

  • میرا آئندہ کوئی خبر نہ ڈھونڈنے کا ارادہ

    جمعرات کی صبح جو کالم چھپا ہے اس میں اپنی دانست میں اس خاکسار نے ایک اہم ’’خبر‘‘ دینے کی کوشش کی تھی۔ خبر یہ تھی کہ آئین میں 26ویں ترمیم پاس ہوجانے کے بعد پیپلزپارٹی کی قیادت کو خیال آیا کہ آئین کی بے شمار شقوں میں ترامیم ہوئی ہیں۔ سیاست میں لیکن لوگ حقائق سے تاثر [..]مزید پڑھیں

  • 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد سیاسی منظرنامہ کیا ہوگا؟

    26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے ساتھ ہی پارلیمنٹ ایک برتری لیتی نظر آئی ہے۔ چیف جسٹس کی مدت ملازمت کا تعین ہوگیا۔ ان کی تعیناتی کا طریقہ کار تبدیل ہوگیا۔ پارلیمانی کمیٹی کو اختیارات مل گئے۔ آئینی بنچ قائم ہوگیا۔ جج حضرات کی ترقی کارکردگی جائزے سے مشروط ہوگئی۔ عدالت کی حدود طے � [..]مزید پڑھیں

  • پاک ہند تعلقات اور نواز شریف

    ‎ ‎پاکستان اور ہندوستان میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جو اپنے اپنے خطوں میں بیٹھے حسب استطاعت بارڈر کے اس پار پھول یا بارود برساتے رہتے ہیں۔ لمبی چوڑی چھوڑنے والوں کی بھی کمی نہیں۔ لیکن اگر آپ دونوں اطراف ہر دو خطوں پر ریسرچ کرنے والوں کی تلاش کریں تو آپ کو سخت مایوسی ہوگی۔ [..]مزید پڑھیں

  • ڈاکٹر اسلم انصاری، قلزمِ خوں پار کر گئے

    ملتان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ پانچ ہزار سال پرانا زندہ شہر ہے،اس شہر کی تہذیب و تمدن کی جڑیں صدیوں پر محیط ہیں۔ یہ بھی سچ ہے کہ اس شہر نے ایسے تخلیق کاروں کو جنم دیا جو اپنے فن کی وجہ سے نہ صرف اس کی شناخت کا باعث بنے،بلکہ انہوں نے اپنی شخصیت کے سحر سے یہاں تہذیبی اقدار کے وہ � [..]مزید پڑھیں

  • آپ کا تابعدار کالم نویس!

    محترم ایڈیٹر صاحب (اے او اے) گزارش ہے کہ بندہ نے اپنے کالم کیلئے آپ کے اخبار کو منتخب کیا ہے۔ اِس ناچیز کو صرف اردو پر نہیں، انگریزی پر بھی عبور حاصل ہے جس کا ایک ادنیٰ سا ثبوت میں نے خط کے آغاز میں ’’اسلام علیکم‘‘ کی بجائے ’’اے۔ او۔ اے‘‘ لکھ کر دے دیا ہے۔ [..]مزید پڑھیں