تبصرے تجزئیے

  • یہ سودا مجھ کو مہنگا پڑ رہا ہے

    دہاڑی مزدور ہرسنگھ کولہی سنیچر کو اس بھیڑ کا حصہ تھا جو پانچ کلو آٹے کا تھیلا پینسٹھ روپے کلو کی سرکاری قیمت پر خریدنے کے لیے میرپور خاص کے ایک ڈسٹری بیوشن پوائنٹ پر بے چینی سے پہلو بدل رہی تھی۔ کولہی بھی دوسروں کی طرح اپنے چھ بچوں کے منہ میں لقمہ ڈالنے کی سوچ میں تھا۔ محکمہ خ� [..]مزید پڑھیں

  • سرکاری ڈرائیور کی آتم کتھا

    ادھر ادھر کی بے مقصد باتوں میں وقت ضائع کرنے کی بجائے ہم اللہ رکھا کی آتم کتھا یعنی آپ بیتی جاری رکھتے ہیں۔ کبھی کبھار ہمیں اپنا نام تک یاد نہیں رہتا۔ اس لئے آپ کو یاد دلادوں کہ اللہ رکھا ابن رب راکھا سرکاری ڈرائیور ہے۔ جیسے عام طور پر تصور کیا جاتا ہے، اللہ رکھا سرکار نہیں [..]مزید پڑھیں

loading...
  • ہماری جمہوریت میں عوام کے لئے کچھ نہیں

    آج جسے جمہوریت کہا جا رہا ہے اس کے ڈانڈے قدیم یونان سے ملتے ہیں۔ یورپ کے صنعتی انقلاب نے بھی بادشاہت کی جگہ جمہوریت کا نظامِ حکمرانی اپنایا چنانچہ ہمارے ہاں مغربی جمہوریت کی اصطلاح بھی رائج ہے۔ یہ وہی جمہوریت ہے جو برِصغیر میں پنچائتی نظام کہلاتی تھی اور آج بھی گاؤں دیہاتوں م [..]مزید پڑھیں

  • تھوڑی سی سچائی

    کہانی تو ابھی شروع ہوئی ہے۔ ایک نامکمل کہانی نے اتنا ہنگامہ کھڑا کردیا ہے۔ جب یہ کہانی انجام کو پہنچے گی تو کیا ہوگا؟ اس کہانی کے دو مرکزی کردار آج کل ایک دوسرے کے بارے میں تھوڑا تھوڑا سچ بول رہے ہیں۔ دونوں نے پورا سچ بول دیا تو پھر دونوں ہی بڑی مشکل میں پھنس جائیں گے۔ آپ سمجھ [..]مزید پڑھیں

  • بڑھتی بے روزگاری معاشی ٹائم بم سے کم نہیں!

    ملک کی گرتی ہوئی معیشت، کمر توڑ مہنگائی، بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور دوبارہ سر اٹھاتے دہشتگردی کے عفریت کے پس منظر میں ملک میں جو سیاست کی جارہی ہے اس کے لیے ذہن میں رزیل کا لفظ ہی آتا ہے۔ اقتدار کے حصول کی کوشش سیاست کا ایک لازمی جز ہے کیونکہ سیاستدان اور ان کی جماعتیں ایک بار � [..]مزید پڑھیں

  • کرائے کا تانگہ اور ہانکے کی سواریاں

    پارلیمانی جمہوریت میں عدم اعتماد کے ذریعے حکومت کی تبدیلی کو معمول کی سیاست کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ تاہم گزشتہ برس 9 اور 10 اپریل کی درمیانی رات عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی سے پہلے   اور بعد ملک ایک سیاسی بحران کا شکار ہے۔ ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے۔ ڈ� [..]مزید پڑھیں

  • جان محمد اکیلا تو نہیں ہے

    جان محمد کوئٹہ کا رہائشی ہے۔ کمپاؤنڈر ہے مگر علاقے میں اپنا کلینک چلاتا ہے۔ اس کی تین بیویاں ہیں۔ یکم جنوری کو جان محمد کے ہاں ساٹھواں بچہ پیدا ہوا۔ جان محمد اب چوتھی شادی کرنا چاہتا ہے تا کہ اولادی سنچری کا ریکارڈ قائم کر سکے۔ جان محمد کو بھی یقین ہے کہ جو دیتا ہے وہی پالتا ہے۔ [..]مزید پڑھیں